حکومت صحت، اورتعلیم سمیت بنیادی مسائل کے حل کیلئے اقدامات اٹھا رہی ہے،بلاول بھٹو

اسلام آباد(آئی ایم ایم) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بلوچستان حکومت صحت، اورتعلیم سمیت بنیادی مسائل کے حل کیلئے اقدامات اٹھا رہی ہے پیپلز پارٹی آپریشن عزم استحکام کے حوالے سے وزیراعظم کی جانب سے بلائی جا نے والی آل پارٹی کانفرنس میں بلوچستان کے مسائل بھی رکھے گی بلوچستان میں صحت، ٹرانسپورٹ سمیت مختلف شعبوں میں سندھ طرز کے منصوبے شروع کئے جائیں گے بلوچستان کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک نہیں ہونا چاہیے ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو یہاں وزیر اعلٰی سیکرٹریٹ میں وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز احمد بگٹی کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران کیا اس موقع پر ، میر اعجاز جکھرانی ،صوبائی وزراء میر محمد صادق عمرانی ، حاجی علی مدد جتک، میر علی حسن زہری، رکن قومی اسمبلی ملک محمد شاہ گورگیج، میر چنگیز خان جمالی، روزی خان کاکڑ، سردار سربلند خان جوگیزئی، سمیت دیگر بھی موجود تھے بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وفاقی بجٹ میں غریبوں پر جارحانہ قسم کے ٹیکسز لگے ہیں غریب طبقے پر ٹیکسز نہیں لگنے چاہیے، پیپلز پارٹی کی مخالفت کی وجہ سے شمسی توانائی پر ٹیکس نہیں لگایا گیا پی ٹی آئی کی جانب سے چیف جسٹس اور جج کو نشانہ بنانا صحیح نہیں، انہیں دائرے میں رہ کر سیاست کرنی چاہیے.

بلاول بھٹو کا کہنا تھاکہ بلوچستان کے حوالے سے دہشتگردی اور امن وامان نہ صرف قومی بلکہ عالمی مسئلہ ہے ، ہماری کوشش ہے کہ صوبائی سطح پر تمام اسٹیک ہولڈرز اور سیاسی قوتوں کے ساتھ رابطے میں رہیں ،بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ فروری کے عام انتخابات میں دھاندلی سے پیپلز پارٹی کو سب سے زیادہ فائدہ پہنچنے سے سخت اختلاف رکھتا ہوں، پیپلزپارٹی کے کئی امیدواروں کے بھی بلوچستان ، پنجاب، خیبر پشتونخوا اور کراچی کے مختلف حلقوں کے حوالے سے انتخابی کیسز عدالتوں میں چل رہے ہیں،پیپلز پارٹی کو ہر انتخابات میں تحفظات رہے ہیں ،ان کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی کا ہمیشہ سے انتخابات کی شفافیت اور انتخابی اصلاحات کے حوالے سے واضح موقف رہا ہے لیکن کبھی ایک پارٹی تو کبھی دوسری پارٹی مکر جاتی ہے، ہمارا یقین ہے کہ صاف و شفاف انتخابات ہوتے ہیں تو سب سے زیادہ پیپلز پارٹی اور اس جیسی جماعتوں کو فائدہ ہوگا،ان کا کہنا تھا کہ 8 فروری کا دن 5جولائی کی طرح سیاہ دن نہیں جب ذوالفقار علی بھٹو کی جمہوری حکومت کو فوجی آمریت کے ذریعے ختم کیا گیا، اس وقت معیشت کی تباہی، مہنگائی ، بے روزگاری اور دیگر تمام مسائل کی وجہ ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت کا خاتمہ ہے.

ان کا کہنا ہے کہ 8فروری کے انتخابات میں بد ترین دھاندلی کی بات درست نہیں ، ہر انتخابات میں پیپلز پارٹی نے دھاندلی دیکھی، سوشل میڈیا پر سب نے اپنی آنکھوں سے دیکھا، یہ سلسلہ ختم کرنا ہے تو یہ فیصلہ کرنا ہوگا اور سیاستدانوں کو اتفاق رائے کرنا ہوگا کہ نہ صرف میچ صحیح چلیں بلکہ جو میچ جیتیں اسے تسلیم بھی کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے سیاسی مخالفین جیتے یا ہارتے انہوں نے رونا ہی تھا۔ اگر نام نہاد جمہوریت کے نمائندے اور حقیقی آزادی دلوانیکی بات کرنیوالے والوں کا یہ موقف ہوگا کہ وہ سیاسی قوتوں کی بجائے دہشتگردوں ، جرنیلوں اور ایجنسیوں سے بات کرینگے تو پھر تبدیلی نہیں آسکتی،وزیراعلی بلوچستان کی تبدیلی کے حوالے سے افواہوں سے متعلق سوال پر بلاول بھٹو نے وزیراعلی کی تبدیلی بلوچستان والوں کی عادت ہوگی ہم تو اپنے صوبے میں وزیراعلی تبدیل نہیں کرسکتے، کو مخاطب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلی کی افواہیں میڈیا ہی پھیلاتا ہے اور وہی اسے روک سکتا ہے، پیپلز پارٹی کا وزیراعلی کی تبدیلی کا کوئی ارادہ نہیں ہم تمام اتحادیوں کے ساتھ ملکر اپنا وقت پورا کرینگے،بجٹ کے حوالے سے سوال پر بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ بجٹ میں وفاقی پی ایس ڈی پی پر پیپلز پارٹی نے شدید اعتراضات کئے ۔ اگر مشاورت ہوتی تو بجٹ اس سے بہتر ہوتا۔ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) سے بروقت مذاکرات نہیں ہوسکے جس کی وجہ سے ہمیں یہ موقع نہیں ملا کہ بلوچستان کی پسماندگی، امن وامان اور دہشتگردی کے مسائل کو سامنے رکھتے ہوئے اچھے منصوبے لے کر آسکیں،ان کا کہنا تھا کہ اس کے باوجود ہماری کوشش ہوگی کہ بلوچستان کے لیے مختص فنڈز ریلیز کرواکر صوبے کے عوام پر خرچ ہوں اگر ایسا ہوا تو یہ بڑی کامیابی ہوگی، سب کہتے ہیں کہ وہ بلوچستان کو ترجیح دیتے ہیں لیکن اس کا ثبوت اس سے ملتا ہے کہ ہم بلوچستان پر کتنا خرچ کرتے ہیں.

بلاول بھٹو کا کہنا تھاکہ بجٹ میں ٹیکسز لگانے پر ہمیں اعتراض نہیں ، ٹیکسز اور ریونیو جمع ہونا چاہیے مگر ہمیں ٹیکسز لگانے کے طریقے پر اعتراض ہے، بجٹ میں جارحانہ قسم کے ٹیکسز لگائے گئے ہیں سب سے زیادہ غریب طقبے پر ٹیکسز لگائے گئے ہیں، ایک لاکھ تنخواہ والے پر ٹیکسز میں سو فیصد اضافہ جبکہ 20لاکھ روپے ماہانہ کمانے والے پر ٹیکسز میں صرف 4فیصد اضافہ کیاگیا ہے،پیپلزپارٹی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ صوبائی ٹیکسز جمع کرنے کے نظام میں بہتری کی گنجائش ہے، بلوچستان ریونیو اتھارٹی میں بہتری آرہی ہے امید ہے وہ اپنے اہداف حاصل کرے گی،بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ معاشی صورتحال کی وجہ سے بجٹ پر کافی تنقید ہوئی، اگر مشاورت ہوتی تو ہم اس کو بہتر کرسکتے تھے، اتحادی کے ساتھ ضرور مشاورت ہونی چاہیے، نہ صرف اتحادیوں بلکہ اپوزیشن کو بجٹ اور معیشت کی پالیسیوں میں اعتماد میں لینا چاہیے ان سے تجاویز لینی چاہیے، پاکستان کے عوام ہماری طرف دیکھ رہے ہیں ، ان کو نظر آنا چاہیے کہ کون معیشت پر سنجیدہ ہیں،ان کا کہنا تھا بجٹ کے حوالے سے ہماری حکمت عملی کافی کمزور رہی ، اگر ہم نے دبا ڈالنا ہوتا تو کرسکتے تھے مگر ہم ہمیشہ زبان پر چلتے ہیں۔ یہی سیاست کا طریقہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ (ن) لیگ کے ساتھ بروقت مذاکرات نہیں ہوسکے ، ہمارے ساتھ کئے گئے معاہدے پر عملدرآمد نہیں ہورہا تھا اس لئے ہمارے ایم این ایز بغاوت کررہے تھے۔ مجبوا ہمیں بجٹ کے درمیان بات کرنا پڑی،ان کا کہنا ہے کہ جب پیپلز پارٹی حکومت میں تھی ہم بجٹ اور ہر بل پر اتفاق رائے بناکر پھر ایوان میں لاتے تھے ، اب عجیب سی روایت بنی ہے کہ پہلے ایوان میں کوئی قانون لاتے ہیں پھر اتفاق رائے بنانے کی کوشش کرتے ہیں جس کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے،ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے شمسی توانائی پر ٹیکسز کے نفاذ کی مخالفت کی ہماری وجہ سے یہ ٹیکسز ختم ہوئے ورنہ کسی بابو کا اردہ تھا کہ گھروں میں سولر سے پیدا ہونیوالی بجلی پر ٹیکس لگائے ان کا کہنا تھا کہ بیورو کریٹس اور سیاستدانوں کو اہلیت کے حساب سے تنخواہیں ملنی چاہیے تاکہ ایسا نظام بنے کہ غریب بھی ان شعبوں میں کام کرسکیں، نہ صرف سرکاری بلکہ نجی اداروں میں بھی محنت کے صلے کی سوچ ڈالنی چاہیے۔ اچھی تنخواہوں کے بغیر کرپشن کو فروغ ملتا ہے۔چیئرمین پی پی پی کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت صحت کے شعبے میں بلوچستان حکومت کو معاونت فراہم کرے گی، کوئٹہ میں کراچی کے این آئی سی وی ڈی کی طرز پر دل کے امراض کے ہسپتال اور گمبٹ ہسپتال کی طرز پر نصیرآباد میں ہسپتال اور پھر یونیورسٹی بنائیں گے،سندھ کے ہر ضلع میں ریسکیو 1122 سروس پہنچائی ہے بلوچستان میں بھی پہلے مرحلے میں یہ سہولت 10اضلاع میں پہنچائیں گے۔

ٹرانسپورٹ کے شعبے میں سندھ میں پیپلز بس سروس اور کراچی میں خواتین کے لیے پنک بس سروس کامیاب رہی ہماری کوشش ہوگی کہ کوئٹہ میں بھی پنک بس سروس شروع کریں،ان کا کہنا تھا کہ معاشی بحران پاکستان کا اورغربت مہنگائی اور بے روزگاری عوام کا سب سے بڑا مسئلہ ہے ، ہماری کوشش ہوگی کہ اپنے وسائل سے ان مسائل کو حل کریں،وزیراعلی بلوچستان اور صوبائی وزیر محنت و افرادی قوت کی یہ بڑی اچھی کاوش ہے کہ وہ بلوچستان کے 30ہزار نوجوانوں کو آئندہ 2سالوں میں ہنر مند بناکر اندرون اور بیرون ملک روزگار کی فراہمی کے منصوبے پر کام کررہے ہیں،ان کا کہنا ہے کہ سندھ میں غریب خواتین کو بلا سود قرض فراہم کرکے مالی مدد فراہم کی اس پروگرام میں قرضے کی واپسی کی شرح 99فیصد ہے جو کراچی اور اسلام آباد کے بڑے طبقات کے مقابلے میں بھی بہت زیادہ ہے، ہماری کوشش ہے کہ بلوچستان میں اسی طرز کا پروگرام شروع کرکے خواتین کو بلا سود قرضہ دیں تاکہ وہ اپنا کاروبار شروع کرکے معیشت میں اپنا کردار ادا کرسکیں،بلاول بھٹو کا کہنا تھاکہ پیپلز پارٹی کی سوچ ہے کہ 50فیصد خواتین کے کردار کے بغیر پاکستان کی معیشت بہتر نہیں ہوسکتی، ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے انتخابی مہم میں شمسی توانائی کی حمایت کا وعدہ کیا تھا،پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے ذریعے سولر پارک بناکر لوگوں کو کم قیمت پر بجلی کی فراہمی ہماری ترجیحات میں ہے، ان کا کہنا تھاکہ بلوچستان کے سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے فنڈنگ میں بڑا خلا ہے بلوچستان میں ہزاروں گھر تباہ ہوئے ہماری پوری کوشش ہوگی کہ جو پیسہ موجود ہے اس کا صحیح استعمال ہو اور گھروں کی تعمیر شروع ہو۔ میری خواہش ہوگی کہ سندھ کی طرز پر ان گھروں کے مالکانہ حقوق خواتین کو دیئے جائیں۔اس سے خواتین خود مختار ہوں گی اور بڑے اچھے اثرات مرتب ہوں گے۔ان کا کہنا تھا کہ جب بھی اسلام آباد جاتا ہوں تو کہتے ہیں کہ ہم نے لوڈ شیڈنگ ختم کردی یہ دعوی 2018 میں کیا گیا۔ اگر لوڈ شیڈنگ ہورہی ہے تو اب ہم کونسے پاکستان میں رہتے ہیں۔ لاڑکانہ میں 18 گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہورہی ہے۔ سبی 51 سینٹی گریڈ میں لوڈ شیڈنگ ہورہی ہے۔ کہا جاتاہے کہ بجلی چوری ہوتی ہے ، یہ نظام کی خامی ہے، پورے کے پورے صوبے کو آپ کیسے بجلی چور کہتے ہیں۔ عوام کو توانائی فراہم کرنے والے کسی وفاقی ادارے پر بھروسہ نہیں،وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو متبادل توانائی پر توجہ دینا ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ دورہ کوئٹہ کے موقع پر وہ بلوچستان کے کاروباری طبقے سے بھی ملے تاکہ ان کے ساتھ ملکر صنعتوں اور دیگر شعبوں میں پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کی مدد سے ایسے منصوبے شروع کریں جن پر حکومت اپنے وسائل سے خرچ نہیں کرسکتی۔ ہماری پوری ہوشش ہوگی کہ وفاق میں بلوچستان اور چھوٹے اور پسماندہ صوبے کے مسائل کو مسلسل اجاگر کریں قبل ازیں ، چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری سے وزیراعلیٰ سیکرٹیریٹ میں پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے مختلف وفود نے ملاقاتیں کی وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی اور صوبائی وزراء بھی اس موقع پر موجود تھے چیئرمین پی پی پی سے پیپلز لائرز فورم کہ نمائندہ وف میں بھی ملاقات کی جبکہ چیمبر آف کامرس نے بھی چیئرمین پی پی پی سے ملاقات کرتے ہوئے اپنے مسائل سے آگاہ کیا چیئرمین پی پی پی سے پیپلز لیبر یونین نے بھی ملاقات کی بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعلیٰ سیکرٹیریٹ میں میٹرک کے امتحانات میں سرکاری سکولوں میں نمایا نمبر حاصل کرنے والی طالبات سے ملاقات بھی کی اور انہیں اسکوٹی کی چابیاں بھی فراہم کی چیئرمین پی پی پی سے ڈپٹی سپیکر صوبائی اسمبلی بلوچستان غزالہ گولا کی قیادت میں پیپلز پارٹی کی خواتین ونگ نے بھی ملاقات کی چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی نے تمام وفود سے ملاقات کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کی صوبائی قیادت کو ہدایت دی گئی ہے کہ گراس روٹ لیول پر عوام کے مسائل حل کیے جائیں اور مجموعی عوامی فلاح و بہبود کے اقدامات کیے جائیں تاکہ بہتر طرز حکمرانی کے ثمرات عوام تک پہنچائے جا سکے.

تازہ ترین

October 23, 2024

صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان کا اقوام متحدہ کے دن کے موقع پر پیغام

October 23, 2024

ڈیڑھ سال سے زیر التواء نور مقدم کیس کو ترجیحی بنیادوں پر سنیں،والد شوکت مقدم

October 23, 2024

پڑھی لکھی ماں اپنے کنبہ کی بہترین کفالت اور تربیت کر سکتی ہے،کرنل( ر)ساجد حسین وڑائچ

October 23, 2024

جمہوریت کی بحالی میں بیگم نصرت بھٹو کی خدمات ناقابل فراموش ہیں، طارق محمود مغل

October 23, 2024

چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی کا بیگم نصرت بھٹو کی برسی کے موقع پر پیغام

ویڈیو

December 14, 2023

انیق احمد سےعراقی سفیر حامد عباس لفتہ کی ملاقات، دوطرفہ تعلقات سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق

December 8, 2023

اسلام آباد، ورکرز ویلفیئر فنڈز کی جانب سے پریس بریفنگ کااہتمام

October 7, 2023

افتخار درانی کے وکیل کی تحریک انصاف کے رہنما کی بازیابی کے حوالے سے گفتگو

October 7, 2023

افغان وزیرخارجہ کا بلاول بھٹو نے استقبال کیا

October 7, 2023

پشاور میں سینکڑوں افراد بجلی بلوں میں اضافے پر سڑکوں پر نکل آئی

کالم

October 14, 2024

شہر میں اک چراغ تھا ، نا رہا

October 11, 2024

“اب کے مار ” تحریر ڈاکٹر عمران آفتاب

October 2, 2024

فیصل کریم کنڈی کہ کاوشوں سے خیبرپختونخوا کی قربانیوں کی عالمی پزیرائی

September 17, 2024

اے ٹی ایم آئی ایس سے نئے امن مشن میں منتقلی کو درپیش چیلنجز ،ایتھوپیا کا نقطہ نظر

August 20, 2024

ایتھو پیا،سیاحت کے عالمی افق پر ابھرتا ہوا ستارہ