اسلام آباد(سٹاف رپورٹر) چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ آصف زرداری سمجھتے ہیں بات چیت کے بغیر مسائل کا حل نہیں نکل سکتا
قومی اسمبلی اجلاس میں خطاب کے دوران ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ہوا کہ سویلین صدر نے اس ایوان میں ساتویں بات خطاب کیا۔
قبل ازیں متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما مصطفٰی کمال نے کہا ہے کہ یہاں ہر کوئی خود کو پارسا بتاکر مخالف کی تذلیل کر کے کے ایوان سے جانا چاہتا ہے۔
ڈپٹی اسپیکر سید غلام مصطفیٰ شاہ کی صدارت میں قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ صدر مملکت نے یہاں تقریر کی اور اس دوران جو حالت ہوئے وہ خراب تھے، یہ کہیں سے بھی اچھا نہیں تھا، وہ اس ملک کے وقار کے لیے غلط تھا، ہمارے ایک دوسرے سے اختلافات ہمیشہ رہے ہیں لیکن کچھ چیزیں روایات ہوتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ صدر مملکت پورے پاکستان کے صدر ہیں، اس کے بعد اس پورے صورتحال پر جشن بھی منایا گیا، پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے باہر جاکر میڈیا سے کہا ہم نے صدر زرداری کو اکیس توپوں کی سلامی دی تو یہ بہت غلط تھا۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے لوگوں نے ہمیں یہاں بھیجا ہے، میں پہلے کراچی کی بات کرنا چاہتا ہوں کہ کراچی پاکستان کا ریونیو حب ہے، ہم پورے پاکستان کا گیٹ وے ہیں، ہم 68 فیصد ریونیو جمع کر کے پورے پاکستان کو دیتے ہیں لیکن آج میں یہ بات یوں کر رہا ہوں کہ جب بھی ہم نے صدرزرداری سے بات کی تو ہم نے ان کو ہمیشہ مثبت پایا ہے تو میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ جہاں دوسرے چاند پر جارہے ہیں وہاں کراچی میں بچے گٹر میں گر کر مر رہے ہیں، میں یہ اعتراض کے طور پر نہیں کہہ رہا بلکہ صدر مملکت سےدرخواست کر رہا ہوں کہ 15 سال سے کراچی کو ایک قطرہ بھی نیا پانی نہیں دیا گیا اور جو پانی پائب میں آتا تھا اب ٹینکر مافیا وہی پانی چوری کر کے لوگوں کو بیچتے ہیں۔
مصطفی کمال کا کہنا تھا کہ سندھ میں 70 لاکھ بچے اسکول نہیں جاتے۔
قبل ازیں قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے رہنما پیپلز پارٹی شہلا رضا نے کہا کہ زرداری صاحب کو شرف ہے کہ وہ دوسری مرتبہ صدر بنے، پاکستان پیپلز پارٹی کا مؤقف ہے تمام سیاسی جماعتیں ملکی مفاد پر ایک نقطے پر اکٹھے ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ سے مارشل لا اور ڈکٹیٹر شپ کی مخالفت کی، ذوالفقار علی بھٹو جب تاشقند گئے تو ڈکٹیٹر سے بیزاری کا اظہار کیا، آصف علی زرداری نے ان سے بھی مذاکرات کیے جنہوں نے ذوالفقار علی بھٹو کی شہادت پر مٹھائیاں بانٹی تھیں۔
سیاسی استحکام کے ساتھ معاشی استحکام لازمی ہے، ریاض فتیانہ
بعد ازاں تحریک انصاف کے رہنما ریاض فتیانہ نے ایوان سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ گندم بحران نے کسان کی کمر توڑ دی، پاسکو باردانہ کی رقم وصول کررہی ہے، ایک ہزار روپے فی بوری رشوت لی جارہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاسی استحکام کے ساتھ معاشی استحکام لازمی ہے، عارضی مذاکرات کی بجائے نتیجہ خیز مذاکرات کیے جائیں، بانی چیئرمین عمران خان سمیت سیاسی قیدیوں کو رہاکیا جائے، ہم بامعنی مذاکرات کے لیے تیار ہیں، اسپیکر اپنے دفتر کا استعمال کریں۔
بعد ازاں پیپلز پارٹی کی رہنما شگفتہ جمانی نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے بتایا کہ 17 اپریل کو 14 ویں جمہوری صدر نے اس ایوان سے خطاب کیا، اس شخص نے اپنی جوانی کے 7 سال بے گناہ جیل میں گزارے ہیں، یہ اس شخص کا خطاب تھا جس نے جمہوریت کی خاطر اپنے گھر سے جنازے اٹھائے۔
ان کا کہنا تھا کہ آصف زرداری جب پہلی بار صدر منتخب ہوئے تو اس وقت کوئی سرکاری قیدی نہیں تھا، آصف زرداری نے اس ملک کے استحکام کے لیے پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا، وہ چاہتا تو مطلق العنان صدر بن سکتا تھا لیکن اس نے اختیارات پارلیمان کو منتقل کیے، آصف زرداری نے پختونوں کو، گلگت کو شناخت دی۔
آصف زرداری وہ پیڑ ہے جس کے سائے میں سب کو امن ملے گا، شگفتہ جمانی
انہوں نے بتایا کہ آصف زرداری نے اٹھارویں ترمیم کے ذریعے صوبوں کو با اختیار بنایا، اکائیوں کو وفاق کی چھت تلے اکٹھا کیا، آصف زرداری تو وہ پیڑ ہے جس کے سائے میں سب کو امن ملے گا، امان ملے گی۔
شگفتہ جمانی نے کہا کہ اس ایوان میں کہا گیا کہ ہم پر چھاپے مارے گئے، ہمیں پیٹا گیا، ہم سے پوچھو کتنی تکالیف ہم نے برداشت کیں ہیں، ہمیں یاد ہے شرجیل میمن، خورشید شاہ آصف زرداری، فریال تالپور تک کو جیلوں میں ڈالا گیا، ہمارے قائدین کو عید کی رات جیل بھیجا گیا ، قذافی اسٹیڈیم میں مادر جمہوریت نصرت بھٹو کو ڈنڈے مارے گئے، ان کا سر پھاڑا گیا۔
اس کے بعد مسلم لیگ (ن) کے ممبر قومی اسمبلی آسیہ تنولی نے پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا میں 10 سال آپ کی حکومت رہی لیکن خیبرپختونخوا میں کونسی دودھ کی نہریں بہائیں؟ وہاں کون سے شعبے میں اصلاحات کیے گئے؟ عوام کو ایسے خواب دکھائے گئے جو 9 مئی کی صورت میں سامنے آئے۔