پناہ کے زیر اہتمام پری بجٹ سیمینار میں سفارشات.پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ) کے زیر اہتمام مقامی ہوٹل میں پری بجٹ سیمینار منعقد ہوا۔ جس میں پارلیمینٹیرینز، سرکاری اداروں کے نمائندوں، ماہرین صحت، سول سوسائٹی اور میڈیا کے نمائندوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ اس سیمینار میں مندرجہ ذیل سفارشات کی منظوری دی گئی۔ حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ آنے والے بجٹ میں بہت سی بیماریوں کا باعث بننے والے تمام قسم کےمیٹھے مشروبات بشمول جوسز پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں اضافہ کریں. ماہرین نے بتایا کہ صرف ذیابیطس اور اس سے ہونے والی پیچیدگیوں سے 1100لوگ روزانہ پاکستان میں موت کے منہ میں جا رہے ہیں۔ پاکستان میں اس وقت 3 کروڑ 30لاکھ سے زیادہ لوگ ذیابیطس کے ساتھ زندہ ہیں۔ اس کے علاوہ ایک کروڑ لوگ ابتدائی درجے کی زیابیطس میں مبتلاء ہیں۔جس تیزی سے اس مرض میں اضافہ ہو رہا ہے اس میں پاکستان دنیا بھر میں پہلے نمبر پر آ چکا ہے۔ اگر فوری پالیسی اقدامات نہ کیے گئے تو 2045تک پاکستان میں ذیابیطس کے ساتھ زندہ رہنے والے لوگوں کی تعداد 6کروڑ 20لاکھ تک پہنچ جائے گی۔ میٹھے مشروبات کا باقاعدہ استعمال ذیابیطس کا خطرہ 30فیصد تک بڑھا دیتا ہے۔ حکومت کو بتایا گیا کہ میٹھے مشروبات کا بڑھتا ہوا استعمال نہ صرف بیماریوں کا باعث ہے بلکہ ملکی معشیت کے لیے بھی ایک سنگین چیلینج ہے۔ صرف 2021میں پاکستان میں زیابیطس کے علاج پر ہونے والے اخراجات کا تخمینہ 2640ملین امریکی ڈالرز تھا جو IMF سے ملنے والی متوقع قسط کی رقم سے دوگنا ہے۔ ورلڈ بینک کی پاکستان کے متعلق2022 میں کی گئی ایک ماڈلنگ سٹڈی کے مطابق، پاکستان میں میٹھے مشروبات پر 50فیصد ایکسائز ٹیکس لگانے کی سفارش کی گئی جس سے صحت پر ہونے والے اخراجات میں 8.9ملین امریکی ڈالرز سالانہ کی بچت ہو گی۔ اور پاکستان کو اگلے دس سال تک اوسطاٗ 810ملین امریکی ڈالرزکا اضافی ریوینیو بھی ملے گا۔یہ بتایا گیا کہ پاکستان میں ان مشروبات پر ٹیکس دوسرے ممالک کی نسبت کم ہے۔ پاکستان مین اس وقت میٹھے مشروبات پر صرف 20فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد ہے جبکہ سعودی عرب، قطر، عمان اور متحدہ عرب امارات میں میٹھے مشروبات پر 50فیصد اور انرجی ڈرنکس پر 100فیصد ایکسائز ٹیکس عائد ہے۔ انڈیا میں ان مشروبات پر 40فیصد جبکہ مالدیپ نے فی لٹر مشروبات پر 2.25امریکی ڈالرز ٹیکس عائد کر رکھا ہے اس لیے پاکستان کو بھی ان پر ٹیکسوں میں اضافہ کرنا چاہیے تاکہ تیزی سے پھیلتی ہوئی بیماریوں میں کمی آئے۔مشترکہ طور پر ایک قرارداد کی منظوری دی گئی جس میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ آنے والے بجٹ میں عوامی صحت کو مشروبات کی صنعت کے مفاد پر ترجیع دیتے ہوئے تمام میٹھے مشروبات بشمول جوسز پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کو 50فیصد تک بڑھا دیں۔ اس سے دل، فالج اور زیابیطس سمیت بہت سی بیماریوں میں کمی آئے گی، حکومت کے صحت پر آنے والے اخراجات میں کمی واقع ہوگی اور اس سے اضافی ریوینیو بھی ملے گا جسے کلی یا جزوی طور پر صحت عامہ کے پروگراموں کے لیے اور صحت مند خوراک جیسا کہ پھل، سبزیاں اور دالوں وغیرہ کو سستا کرنے کیلیے مختص کیا جائے۔سیمینار کے شرکا نے دیہی معیشت اور ایکسپورٹ کے نام پر مشروبات کی صنعت کےپراپیگنڈہ کو یکسر گمراہ کن قرار دیکر مسترد کر دیا۔