کراچی(آئی ایم ایم) وفاقی وزیر برائے امور کشمیر، گلگت بلتستان و سیفران انجینئر امیر مقام نے کہا ہے کہ افغان عوام ہمارے بھائی ہیں، چالیس سال سے افغان مہاجرین کی مہمان نوازی کر رہے ہیں.سہراب گوٹ کراچی میں اربن کوہیشن ہب میں افغان اور پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ افغانستان کی حکومت کو اپنے سفارت کاروں کی غیر سفارتی رویے پر کارروائی کرنی چاہیے۔وفاقی وزیر انجینئر امیر مقام نے کہا ہے کہ پاکستان کی سرحدوں کی خلاف ورزی، پاکستان کے قومی پرچم کی جرمنی میں بے حرمتی کے بعد اب قومی ترانے کی بے ادبی کی گئی۔انجینئر امیر مقام نے کہا ہے کہ پاکستانی قومی ترانے کا احترام کرنے والوں کو پاکستان میں برداشت نہیں کر سکتے۔وفاقی وزیر انجینئر امیر مقام نے کہا ہے کہ علی امین گنڈا پور نے افغان قونصل جنرل کو بلا کر سفارتی محاذ پر 9 مئی اور سائیفر جیسی سازش دوہرائی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا ہے کہ سیاسی ایجنڈے کے لئے ریاست مخالف اور پاکستان کے وقار کے خلاف اقدامات قابل مذمت اور ناقابل قبول ہیں۔انجینئر امیر مقام نے کہا ہے کہ افغانستان کی حکومت پاکستان مخالف بیرونی ایجنڈے سے خود کو دور رکھے، یہی دونوں ممالک کے مفاد میں اور دوہا امن معاہدے کی روح ہے ۔انجینئر امیر مقام نے کہا ہے کہ وکلا اور عدلیہ کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کرنے کی پرانی تاریخ ہے وکلاء سے رابطہ کرکے ان کی رائے لی جائے گی، بار ایسوسی ایشنز سٹیک ہولڈر ہیں۔وفاقی وزیر نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی ہے کہ پارلیمنٹ کو قانون سازی سے روکو، پی ٹی آئی پارلیمنٹ کا معاملہ عدلیہ کے کر گئی ۔انجینئر امیر مقام نے کہا ہے کہ نواز شریف نے اٹھارہ سال پہلے میثاق جمہوریت میں جو چیزیں طے کی تھیں، ان پر سب متفق ہیں، ترمیم کے لئے رابطے ان کی ذمہ داری نہیں ۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ آئینی ترامیم جمہوریت اور ملک کے بہترین مفاد میں کی جائیں گی۔وفاقی وزیر نے کہا ہے کہ قیام پاکستان کے بعد سے سب سے سینئر جج کو چیف جسٹس کی تعیناتی کا طریقہ نہیں تھا.یہ طریقہ چیف جسٹس سجاد علی شاہ نے بدلا تھا اور خود بھی اس کا شکار ہو کر گھر چلے گئے تھے کیونکہ وہ خود سنیارٹی لسٹ میں ساتویں نمبر پر تھے۔وفاقی وزیر نے کہا ہے کہ چار سینیئر ترین ججوں میں سے ایک جج کو چیف جسٹس تعینات کرنے کا پرانا نظام بحال کرنا چاہتے ہیں۔