اسلام آباد(عامر رفیق بٹ) پلانٹ جینیٹک ریسورسز انسٹیٹیوٹ، پی اے آرسی کی جانب سے ماحولیاتی انحطاط اور حیاتیاتی تنوع کے بڑھتے ہوئے خدشات کو دور کرنے کے لیے، “پاکستان کے نایاب اور خطرے سے دوچار ادویات کے لیے مفید پودوں اور جڑی بوٹیوںکے تحفظ” کے حوالے سے سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس کا مقصد قدرتی وسائل بالخصوص ادویات اور خوشبو کے لیے استعمال ہونے والے پودوں کے تحفظ کے لیے پائیدار طریقوں کی ناگزیر ضرورت کو اجاگر کرنا تھا۔ پلانٹ جینیٹک ریسورسز انسٹی ٹیوٹ، این اے آر سی، اسلام آباد میں منعقد ہونے والے سیمینار کا موضوع “پاکستان میں ادویات اور خوشبو میں استعمال ہونے والے پودوں کے لیے پائیدار تحفظ کے طریقے” تھا۔ تقریب کے مہمان خصوصی، چیئرمین پی ا ے آر سی ، ڈاکٹر غلام محمد علی نے ماحولیاتی نظام کے توازن اور انسانی بہبود کو برقرار رکھنے میں ان پودوں کے اہم کردار پر زور دیا۔ اپنے خطاب میں، ڈاکٹر غلام محمد علی نے حاضرین پر زور دیا کہ وہ کھلے ذہن، تعاون کے جذبے اور عمل کے عزم کے ساتھ سیمینار سے فائدہ اٹھائیں۔ انہوں نے ادویات اور خوشبودار پودوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشترکہ ذمہ داریوں پر بھی زور دیا۔ سیمینار کا مقصد انسانی اعمال اور ماحولیاتی صحت کے درمیان پیچیدہ تعلق کو تسلیم کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم مہیا کرنا تھا۔ شرکاءنے ادویات اور خوشبودار پودوں کی کاشت، کٹائی، اور استعمال کے حوالے سے فیصلوں کے دور رس نتائج پر زور دیا، جس سے ماحولیاتی نظام، کمیونٹیز اور آنے والی نسلوں پر ان کے اثرات پر روشنی ڈالی گئی۔ شرکاء نے معلومات کے اشتراک، بہترین طریقوں کے تبادلے، اور پائیدار تحفظ کی کوششوں کو فروغ دینے کے لیے حکمت عملی وضع کرنے پر بھی زور دیا۔ ماہرین کے درمیان روایتی طب کو جدید سائنسی پیشرفت کے ساتھ ہم آہنگ کرتے ہوئے ایک جامع نقطہ نظر کی ضرورت پر اتفاق رائے کیا گیا۔ اس نقطہ نظر میں اسٹیک ہولڈرز کے درمیان شراکت داری قائم کرنا اور ماحولیاتی اثرات کو کم کرنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانے کے ساتھ ساتھ سماجی اور اقتصادی فوائد کو زیادہ سے زیادہ حاصل کرنا بھی اس نقطہ نظر کا حصہ ہے۔