اسلام آباد(آئی ایم ایم) اقلیتوں کی کم عمری کی شادی اور تبدیلی مذہب ایک بڑا مسئلہ بن چکا ہے،جبری تبدیلی مذہب عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے،اس حوالے سے قوانین بنانے کی ضرورت ہے،کم سن علینہ مسیح کو والدین کے حوالے کیا جائے،تمام تر ثبوت ہونے کے باوجودعدالت پر ملزم کی ضمانت منظور کرنا افسوسناک عمل ہے،کیا نادرا کا ریکارڈ جھوٹا ہے؟ نکاح خواں، گواہان اور اشٹام جاری کرنے والے کو بھی پکڑا جائے،یہ ایک آئنی ریاست ہے کوئی بنانا ری پبلک نہیں،ان باتوں کا اظہار فرحت اللہ بابر، طاہرہ عبداللہ، رومانہ شیر اور صفدر چوہدری نے14 سالہ علینہ مسیح کے والد خالد مسیح اور والدہ کے ہمراہ نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا، ان کا مزید کہنا تھا کہ علینہ مسیح جس کی عمر 14 سال ہے کو اسکےگھر ضیاء مسجدسے اغوا کیا گیا جس کا پرچہ تھانہ کھنہ میں درج ہوا،علینہ کو راولپنڈی لے جاکر 25 جون کو اسلام قبول کروایاکر اسکی حیدر نامی شخص سے شادی کروا دی گئی.
علینہ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے کہنے پر 28 جولائی کو بازیاب کروایا گیا اور 2 اگست کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش کرنے کے بعد چائلڈ پروٹیکشن انسٹیٹیوٹ میں بھیج دیا گیا،علینہ مسیح کی ہڈیوں کا ٹیسٹ کروایا گیا جس میں اس کی عمر 17 سے 22 سال بتائی گئی اس رپورٹ کو چیلنج کیا گیا اور ڈاکٹرز کے بورڈ نے علینہ کی عمر 15 سے 17 سال بتائی،جب کے نادرا کے فارم “ب”کے مطابق بچی کی تاریخ پیدائش 2010۔03۔13 ہے,10ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں رٹ پٹیشن نمبر 2635 دائر کی گئی کہ بچی کو والدین کے حوالے کیا جائے، 12 ستمبر کو نوٹس جاری ہوئے اور آئندہ سماعت 18 ستمبرتک مقرر کی گئی۔
18 ستمبر کو جب والدین بچی کی حوالگی کے لیے پیش ہوئے تو پتہ چلا کہ ملزمان نے 13 ستمبر کو بچی دفعہ 30 کے مجسٹریٹ کے حکم سے چائلڈ پروٹیکشن انسٹیٹیوٹ سے لے گئے جس پر آئندہ تاریخ سماعت 2 اکتوبر مقرر کی گئی، بچی کے والدین کا کہنا ہے کہ بچی کی عمر 14 سال ہے لہذا بچی کو بازیاب کروا کر ہمارے حوالے کیا جائے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اقلیتوں کی کم عمری کی شادی اور تبدیلی مذہب ایک بڑا مسئلہ بن چکا ہے،بچی کی عمر چودہ سال ہے لہذا اس کا قانون نکاح خارج ہوچکا تو چائلڈ پروٹیکشن انسٹیٹیوٹ والوں نے کس طرح بچی کو ملزمان کے حوالے کردیا جبکہ معاملہ اسلام آباد ہائی کورٹ اور سیشن کورٹ میں چل رہا ہے، انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ بچی کو بازیاب کروا کر والدین کے حوالے کیاجائے اور ملزمان سمیت نکاح خواں اور اشٹام فروش کو بھی گرفتار کرکے سزا دی جائے۔