اسلام آباد(آئی ایم ایم)وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے ماحولیاتی تبدیلی رومینہ خورشید عالم نے منگل کو اعلان کیا ہے کہ وہ اسلام آباد(آئی سی ٹی) کےلئے ایچ آئی وی ایڈز کی روک تھام اور تحفظ کے قانون کا مسودہ قومی اسمبلی میں پیش کریں گی.انہوں نے یہ اعلان پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) اورUNAIDS کے زیر اہتمام اسلام آباد میں ایچ آئی وی قانون سازی کیلئے ایک مشاورتی مکالمے سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس میں سول سوسائٹی، وزارت صحت، قومی خدمات کے ضوابط اور ہم آہنگی، قومی شاہراہ اور موٹر وے پولیس، صحت کے ماہرین، اکیڈمیا اور میڈیا کے نمائندوں نے شرکت کی۔
اس موقع پر مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے رومینہ خورشید عالم نے فورم سے مطالبہ کیا کہ وہ صوبائی حکومتوں کے ساتھ ہم آہنگی پیدا کرے تاکہ ایک جامع قانون سازی کی جا سکے ۔رومینہ خورشید نے کہا کہ ایچ آئی وی ایڈز کے پھیلاو کو روکنے کے لیے فعال اور غیر روایتی طریقے اپنانا ضروری ہے۔ انہوں نے سرجیکل اور انجیکشن آلات جیسے سوئیاں، سرنجز، دستانے وغیرہ بنانے والوں کیلئے بھی سخت اقدامات کا مطالبہ کیا جو بیماری کے پھیلاو ¿ کا باعث بن سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایچ آئی وی ایڈز کی بیماری کے پھیلاو کو روکنا ضروری ہے کیونکہ اسے اگر نظرانداز کیا گیا تو یہ حیاتیاتی جنگ کے ہتھیار کے طور پر اور قومی سلامتی کےلئے بڑا خطرہ بن سکتی ہے۔ایس ڈی پی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر، ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے امید ظاہر کی کہ ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے وزیراعظم کی معاون خصوصی کے قومی اسمبلی کے فورم پر قانون سازی کو آگے بڑھانے کی کوششوں سے عمل کو مزید تقویت ملے گی۔
UNAIDS کے کوآرڈینیٹرڈاکٹر سید کلیم امام نے اقوام متحدہ ایڈز کی ٹیم کے تحت ان کی قیادت میں تیار کردہ مسودہ قانون پر ایک تفصیلی پریزنٹیشن پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ اس کا مقصد آئی سی ٹی کےلئے عالمی بہترین طریقوں اور ایس ڈی جی 3.3 (ایڈز، تپ دق، ملیریا اور نظرانداز شدہ متعدی بیماریوں کی وبا کا خاتمہ اور ہیپاٹائٹس، پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں اور دیگر متعدی بیماریوں ) کے ساتھ ہم آہنگ قانون سازی تیار کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ قانون سازی بیماری اور متاثرہ افراد کے علاج، روک تھام اور تحفظ میں مددگار ثابت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہUNAIDS اس قانون سازی کی کوشش کے ذریعے بیماری اور متاثرہ افراد کی جانب سے ہونے والے امتیازی سلوک کو ختم کرنا اور علاج تک رسائی اور ایچ آئی وی متاثرہ افراد کی عزت اور احترام کو یقینی بنانا چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسودہ ”آئی سی ٹی ایچ آئی وی اور ایڈز ایکٹ 2024“ کے عنوان سے تیار کیا گیا ہےجس میں 38 سیکشنز شامل ہیں جو مقامی، قومی اور بین الاقوامی قوانین کے ساتھ مشاورتی عمل کے ذریعے تیار کئے گئے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ قانون سازی نافذ ہونے کے فوراً بعد نافذ العمل ہو جائے گی اور اس میں ایک کمیشن کی تشکیل بھی شامل ہوگی جس کی صدارت وزیر اعظم کی جانب سے نامزد چیئرپرسن کریں گے تاکہ قانون سازی کے نفاذ کو یقینی بنایا جا سکے۔ مشترکہ مینجمنٹ یونٹ (سی ایم یو) برائے ٹی بی، ایچ آئی وی/ایڈز اور ملیریا کی کوآرڈینیٹر ڈاکٹر رضیہ کنیز فاطمہ نے کہا کہ ایچ آئی وی ایڈز ہمیشہ سے حکومت کی ترجیح رہا ہے اور اب یہ کوئی ممنوعہ موضوع نہیں رہا ۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ایچ آئی وی ایڈز کی بیماری کے انتظامی پروگرام کے حوالے سے تبدیلی کے مرحلے میں ہے جو ہمیشہ حکومت کے زیر نگرانی رہا ہے۔ ڈاکٹر فاطمہ نے تجویز دی کہ ایچ آئی وی کی جانچ کو دیگر بیماریوں کے ٹیسٹ کے ساتھ مربوط کیا جانا چاہیے۔UNAIDS کی کنٹری ڈائریکٹر، یوکی تاکیموتو نے کہا کہ یہ مسودہ قانون پاکستان میں بڑھتے ہوئے ایچ آئی وی وبا کے خلاف اہم قدم ہے۔
UNAIDS حکومت اور دیگر متعلقہ حلقوں کی حمایت میں ایچ آئی وی کے ردعمل کو روکنے والی رکاوٹوں کو کم کرنے کے لیے کوششیں کر رہا ہے۔سابق ڈی جی صحت آئی سی ٹی، ڈاکٹر حسن عروج نے تجویز دی کہ میٹروپولیٹن کارپوریشن اسلام آباد (ایم سی آئی) کو بھی قانون سازی کے نفاذ کے ادارے کا حصہ بنایا جائے، جبکہ ایچ آئی وی متاثرہ افراد کے خلاف امتیازی سلوک کرنے والے افراد کو بھی قانون سازی میں شامل کیا جانا چاہیے ۔ایگزیکٹو ڈائریکٹر کامسیٹس سابق سفیر نفیس زکریا نے کہا کہ سفارتی مشنز کو اس قانون سازی کے ذریعے ہدایت دی جانی چاہیے تاکہ غیر قانونی تارکین وطن کی ایچ آئی وی مثبت داخلے کو ملک میں روکنے کا چیک یقینی بنایا جا سکے۔سابق جسٹس لاہور ہائی کورٹ اور ممبر سپریم کورٹ بار کونسل، حسن رضا پاشا نے تجویز دی کہ فورم کو کمیشن کے چیئرپرسن کی اہلیت کی وضاحت کرنی چاہیے تاکہ اس اہم قانون کے نفاذ کے ادارے کی قیادت ایک متعلقہ ماہر کرے۔