اسلام آباد(آئی ایم ایم)اطلاعات و نشریات کی مجلس قائمہ نے وزارت سے کہا ہے کہ وہ اپنے انتظامی کنٹرول میں میڈیا تنظیم کے مستقل باقاعدہ سربراہوں کی تقرری کا عمل فوری طور پر شروع کرے۔ کمیٹی کا موقف تھا کہ اہم ریاستی اداروں کو ایڈہاک ازم کے سپرد کیا جا سکتا جس سے ان کے کام اور کارکردگی بری طرح متاثر ہوتی ہے۔ وزارت اطلاعات و نشریات اور اس کے اداروں کے کارکردگی کے بارے میں بریفنگ کے لیے کمیٹی کا اجلاس بروز جمعرات پارلیمنٹ ہاؤس میں ممبر قومی اسمبلی پھلین بلوچ کی صدارت میں منعقد ہوا۔
کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ وزارت نے رولز آف بزنس 1973 کے تحت تفویص ذمہ داریوں کو خوش اسلوبی سے سرانجام دیا ہے اور تمام محکموں کی کارکردگی تسلی بخش رہی ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ پی ٹی وی کی تنظیم نو مختلف انتظامی اقدامات کے ذریعے کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ سرکاری ٹیلی ویژن پر ملک میں تمام سیاسی قوتوں کی موجودگی کو یقینی بنانے کے لیے ادارتی پالیسی پر بھی نظر ثانی کی گئی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ایک سینٹر فار ڈیجیٹل کمیونیکیشن (سی ڈی سی) قائم کیا جا رہا ہے جو سوشل میڈیا پر پبلک سیکٹر کی سرگرمیوں کی تشہیر کے فرائض سرانجام دے گا۔ وزیر برائے وزارت اطلاعات و نشریات نے مزید بتایا کہ وزارت نے پرائیوٹ میڈیا اداروں کے وزارت کے زمہ واجب ادا اشتہارات کے واجبات کی ادائیگی کو یقینی بنایا جس کی وجہ سے میڈیا ورکرز کو تنخواہوں کی ادائیگی میں آسانی ہوئی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ الیکٹرانک میڈیا ورکرز کو ویج بورڈ ایوارڈ کے دائرہ کار میں لانے کے لیے نیوز پیپرز ایمپلائز (کنڈیشنز آف سروس) ایکٹ 1973 میں ترامیم تجویز کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ شالیمار ریکارڈنگ کمپنی کی نجکاری پر سنجیدگی سے غور کیا جا رہا ہے کیونکہ یہ کمپنی مسلسل خسارے میں تھی۔
کمیٹی کو سی ڈی سی کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے سیکرٹری اطلاعات نے کہا کہ سوشل میڈیا کی وسیع پیمانے پر موجودگی کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومتی پالیسیوں اور اقدامات کو درست طریقے سے پیش کرنے، جعلی خبروں اور ملک کی سالمیت اور خودمختاری کے خلاف پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنے کے لیے ڈیجیٹل کمیونیکیشن سینٹر قائم کیا جا رہا ہے۔ کمیٹی کو مزید بتایا گیا کہ پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی)، پاکستان براڈکاسٹنگ کارپوریشن (پی بی سی) اور شالیمار ریکارڈنگ اینڈ براڈکاسٹنگ کمپنی (ایس آر بی سی) اس وقت عارضی انتظامات کے تحت وزارت کے افسران کو ان اداروں کے بطور سربراہ تعینات کیا گیا ھے۔
کمیٹی کے ارکان نے پی ٹی وی کی کارکردگی پر تنقید کی۔ ان کا موقف تھا کہ پی ٹی وی شدید بدانتظامی، غیر منصفانہ ترقیوں اور متضاد مالیاتی فیصلوں کا شکار ہے۔ انہوں نے پی ٹی وی میں پروڈکشن سہولیات کی بحالی پر زور دیا جسے ماضی میں دنیا بھر میں سراہا گیا تھا۔ کمیٹی اراکین نے بیرون ملک تعینات پاکستان پریس افسران کی کارکردگی پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور وزارت ان کی کارکردگی کا جائزہ لینے کا مطالبہ کیا۔
کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ پی ٹی وی کی کارکردگی کے بارے میں خصوصی بریفنگ لی جائے گی جس میں ادارہ کو مالیاتی طور پر خود انحصار بنانے پر عور کیا جائے گا۔ کمیٹی نے حکومت کی اشتہارات کی پالیسی اور الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر پبلک سیکٹر کے اشتہارات دینے کی بنیاد پر خصوصی بریفنگ لینے کا بھی فیصلہ کیا۔ کمیٹی نے ریڈیو پاکستان کی نامساعد حالات کے باعث اپنے فرائص بخوبی سرانجام دینے پر انتطامہہ کی تعریف کی۔ اجلاس میں وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ ممبران قومی اسمبلی محمد حنیف عباسی، ندیم عباس، کرن عمران ڈار، آسیہ ناز تنولی، مہتاب اکبر راشدی، سحر کامران، سید امین الحق، محمد مقداد علی خان، عمر فاروق، وقاص اکرم، رانا محمد فراز نون، محمد معظم علی خان، سیکرٹری وزارت اطلاعات و نشریات، ایڈیشنل سیکرٹری وزارت اطلاعات و نشریات، پی آئی او، پی آئی ڈی، ڈی جی پی بی سی اور متعلقہ محکموں کے افسران نے شرکت کی۔