ملک کی بدقسمتی ہے کہ نام نہاد جمہوری حکومت کے ہوتےہوئے ایسے کالے قوانین بنائے جا رہے ہیں،سابق وزیراعظم شاہد خاقان

اسلام آباد(آئی ایم ایم)عوام پاکستان پارٹی (اے پی پی) کے رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہاہے کہ ملک کی بدقسمتی ہے کہ نام نہاد جمہوری حکومت کے ہوتےہوئے ایسے کالے قوانین بنائے جا رہے ہیں جو مارشل لا کے بدترین دور میں بھی نہیں تھے، جلسہ اسلام آباد سے باہر تھا، حکومت نے آدھا اسلام آباد بند کردیا، جلسہ والے دن انٹرنیٹ سست کردیا، ہر سڑک پر کنٹینر لگے ہوئے تھے، یہ کون سی جمہوریت ہے کہ حکومت خود محصور ہو کر رہ گئی، جلسہ کے دوران جو تقاریر ہوئی اس میں عوام کی بات کسی نے بھی نہیں کی، پورے جلسے کے دوران صرف ایک دوسرے پر الزامات اور گالم گلوچ کی گئی، پی ٹی آئی کے سنگجانی کے جلسے میں وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور نے جو گفتگو کی وہ ایسے عہدے کو زیب نہیں دیتی، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا قابل اعتراض بیان واپس لینے پر بھی تیار نہیں ہیں جو کہ افسوسناک ہے،نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا مزید کہنا تھاکہ 8 ستمبر کو ایک سیاسی جماعت کو جلسہ کی اجازت ملی،اس جلسہ سے پہلے، اس کے دوران اور اس کے بعد جو ہوا وہ اس ملک کی آج کی سیاسی روایات کی عکاسی کرتا ہےسنگجانی جلسے کےلیے خاص طور پر قانون بنایا گیا قومی اسمبلی اور سینیٹ سے پاس کروایا گیا، جلسے کی وجہ سے حکومت نے پورے اسلام آباد کو بند کر دیا تھا، حکومت نے اسلام آباد میں کنٹینرز لگا کر خود کو محصور کر لیا تھا،بدقسمتی سے ایسےکام کیےجا رہے ہیں جو مارشل لاء دورمیں بھی نہیں ہوئے.

ایک جلسے کے گرد سارا نظام چل رہا ہے، آپ کیوں جلسے سے گھبراتے ہیں، جلسے کرنا عوام کا حق ہے، ملک کی بدقسمتی ہے کہ نام نہاد جمہوری حکومت کے ہوتے کالے قوانین بنائے جا رہے ہیں جو مارشل لا کے بدترین دور میں بھی نہیں تھے،جلسے میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوانے عوام کی کوئی بات نہیں کی، صرف گالم گلوچ اور الزامات لگائے، آپ ذمہ دار آئینی عہدے پر ہوں تو آپ کا ہر بیان آپ کی ذات اور عہدے کی عکاسی کرتا ہے، علی امین گنڈاپور کی تقریر میں استعمال ہونے والے الفاظ کی مذمت ضروری ہے، حد تو یہ ہے کہ وزیراعلیٰ کے پی اس بیان کو واپس لینے کو بھی تیارنہیں، بدنصیبی ہے نہ جمہوریت، نہ عوام اور نہ ملک کی مشکلات کی بات کی جا رہی ہے، ہمیں کسی نئے قانون کی ضرورت نہیں،شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ایک جلسے کے لیے حکومت اپوزیشن سے خائف ہو کر اندھے اور کالے قانون بنا رہی ہے، آپ نے اسلام آباد میں عوام کے ’فری اسمبلی‘ کے آئینی حق کو ختم کردیا ہے، آج پاکستان کے دارالحکومت میں جمہوریت نہیں آمریت ہے، ہم اور قومی اسمبلی، سینیٹ کے ممبران ایک ایس ایچ او کی مار ہیں، تمام سیاسی جماعتیں مل کر اپنے حق کو اس قانون کے تابع کررہی ہیں، اپنے آپ کو ایک ’ایس ایچ او‘ اور ایک ڈپٹی کمشنر کے تابع کررہی ہیں۔

تازہ ترین

January 14, 2025

  چیئرمین پی اے آر سی کو گورنر خیبرپختونخوا کی جانب سے تعریفی سرٹیفیکیٹ سے نوازا گیا

January 14, 2025

علمائے کرام اور ماہرین صحت نے حکومت پر زور دیا کہ وہ الٹرا پروسیسڈ فوڈ کے استعمال کو کم کرنے کے لیے فوری اقدامات کرے

January 14, 2025

سیکورٹی چیلنجز کاروبار کو بری طرح متاثر کرتے ہیں،صدر ناصر قریشی

January 11, 2025

حکومتِ سندھ کی جانب سے شہید ذوالفقار علی بھٹو ایکسپریس وے کے نوتعمیرشدہ فیز ون کی افتتاحی تقریب

January 11, 2025

چوہدری سالک حسین سے مصر کے مفتی اعظم ڈاکٹر نظیر محمد عیاد کی قیادت میں اعلیٰ سطح کے وفد نے ملاقات کی

ویڈیو

December 14, 2023

انیق احمد سےعراقی سفیر حامد عباس لفتہ کی ملاقات، دوطرفہ تعلقات سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق

December 8, 2023

اسلام آباد، ورکرز ویلفیئر فنڈز کی جانب سے پریس بریفنگ کااہتمام

October 7, 2023

افتخار درانی کے وکیل کی تحریک انصاف کے رہنما کی بازیابی کے حوالے سے گفتگو

October 7, 2023

افغان وزیرخارجہ کا بلاول بھٹو نے استقبال کیا

October 7, 2023

پشاور میں سینکڑوں افراد بجلی بلوں میں اضافے پر سڑکوں پر نکل آئی

کالم

December 27, 2024

وحشت کے عہد میں،مزاحمت کی علامت

October 14, 2024

شہر میں اک چراغ تھا ، نا رہا

October 11, 2024

“اب کے مار ” تحریر ڈاکٹر عمران آفتاب

October 2, 2024

فیصل کریم کنڈی کہ کاوشوں سے خیبرپختونخوا کی قربانیوں کی عالمی پزیرائی

September 17, 2024

اے ٹی ایم آئی ایس سے نئے امن مشن میں منتقلی کو درپیش چیلنجز ،ایتھوپیا کا نقطہ نظر