اسلام آباد(آئی ایم ایم) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماء اور ہری پور سے سابق رکن قومی اسمبلی بابر نواز خان نے کہا ہے کہ میرا مقابلہ محترمہ فاطمہ جناح کے نام کی تختی ایک کتیا کے گلے میں لٹکانے والوں کیساتھ ہے، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خانصاف و شفاف انتخابات کا بیانیہ لیکرچمپیئن بنتے ہیں جبکہ وہ خود دھاندلی کے ذریعے جیت کر آئے ہیں،انتخابات میں بینکوں سے لیا جانے والا ایک ارب روپے کا قرضہ ڈیکلیئر نہیں کیا،پی ٹی آئی کے دور اقتدار میں موصوف کے اثاثے دو سو سے تین سو گنا بڑھ گئے،اگر وہ سچے ہیں تو الیکشن کمیشن میں میری درخواست کا سامنا کریں اور جعلی ووٹوں اور فارم 45 اور فارم 47 کا شور میڈیا پر ڈالنے کے بجائے الیکشن کمیشن میں ڈالیں۔
ملک کیلئے سیاسی جماعتوں سے بالا تر ہو کر سوچنا چاہیئے، کسی سیاسی جماعت پر پابندی کے حق مین نہیں ہوں تاہم ملک میں انتشار پھیلانے اور ملکی سالمیت اور اداروں پر حملہ کرنے والی جماعت پر نہ صرف پابندی بلکہ اسے ہمیشہ کیلئے ختم کر دینا چاہیئے، کیا ہم اتنے کمزور ہیں کہ فرنکفرٹ میں پاکستانی پرچم کی بے حرمتی کی جائے اور ہم خاموش رہیں،ملک کے وقار اور عزت کیلئے سب سے آگے کھڑا ہونگا،بابر نواز خان نے ان خیالات کا اظہار نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا،ان کا مزید کہنا تھا کہ 2024ء کے انتخابات مذاق تھے، خیبر پختونخوا میں ایک پارٹی کلین سوئپ کر گئی،میرے حلقے این اے 18 ہری پور میں سات لاکھ چوبیس ہزار ووٹ کاسٹ ہوئے جو کہ سوا منٹ میں ایک ووٹ بنتا ہے،حالانکہ ایک ووٹ کی صرف تصدیق مین تین سے چار منٹ صرف ہو جاتے ہیں اور ہمارے حلقے مین اکثر ووٹ پہاڑی آبادی کے ہیں جن کے پولنگ اسٹیشنز پر پہنچنے میں تین چار گھنٹے صرف ہو جاتے ہیں،پی ٹی آئی والے خود مانتے ہیں کہ انتخابات میں جعلی ووٹ ڈالے گئے،ہمارے کئی لوگ جب ووٹ دالنے پولنگ اسٹیشنز گئے تو پتہ چلا کہ انکا ووٹ تو پہلے ہی کوئی پول کر گیا ہے،اس دھاندلی کیخلاف میں نے الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کی مگر خود کو صاف و شفاف انتخابات کا چمپیئن سمجھنے والے عمر ایوب اسکی مخالفت کرنے لگے کہ اس درخواست کو خارج کیا جائے۔
انہوں نے 2018ء کے انتخابات میں بینکوں سے کمپنی کے نام پر لیا جانے والا قرضہ چھپایا اور اشٹام پیپر پر لکھ کر دیا کہ نوا کمپنی سے انکا کوئی تعلق نہیں ہے تاہمبعد میں پتہ کرنے پر معلوم ہوا کہ اس کمپنی میں 99.9 فیصد شیئرز انکے اور انکی فیملی کے نام ہیں،انہوں نے یوکے میں اپنی پراپرٹی کو بھی چھپایا اور عدالت میں کہا کہ یہ نیٹ سے ڈاؤن لوڈڈ ہے اور یوکے لینڈ ڈیپارمنٹ سے تصدیق شدہ نہیں ہے،جب میں نے اس پراپرٹی کو پاکستانی ہائی کمیشن اور فارن آفس کے ذریعے سرکاری تحویل میں دینے کی بات کی تو انہوں نے وہ بیان حلفی ہی غائب کروا دیا،پی ٹی آئی کے کارکنوں سے کہتا ہوں کہ انکے آباؤ اجداد کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں یہ ملک کے حق میں کبھی بھی نہیں تھے،میرا مقابلہ محترمہ فاطمہ جناح کے نام کی تختی کتیا کے گلے میں ڈالنے والوں سے ہے،جب موصوف وفاقی وزیر تھے تو انکے پانچ چھ فرنٹ مین تھے،جنکے ناموں کے پہلے حروف لیکر ایک کمپنی بنائی گئی جو بظاہر گوشت کا کاروبار کرتی تھی، یہ اپنے دور اقتدار میں ایک بھارتی شہری سے ملائشین وفد کے ہمراہ چھپ کر ملاقاتیں کرتے رہے ہیں.
اس کمپنی کے ذریعے موصوف نے اپنا کالا دھن سفید کیا،2018 میں انہوں نے ایک اقامہ ظاہر کیا تھا جو کہ اصل میں اوسٹر ویزہ تھا جوکہ ملین میں سرمایہ کاری کرنے پر جاری ہوتا ہےاور اسکے لئے منی ٹریل دینا ضروری ہوتی ہے،موصوف کہتے ہیں کہ یہ اقامہ انہوں نے رہائش کیلئے رکھا ہوا تھا حالانکہ رہائش کیلئے رہائشی ویزہ ہوتا ہے،بابر نواز خان نے مطالبہ کیا کہ اس سارے معاملے کی غیر جانبدارانہ اور شفاف انکوائری کرائی جائے، میرا عمر ایوب کو چیلنج ہے کہ وہ الیکشن کمیشن میں میری درکواست کی مخالفت کرنے کے بجائے اسکا سامنا کریںاور حلقہ کھولنے دیں اس کے سارے اخراجات مین برداشت کرنے کو تیار ہوں،انہوں نے مزید کہا کہ آج کشمی کے نعرے لگانے والے ہی اصل میں کشمیر کو بیچنے والے ہیں.
یہ نوجوان نسل کو حقیقت نہیں بتاتے،نوجوان نسل کو پتہ ہی نہیں ہے کہ ستر سالوں سے انکے سروں کے سودے ہوتے چلے آ رہے ہیں،جن لوگوںنے ملک کو نقصان پہنچایا ان پر آرٹیکل چھ لگنا چاہیئے،میرے لئے پاکستان سب سے پہلے ہے، پڑوسی ملک مین مسلمانوں کو عید پر گائے کی قربانی کی بھی اجازت نہیں ہے،ملک کیلئے سیاسی جماعتوں سے بالا تر ہو کر سوچنا چاہیئے، سیاسی جماعت پر پابندی کے حق مین نہیں ہوں تاہم ملک میں انتشار پھیلانے اور ملکی سالمیت اور اداروں پر حملہ کرنے والی جماعت پر نہ صرف پابندی بلکہ اسے ہمیشہ کیلئے ختم کر دینا چاہیئے، کیا ہم اتنے کمزور ہیں کہ فرنکفرٹ میں پاکستانی پرچم کی بے حرمتی کی جائے اور ہم خاموش رہیں،ملک کے وقار اور عزت کیلئے سب سے آگے کھڑا ہونگا۔