اسلام آباد() چیئرمین انٹرنیشنل کریٹو ایکسچینج (آئی سی ای) عطاء الکریم نے کہا ہے کہ پاکستان میں تخلیقی معیشت کو فروغ دینے اور پاکستان کو ٹریلین ڈالر کی انڈونیشیا کی معیشت سے جوڑنے کے لیے سیاحت اور تعلیم اہم شعبے ہیں، انٹرنیشنل کریٹو ایکسچینج (آئی سی ای) ان کا وژن ہے، جس میں تخلیقی معیشت کے تصور کو فروغ دینا، پاکستان کو انڈونیشیا سمیت جدید اور تخلیقی واختراعی معیشتوں سے جوڑنا، پاکستان میں سیاحت کے شعبے میں سرمایہ کاری لانا اور اسے جدید خطوط پر استوار کرنا شامل ہے، نیشنل پریس کلب اسلام آباد میںانڈونیشیا کے چارج ڈی افیئرز رحمت ہندیارتا کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئےچیئرمین انٹرنیشنل کریٹو ایکسچینج (آئی سی ای) عطاء الکریم نے پاکستان میں کاروبار اور سرمایہ کاری کے فروغ کے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو اس وقت جن شدید معاشی چیلنجز کا سامنا ہے ان کا واحد حل ’’تخلیقی معیشت‘‘ ہے اور انڈونیشیاکاشمار اس تصور کے ساتھ دنیا کی سے بڑی معیشتوں میں ہے، انڈونیشیا اس وقت عالم اسلام کی پہلی ٹریلین معیشت ہے جو باقی دنیا کے ساتھ قدم بہ قدم آگے بڑھ رہی ہے، اس ملک میں بالی سمیت اہم سیاحتی مقامات ہیں،انہوں نے کہا کہ پاکستان کے شمالی علاقوں میں سیاحت کے بہت زیادہ پوٹینشل موجود ہیں اور اس کے فروغ کے لیے بین الاقوامی سرمایہ کاری بہت ضروری ہے، پاکستان تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ سے ہی ترقی کر سکتا ہے، قرضوں سے معیشت نہیں بنتی اور پاکستان کو بین الاقوامی سپلائی ویلیو چین سے منسلک کرنا ضروری ہے، اس کے بغیر ملکی معیشت کا آگے بڑھنا مشکل ہے،انہوں نے کہا کہ وہ پاکستان کے شمالی علاقوں بشمول ہنزہ، گلگت بلتستان، سکردو اور ہزارہ، گلیات اور کاغان میں سرمایہ کاری لانے کا ارادہ رکھتے ہیں، پاکستان میں سیاحت اور سیاحت کی صنعت کے فروغ کے لیے وہ سیاحتی مقام پر سیاحت اور ہوٹلنگ کے لیے جدید تعلیم کا ادارہ بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں،انہوں نے کہا کہ وہ پاکستان میں تخلیقی معیشت کے فروغ کے لیے ایک جامع منصوبہ لے کر آئے ہیں، جس میں سیاحت، تعلیم، فلم سازی، ادب اور ثقافت بہت اہم ہیں، جس میں مستقبل قریب میں بہت زیادہ پیش رفت کی توقع ہے،انہوں نے کہا کہ ان کی تنظیم انٹرنیشنل کریٹو ایکسچینج (ICE) ایک غیر سیاسی تنظیم ہے جو صنعت، تجارت، معیشت اور سرمایہ کاری کے ذریعے انڈونیشیا اور باقی دنیا کو جوڑنا چاہتی ہے،انہوں نے کہا کہ ICE کی بنیاد انڈونیشیا میں رکھی گئی تھی اور یہ تنظیم انڈونیشیا اور بین الاقوامی دنیا میں معیشت اور تجارت کے فروغ کے لیے کام کرے گی،اس سلسلے میں پاکستان پہلا ملک ہوگا جسے اس تنظیم کی اقتصادی اور تجارتی سرگرمیوں اور تعاون کے لیے منتخب کیا گیا ہے کیونکہ ’’میں پاکستان کی جانب سے تنظیم کا بانی ہوں‘‘،چیئرمین آئی سی ای نے کہا کہ وہ پاکستان اور انڈونیشیا میں سیاحت، ثقافتی فروغ اور اجناس کی برآمد پر کام کر کے دونوں ممالک کے معاشی انضمام میں اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کی مخلصانہ کوششیں کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ICE دونوں ممالک اور باقی دنیا میں اس طرح کی اقتصادی صلاحیت پر سخت محنت کر کے پاکستان کی اقتصادی ترقی کا خواہاں ہے،دریں اثنا اسلام آباد میں انڈونیشیا کےقائم مقام سفیر رحمت ہندیارتا نےپریس کانفرس سے اپنے خطاب میں کہا کہ اسلام آباد میں جمہوریہ انڈونیشیا کا سفارت خانہ انڈونیشیا اور پاکستان کے درمیان مضبوط تعلقات کو ہمیشہ فروغ کے لئے کوشاں ہے ۔ جیسا کہ دونوں ممالک کے بانی صدر احمد سوکارنواور قائداعظم محمد علی جناح کی خواہہش اور وژن ۔سینئر سفارت کار نے کہا کہ اسلام آباد میں انڈونیشیا کے سفارت خانے کی طرف سے کم از کم دو ترجیحات طے کی گئی ہیں تاکہ اقتصادی سفارت کاری کے ذریعے دوطرفہ تجارتی حجم کو بڑھا نااور وفود کے تبادلے اوردوروں کو تیز کر کے عوام سے عوام کے رابطوں کو بہتر بنایا جا سکے۔ مذہبی شخصیات، سیاست دان، فوجی حکام اور کیڈٹس، ماہرین تعلیم، طلباء کےباہمی آنا جانے کے دنیا کے دو سب سے بڑے مسلم ممالک ایک دوسرے کے بہت قریب ہیں ۔انہوں نے کہا کہ انڈونیشیا کا سفارت خانہ ICE کے آغاز کا پرتپاک خیرمقدم کرتا ہے کیونکہ یہ سفارتخانے کی پاکستان میں سفارت کاری کی دونوں بڑی ترجیحات کے مطابق ہے۔انہوں نے کہا کہ ICE سے انڈونیشیا اور پاکستانی دونوں حکومتوں کے لیے ایک قابل اعتماد پارٹنر بننے کی توقع ہے تاکہ انڈونیشیائی وپاکستانی کاروباری برادریوں کو آپس میں جوڑ کر اور لوگوں کے درمیان تعاون کو آسان بنا کر دو طرفہ تعلقات کو مسلسل مضبوط کیا جا سکے۔