پشاور (آئی ایم ایم)موجودہ حکومت کی معاشی سمت نامعلوم ہے، عام عوام پس رہی ہے.آئے دن قیمتوں اور مہنگائی میں اضافے سے عوام حیران و پریشان ہیں.نئے مالی سال کے فنانس بل کا خمیازہ غریب عوام ادا کررہے ہیں.رئیل اسٹیٹ سیکٹر کا وسطی ایشیاء سے لیکر امریکہ تک معیشت میں نمایاں کردار ہے.بدقسمتی سے پاکستان میں حکومتی اقدامات سے اس شعبے کا پہیہ جام ہوگیا ہے.سیمنٹ اور سٹیل کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ نئے مالی سال کے تحائف ہیں.کنسٹرکشن سیکٹر متاثر ہونے سے مزدورکار طبقہ بھی برے اثرات کا شکار ہوگا.ملک میں پہلے ہی انڈسٹریز اور صنعتیں رو بہ زوال ہیں، لیکن کسی کو فکر نہیں.نئے ٹیکسز کی بھرمار سے سٹیل اور سیمنٹ انڈسٹری بھی ٹھپ ہوجائے گی.موجودہ حکومت کو معاشی پالیسیاں آئی ایم ایف سے موصول ہورہی ہیں.حکومت عوامی فلاح کی بجائے امپورٹڈ احکامات بجا لانے میں مصروف ہے.فائلرز اور نان فائلرز کے چکر معاشی صورتحال کو مزید گھمبیر کررہے ہیں.واضح ہے کہ حکومت شرح مہنگائی میں کمی کیلئے بالکل بھی سنجیدہ نہیں.حکومت عوام کو محرومیوں سے نجات کی بجائے خودکشیوں پر مجبور کررہی ہے.بڑھتی ہوئی مہنگائی سے سٹریٹ کرائمز سمیت دیگر جرائم میں بھی اضافہ ہوگا.یہی روش برقرار رہی تو عوام کے ٹیکسز پر پلنے والی اشرافیہ بھی محفوظ نہیں رہے گی.وہ وقت دور نہیں جب غریبوں کے ہاتھ ان اشرافیہ کے گریبانوں میں ہوں گے.ایک نیا معاشی میثاق وقت کی ضرورت ہے، حکومت ہوش کے ناخن لے.