کراچی: وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت اہم اجلاس،وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ نے مسائل کے انبار لگادیئے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، سندھ کابینہ کے ارکان،وفاقی کابینہ کے ارکان نے شرکت کی ۔
اجلاس میں وفاقی وزراء احسن اقبال ، خالد مقبول ، اویس لغاری، اورنگزیب ، مصدق ملک ، جام کمال ، عطاء اللہ تارڑ ،صوبائی وزراء شرجیل انعام میمن ، ناصر شاہ ، سعید غنی ، جام خان شورو، میئر کراچی مرتضیٰ وہاب چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکرٹری آغا واصف اور دیگر سیکریٹریز شریک ہوئے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے وزیراعظم کو دوبارہ وزیر اعظم پاکستان منتخب ہونے پر اپنی اور سندھ حکومت کی طرف سے مبارکباد دی اور کہا کہ وزیراعظم کی کابینہ میں بھی سندھ کی نمائندگی زیادہ ہے۔وفاقی وزراء میں وزیر خزانہ اورنگزیب ، جام کمال اور قیصر شیخ کراچی میں رہتے ہیں۔خالد مقبول تو کراچی کے ہی ہیں۔
مرادعلی شاہ نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ اب سندھ مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل ہوں گے۔وزیراعظم بڑے مسائل کو جلد حل کرنے کی بھرپورصلاحیت رکھتے ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے وزیراعظم کو بریفنگ میں بتایا کہ 2022 کے سیلاب نے تباہی پھیلائی تھی۔سیلاب کی تباہ کاریوں کے بعد تعمیر نو کا مرحلہ شروع ہوا۔جنیوا کنونشن میں اتفاق ہوا تھا کہ 70 فیصد فنڈ ڈونر ایجنسیز فراہم کریں گے۔بقایا 30 فیصد فنڈنگ وفاقی حکومت اور سندھ حکومت مہیا کریں گی۔ڈونر ایجنسیز نے 557.79بلین روپے دیئے اور سندھ حکومت نے 18.25 بلین روپے اپنی جانب سے مہیا کیے۔سیلاب متاثرین کے گھروں کی تعمیر 500ملین ڈالر کا پراجیکٹ ہے۔سندھ حکومت نے اپنے 25 بلین روپے شیئر جاری کیے لیکن وفاقی حکومت نے فنڈز نہیں دیئے۔اسکول کی تعمیر کا پراجیکٹ 11917ملین روپے کا ہے۔وفاقی حکومت نے 2بلین روپے کا وعدہ کیالیکن ابھی تک فنڈز جاری نہیں ہوئے۔گذشتہ 4 سالوں میں نئے اسکیمز کے حوالے سےوفاق نے سندھ کو نظر انداز کیا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ 23-2022 میں وفاقی حکومت نے روڈ سیکٹر میں پنجاب کو 51 بلین روپے کے 21 نئے منصوبے دیئے اور سندھ کو 5.4 بلین روپے کی اسکیمیں دیں ۔23-2022 میں کے پی کے کو 68 بلین روپے کے 9 پراجیکٹس دیئے گئے۔اس طرح سال 21-2020 اور 22-2021 میں بھی سندھ کو دیگر صوبوں کی نسبت کم اسکیمیں دی گئیں۔اس وقت سندھ میں 144.743 بلین روپے کی 19 اسکیمیں جاری ہیں۔اسکیموں پر وفاقی حکومت نے 53.124 بلین رکھے ہیں لیکن خرچ صرف 12 بلین روپے ہوئے ہیں۔19 اسکیموں میں سے 11 اسکیموں پر ایک روپیہ بھی خرچ نہیں ہوا۔سندھ کے سی ڈی ڈبلیو پی اور ایکنیک ECNECمیں پراجیکٹس منظوری کے لیے کافی وقت سے پڑے ہیں۔فور کی آگمنٹیشن کی منظوری 2022 سے سی ڈی ڈبلیو پی میں رُکی ہوئی ہے۔اسکول بحالی پراجیکٹ ، کلک پروجیکٹ، سندھ بیراج پراجیکٹ، سالڈ ویسٹ پراجیکٹ بھی وفاقی حکومت کے پاس منظوری کے لیے پڑے ہیں۔
مرادعلی شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت نے این ایچ اے کو انڈس ہائی وے کی تعمیر کے لیے 7 بلین روپے 2017 میں دے چکی ہے۔2017 سے ابھی تک سہیون ۔جامشورو روڈ نہیں بن پایا ۔
وزیراعلیٰ سندھ نے وزیر اعظم سے سی آر پراجیکٹ2016 پر بھی بات کی اور کہا کہ کراچی کے لیے کے سی آر بہت اہم ہے۔میری وزیراعظم سے درخواست ہے کہ کے سی آر کا رائٹ آف وے کے مسائل حل کروا کے پراجیکٹ شروع کروا کر دیں۔ سی آر کو ترجیح دے کر فریم ورک ایگریمنٹ کی ایگزیکیوشن کروائیں گے۔