لاھور(آئی ایم ایم)پاکستان پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے جنرل سیکرٹری سید حسن مرتضی نے کہا ہے کہ آنیوالے چیف جسٹس سے پیپلز پارٹی قطعآ خوفزذدہ نہیں،امید ہے وہ انصاف کے تقاضے پورے کرینگے،آج کے قحط الرجال کے دور میں بلاول بھٹو آئینی عدالتوں پر ڈٹ کر کھڑے ہیں۔میں ان ذہنوں کی نفی کرتا ہوں جو کہتے ہیں کہ پیپلز پارٹی آرمی چیف اور چیف جسٹس کے عہدے کی سیاست کریگی ۔انہوں نے واضح طور پر کہا کہ پیپلز پارٹی چور دروازے سے نہیں آتی بلکہ جدوجہد کر کے آتی ہے،وہ پیپلز سیکرٹیریٹ میں پارٹی رہنماؤں رانا جواد،میاں ایوب، ،تنویر اشرف کائرہ،احسن رضوی،چودھری اسلم گل اور رائے شاہ جہاں بھٹی کیساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کر رھے تھے۔تقریب کے اختتام پر پیپلز پارٹی وسطی پنجاب اور پیپلز یوتھ آرگنائزیشن کی طرف سے چیئرمین بلاول بھٹو کی سالگرہ کے الگ الگ دو کیک کاٹے گئے۔اس موقع پرڈاکٹر خیام حفیظ،ڈاکٹر خالد جان،جمیل۔منج،آصف ناگرہ،امجد جٹ،زاہد ذوالفقار ،ذیشان شامی،رانااکرام ربانی،شاہدہ جبیں،یاسر بارا،خار ناہید موھل،نورین سلیم,عائشہ غوری ،وقاص باکسر بھی موجود تھے۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کوئی وی سی لگانا چاہتی ہے نہ ہمارا کوئی من پسند ایجنڈا ہے۔ہم چاہتے ہیں کہ میڈیا میسجنگ کی بجائے بیٹھ کر بات کی جائے۔چاہتے ہیں کہ یونیورسٹیوں کے معاملات سیاست کی بجائے افہام و تفہیم سے حل ہوں،جامعہ پنجاب میں کمپیٹنٹ وی سی لگایا گیا ہے۔انہیں متنازعہ مت بنائیں۔مریم نواز کو مبارکباد دیتا ہوں،مریم نواز کے بیان کی وزیر اطلاعات نے تردید کر دی ہے ۔لڑائی کیلیے بہت وقت ہے،خدارا ملک بہتری کی طرف جانے دیں۔
حسن مرتضی نے کہا کہ آج کی تقریب کے شرکاءچیئرمین بلاول بھٹو کو انکی 36ویں سالگرہ پر مبارکباد پیش کرتے ہوئےتجدید عہد کرتے ہیں کہ جس جدوجہد میں پارٹی کے ہزاروں کارکنوں اور سول سوسائٹی نے قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دینگے۔حسن مرتضی نے کہا کہ گورنر چانسلر ہیں اور انکے اختیارات بھی ہیں۔ہم چھوٹی چھوٹی چیزوں کو ہوا دینگے تو اچھا پیغام نہیں جائیگا، بعض حضرات پر چارجز ہیں ان پر بات ہو سکتی ہے,انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو 45برس بعد بھی نا مکمل انصاف ملا ہے ۔اس وقت کے ججوں نے تسلیم کیا کہ ذوالفقار علی بھٹو کو ہم انصاف نہیں دے سکے۔اس کے بعد بھی ہمیں 45برس انتظار کرنا پڑا لیکن اس سزا کو ختم نہیں کر سکتے۔حسن۔مرتضی کا کہنا تھا کہ آج سپریم کورٹ میں 60ہزار سے زائد کیسز زیر التواء پڑے ہیں۔آئینی ترمیم ہمارا آج کا مطالبہ نہیں،پیپلز پارٹی ججوں کی عمر کم کرنے کا کہتی ہے بڑھانے کا نہیں۔خان صاحب آپ نواز شریف سے کچھ سیکھیں۔ان سے سبق حاصل کریں،نیب بازو مروڑنے کا ادارہ اور کالا قانون ہے۔خان صاحب وقت ضائع مت کریں پھر اس کے بعد یہ وقت نہیں ملیگا۔در اصل وقت اس وقت مناسب نہیں ہوتا جب کسی سے اختیارات لیے جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ گڈ گورننس کی بات کی ہے۔آج سندھ کے ہیلتھ سینٹر جیسا کام کہیں نہیں ہو رھا،ہم نے کشمیر سمیت ملک بھر میں جامعات کا جال بچھایا تھا،پیپلز پارٹی نظریاتی جماعت ہے،سیاست کیلیے اداروں کو استعمال نہیں کرینگے۔ہمیں آئی ایم ایف کا دروازہ کھٹکھٹانے کی بجائے اپنے وسائل سے کام لینا چاہیےمیڈیا سوالوں کے جواب میں کہا کہ ہم تو بھول ہی گئے ہیں کہ۔کوئی کوارڈینیشن کمیٹی بھی ہے،اتھارٹیز اورلاء افسران سمیت کئی مسائل ہیں۔رابطہ کمیٹی کو دکھاوے کے طور پر استعمال نہ کیا جائے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں سے بیٹھ کر ہی مسائل حل ہونگے۔بارڈر پار یا کسی اور کیساتھ بیٹھ کر نہیں۔سول اور کریمنل عدالتوں کوبھی الگ الگ کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے مذید کہا کہ پیپلز پارٹی کسی غیر سیاسی سوچ یا جماعت سے مذاکرات نہیں کرتی.