گوجرانوالہ( بیورو رپورٹ)صدر مر کزی انجمن تاجران گوجرانوالہ شیخ بابر کھرانہ ، جنرل سیکرٹری میاں ثاقب غفور، صدر کلاتھ مارکیٹ بورڈ شیخ افضل جج اور جنرل سیکرٹری شیخ جواد اسحاق نے کہا ہے کہ واپڈا اور ڈیسکوز پاکستانی عوام کے لئے اژ دھا بن گئی بپلک کو بلوں کی شکل میں بلو ں میں موجود ٹیکسز کی شکل میں نگلنا شروع کردیا ہے ،پاکستان میں بجلی کے سب سے بڑے اسٹیک ہولڈرزپاکستانی عوام ہیں۔دنیا میں جہاں بھی قیمتوں کا تعین کیا جاتا ہے اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا جاتا ہے ،ہمارے ملک کا قانون الٹا چل رہا ہے یہاں عوام کو نہیں دیکھا جاتا۔،پاکستانی عوام ا پنی استعمال شدہ بجلی ،چوری شدہ بجلی اور جو بجلی اشرافیہ کو مفت دی جاتی ہے ان کا بل بھی ادا کررہے ہیں اور حکومت وقت بذریعہ غنڈہ گردی یہ و صول کررہی ہے۔ حکمرانوں نے بجلی 300 یونٹ فری دینے کی بجائے 355 فیصد مہنگی کر دی ہے۔ کمرشل صارفین کیلئے مقرر چارجز میں 300 جبکہ صنعتی استعمال پر 355 ظالمانہ اضافہ کیا گیا ہے جو قابل مذمت ہے۔ بجلی اور گیس کے بلوں میں بھاری ٹیکسز نے عوام کی نیندیں حرام کر دی ہیں۔ ملک میں 90 ہزار سبز پلیٹ نمبر گاڑیاں تقربیا 220 ارب روپے کا مفت پٹرول اور 550 ارب کی سالانہ بجلی اشرافیہ مفت استعمال کر رہا ہے۔ تاجروں نے حکومت کی عوام دشمن پالیسیوں کی شدید الفاظ میں مزمت کی اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ بجلی کی قیمتوں میں ظالمانہ اضافہ اور ٹیکسز کی صورت میں بھتہ خوری بند کی جائے۔ اشرافیہ سے اربوں روپے کا پٹرول، بجلی اور دیگر مفت سہولیات واپس لی جائیں۔تاجروں نے کہا ہے کہ حکومت نے عوام پر بجلی کے بم گرانے کے ریکارڈ توڑ دیئے ہیں جس کی وجہ سے غریب عوام حکمرانوںکو کوس رہے ہیں۔ حکومت نے بجلی کے جو ٹیرف مقررکئے ہیں ان کی دنیا بھر میں کہیں بھی مثال نہیںملتی۔ چنانچہ حکومت کو چاہئے کہ غریب عوام کی جیبوں پر ڈاکے ڈالنے کا سلسلہ فوری ختم کرے اور عوام کو بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ سے بھی نجات دلائی جائے۔ وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف سے پرزور مطالبہ ہے کہ موجودہ بجٹ میں جو قیمتیں بڑھائی گئی ہیں ان کو کم کیا جائے تاکہ پاکستانی عوام زندہ رہ سکیں ۔تاجروں کا کہنا ہے کہ عوام جن کو منتخب کرکے اسمبلیوں میں بھیجتے ہیں ان کو عوام سے کوئی سروکار نہیں ہوتا وہ صرف اپنی پارٹی کے لیڈر کو خوش کرتے ہیں تاکہ اپنے لئے مراعات حاصل کر سکیں۔تاجروں کا کہنا ہے کہ بجلی کے نظام کو درست کیا جائے تاکہ صارفین بجلی صرف استعمال شدہ بجلی کا بل ادا کرسکیں نہ کہ چوری شدہ ،اشرافیہ کو مفت دی گئی بجلی کا بل ادا کریں ۔ اگربجلی کے نظام کو درست نہ کیا گیا تو وزیر اعظم پاکستان اس وقت سے بچیں کہ عوام ا پپنے فیصلے آپ کرنے شروع نہ کردیں۔