ڈی آئی خان (مانیٹرنگ ڈیسک) ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے پنیالہ کے گاؤں کٹہ خیل کے رہائشی 32 سالہ محمد خان نے تھانہ پنیالہ میں درخواست دائر کی ہے جس میں انہوں نے شکایت کی ہے کہ نکاح کے باوجود ان کے والدین شادی کرانے کے لیے رضامند نہیں ہو رہے۔
درخواست گزار محمد خان کے بقول ان کا نکاح 2021 میں ہواتاہم دو سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود رخصتی نہ کیے جانے کے باعث وہ ابھی تک کنوارے ہیں اور اپنے ’کنوارے پن سے سخت تنگ‘ ہیں۔انہوں نے درخواست میں لکھا ہے کہ ’بار بار والدین سے درخواست کرچکا ہوں کہ میری شادی کروائیں لیکن وہ ٹس سے مس نہیں ہوتے۔
انہیں میری بالکل پرواہ نہیں ہے نہ وہ میری شادی کا کوئی ارادہ رکھتے ہیں جس کی وجہ سے میں ڈپریشن کا مریض بنتا جا رہا ہوں۔‘محمد خان نے اپنی درخواست میں استدعا کی ہے کہ ان کے مسائل کے بارے میں والدین کو آگاہ کر کے شادی کرانے کے لیے قائل کیا جائے۔
مقامی میڈیا نے جب محمد خان سے پولیس کو شادی کروانے کی درخواست دینے کی وجہ پوچھی تو انہوںنے جواب دیا کہ ’مجھ سے برداشت نہیں ہو رہا تھا اور میرے والدین بار بار بات ٹال دیتے ہیں۔ میں نے درخواست اس لیے دائر کی تاکہ میرے والدین کو بلا کر میری شادی کے لیے راضی کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ ’میں نہیں چاہتا تھا کہ گھر کی بات باہر جائے۔ گھروں میں کئی مسائل ہوتے ہیں، میرا بھی یہ ایک مسئلہ تھا لیکن میں نے تھانے میں درخواست دینا مناسب سمجھا۔ اب یہ معاملہ سوشل میڈیا پر آ گیا۔ میں حیران ہوں کہ میری درخواست تھانے سے باہر کیسے آ گئی۔
دوسری جانب متعلقہ پولیس سٹیشن کے محرر نے درخواست دائر ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ پولیس اس حوالے سے کارروائی کرے گی۔ ’ہم ان کے والدین کو بلا کر شادی کے لیے راضی کرنے کی کوشش کریں گے۔ اگر دیگر مسائل درپیش ہوں تو ہم وہ بھی حل کر دیں گے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ تھانے میں درخواست دائر ہوئی ہے تو پولیس والدین کو بلانے کی مجاز ہے۔ اکثر والدین کی مجبوریاں ہوتی ہیں اور کوئی اپنے بچوں کو پریشانی میں نہیں ڈالنا چاہتا۔ ہم محمد خان کے والدین کو بلا کر مسئلے کا حل نکالیں گے۔
مزید پڑھیں: دنیا کے سب سے ’چھوٹے ملک‘بننے کی دلچسپ داستان جانتے ہیں؟