اسلام آباد (آئی ایم ایم) وزیر اعظم کی کوآرڈینیٹر برائے موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی رابطہ رومینہ خورشید عالم نے دیوسائی نیشنل پارک کے ماحولیاتی نظام کے تحفظ اور وہاں موجودکچرے کو ٹھکانے لگانے کے انتظام کی موثرحکمت عملی کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
سابق سینیٹر اور سفیر (اعزازی) وائلڈ لائف سردار محمد جمال خان لغاری سے ملاقات کے دوران، وزیر اعظم کی کوآرڈینیٹر نے دیوسائی نیشنل پارک کو متاثر کرنے والے اہم مسائل پر روشنی ڈالی، جن میں سیاحوں کی جانب سے پھیلایا جانے والا ٹھوس کچرا، مویشیوں کی زیادہ چرائی، اور پارک کے مناسب انتظام کے لیے ناکافی وسائل شامل ہیں۔.
انہوں نے متعلقہ حکام پر زور دے کر کہا کہ کچرے کے انتظام کے جامع منصوبے کی کمی کی وجہ سے پارک کا ماحولیاتی نظام خطرے میں ہے اور دیوسائی نیشنل پارک کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ویسٹ مینجمنٹ کی مضبوط حکمت عملی اختیار کریں۔
رومینہ خورشید عالم نے مزید کہا کہ کچرا ٹھکانے لگانے کے انتظام کی ایک مکمل منصوبہ بندی نہ صرف پارک کی حیاتیاتی تنوع کی حفاظت کرے گی بلکہ پائیدار سیاحت کو بھی فروغ دینے کے ساتھ ساتھ مقامی کمیونٹی کی معاونت بھی کرے گی۔
انہوں نے اس ماحولیاتی چیلنج سے نمٹنے کے لیے پارک میں ڈسپوزایبل پلاسٹک کی اشیا پر پابندی لگانے اور سیاحوں میں شعور پیدا کرنے کا مشورہ دیا۔
سردار محمد جمال خان لغاری نے کوآرڈینیٹر کو دیوسائی نیشنل پارک کے اپنے حالیہ دورے کے بارے میں آگاہ کیا، بکروالوں کے مسئلے سے نمٹنے کی اہمیت اور دیوسائی نیشنل پارک کے جنگلی حیات اور ماحولیاتی نظام پر ان کے اثرات پر زور دیا۔
انہوں نے اس بات کی وضاحت کی کہ پارک میں سیاحوں کی آمد سے کافی آمدنی حاصل ہوتی ہے، پارک کی آمدنی کا صرف 25% ڈویژنل فارسٹ آفیسر (DFO) کے اختیار میں ہے۔ پارک کے انتظام کو بہتر بنانے کے لیے، ڈی ایف او کو اخراجات کوبہتربنانے اور سالانہ روڈ میپ تیار کرنے کے لیے مزید خود مختاری دی جانی چاہیے۔
سردار محمد جمال خان لغاری نے چلم سے سدپارہ چیک پوسٹ تک سڑک کی دیکھ بھال شروع کرنے، دیوسائی میں خصوصی ماہانہ راشن پیکج فی پوسٹ فراہم کرنے، گرمیوں اور سردیوں دونوں کے لیے مناسب نئی یونیفارم، دیوسائی میں جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے عملے کی تعداد بڑھانے، ضروری ہتھیاروں کی فراہمی، نگرانی اور غیر قانونی شکار کے خلاف کوششوں کو مؤثر طریقے سے انجام دینے کے لیے پی او ایل (POL) کی معاونت پر زور دیا۔
انہوں نے شیوسر جھیل کے قریب چلم چیک پوسٹ کو منتقل کرنے اور سدپارہ چیک پوسٹ کو علی ملک ٹاپ پر منتقل کرنے کی تجویز بھی دی تاکہ دیوسائی نیشنل پارک میں سیاحوں کی رسائی اور سہولت کو بہتر بنایا جا سکے۔مزید برآں انہوں نے سیاحوں کے تجربے کو فروغ دینے کے لیے دیوسائی نیشنل پارک کے داخلی دروازے پر ویلکم گیٹس لگانے کی سفارش کی۔