اسلام آباد: جاوید لطیف ، رانا تنویر اور رانا ثناء اللہ کے ایک دوسرے پر الزامات ،سینئرلیگی رہنماؤں میں اختلافات شدت اختیار کر گئے ۔
جاوید لطیف نے الزام لگایا کہ شیخو پورہ کی 5 سیٹوں کو کروڑوں روپے میں فروخت کیا گیا ہ۔مخالفین نے شیخوپورہ کی 5 نشستوں کے بدلے مال روڈ پر واقع آفس کے افسر کو 90 کروڑ دیئے۔
مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر رانا ثناء اور رانا تنویر کی جانب سے جاوید لطیف کے الزامات کی تردید کی گئی ۔
راناتنویر نے کہا کہ جاوید لطیف کا الزام بے بنیاد ہے اس کی تردید کرتا ہوں۔
راناثنااللہ نے کہا کہ عام انتخابات میں عوام نے جس کو مینڈیٹ دیا ہے قبول کرتے ہیں ۔جاوید لطیف الیکشن ہار چکے ہیں عوامی مینڈیٹ اور نتائج کو قبول کرنا چاہیے ۔
جبکہ رانا ثناء اللہ کے بیان کے بعد جاوید لطیف بھی خاموش نہ رہے کہا رانا ثناء اللہ فیصل آباد میں پارٹی کو کامیابی نہیں دلوا سکے ۔رانا ثناء اللہ کو خراب کارکردگی کی بنیاد پر پارٹی عہدے سے استعفیٰ دے دینا چاہیے ۔
پارٹی ذرائع کے مطابق جاوید لطیف اور رانا ثناء اللہ میں سرد جنگ جاری ہے ۔پارٹی کے مرکزی قائدین کی جانب سے دونوں رہنماؤں کے اختلافات پرمکمل خاموشی ہے۔
واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کے سینئررہنماؤں رانا تنویر اور جاوید لطیف کے درمیان اختلافات کی اندرونی کہانی سامنے آ ئی۔
ذرائع ن لیگ کے مطابق رانا تنویر اور جاوید لطیف کے درمیان حلقے کی سیاست پر ٹکٹوں کی تقسیم تنازعے کی بنیادی وجہ ہے۔جاوید لطیف نے شیخوپورہ میں مرضی کے امیدواروں کو ایم پی اے کا ٹکٹ دلوایا۔جاوید لطیف کے بھائی سمیت دونوں امیدوار ہار گئے۔جاوید لطیف نے اپنی اور امیدواروں کی شکست کا ملبہ رانا تنویر پر ڈال دیا۔رانا تنویر نے جاوید لطیف سے ایم پی اے کی نشستوں پر کارکنوں کو ٹکٹ دینے کا مطالبہ کیا تھا۔جاوید لطیف نے پارٹی قیادت سے اپنے اور اپنے امیدواروں کی نشستیں جیتنے کا یقین دلا کر آئے تھے۔
ذرائع ن لیگ کے مطابق حلقے میں ورکنگ کے بغیر جاوید لطیف نے الیکشن لڑا اور ہار گئے۔رانا تنویر کا جاوید لطیف کے الزامات کا جواب دینے سے گریز،اس معاملے پر پارٹی کے صوبائی صدر رانا ثنا اللہ کے بیانات کی حمایت کر دی۔