ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے لانگ مارچ کے دوران احتجاج اور توڑ پھوڑ کے مزید 2 کیسز میں بانی تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران اور سربراہ عوامی لیگ شیخ رشید سمیت 11 ملزمان کو بری کردیا۔
’نجی ٹی وی کے مطابق جوڈیشل مجسٹریٹ صہیب بلال رابجھا نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے تھانہ بارہ کہو میں درج 2 مقدمات میں عمران خان، شیخ رشید، شاہ محمود قریشی، فیصل جاوید، سیف اللہ نیازی، عامر محمود کیانی، پرویز خٹک، شیریں مزاری، اسد عمر، علی نواز اعوان اور راجا خرم نواز سمیت 11 ملزمان کو بری کردیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ صہیب بلال نے گزشتہ روز بریت کی درخواست پر دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا، ملزمان کی جانب سے سردار مصروف خان اور آمنہ علی نے دلائل دیے تھے۔
عدالت نے آج محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے ریمارکس دیے کہ عمران خان و دیگر ملزمان پر لانگ مارچ کے دوران لوگوں کو اکسانے کا الزام ہے، اگر پبلک کو عمران خان و دیگر نے اکسایا تو پراسیکیوشن کو بادی النظر میں ثابت بھی کرنا ہوگا۔
ریمارکس میں واضح کیا گیا کہ عمران خان و دیگر کے خلاف کوئی ثبوت عدالت میں جمع نہیں کروایا گیا، عمران خان و دیگر کے خلاف کیس چلانے کے لیے ریکارڈ ناکافی ہے۔
عدالت نے مزید ریمارکس دیے کہ پراسیکیوشن کی جانب سے جمع کیا گیا ریکارڈ عمران خان و دیگر ملزمان پر جرم ثابت کرنے کے لیے مضبوط نہیں، عمران خان و دیگر ملزمان کو تھانہ بارہ کہو میں درج دونوں مقدمات میں بری کیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز بھی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے لانگ مارچ کے دوران توڑپھوڑ کے 2 کیسز میں عمران خان کی بریت کی درخواست منظور کرلی تھی۔
پس منظر
یاد رہے کہ مئی 2022 میں اسلام آباد میں اختتام پذیر ہونے والے پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے تناظر میں ملک بھر میں پولیس نے پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف دفعہ 144 سمیت دیگر سنگین خلاف ورزیوں پر درجنوں مقدمات درج کیے تھے۔
جڑواں شہروں راولپنڈی اور اسلام آباد میں دارالحکومت کی پولیس نے پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف قانون نافذ کرنے والوں کے خلاف مزاحمت کرنے اور ریاستی املاک کو نقصان پہنچانے پر کم از کم 3 مقدمات درج کیے تھے، الزامات میں میٹرو بس اسٹیشنز کو آگ لگانا بھی شامل ہے۔
عمران خان کے خلاف تھانہ سہالا، لوہی بھیر اور تھانہ بارہ کہو میں مقدمات درج کیے گئے تھے۔