اسلام آباد(آئی ایم ایم)اجلاس میں چاروں صوبوں کو درپیش مسائل کے حل کے لیے چھ نکاتی ایجنڈے پر بات چیت اور اہم فیصلے کئے گئے.اجلاس میں متعلقہ صوبائی وزیر ، مشیر ، پارلیمانی سیکرٹری ،وفاقی سیکرٹری برائے بین الصوبائی رابطہ،چیف سیکرٹری کے پی کے اور دیگر صوبائی سیکریٹریز کی بھی شرکت کی.حکومت بلوچستان کے نمائندے نے کہا کہ سندھی صنعتی ٹرولرز اپنی فشنگ بوٹس پر ممنوعہ جال کے ذریعے مچھلیاں پکڑتے ہیں۔ اس کمرشل سرگرمی کی وجہ سے غریب ماہی گیر، سمندری لائف اور ماحول بہت زیادہ متاثر ہو رہے ہیں ۔ صوبوں کے درمیان اس ایشو سے عام آدمی کا روزگار اور اس کے خاندان کی زندگی بہت متاثر ہو رہی ہے۔وفاقی وزیر رانا ثناءاللہ نے کہا کہ اس مسئلے کے حل کے لیے وفاق اپنا بھرپور کردار ادا کرے گا- معاملے کے حل کے لئے فشری ایڈوائزری بورڈ کو فعال کیا جا رہا ہے۔ سیکرٹری برائے بین الصوبائی رابطہ بھی بورڈ کے ممبر ہونگے مسئلے کے ٹھوس حل کے لیے ویسل منیجمنٹ سسٹم ایک موثر نظام ہے جو فشنگ مانیٹرنگ سے متعلقہ تمام امور کا احاطہ کرتا ہے۔ رانا ثناءاللہ نے کہا کہ اس سسٹم کے آدھے اخراجات وفاقی حکومت اور آدھے اخراجات دونوں صوبائی حکومتیں ادا کریں گی۔
وزیراعظم کی حتمی منظوری کے بعد اس سسٹم کو نافذ کر دیا جائے گا۔ رانا ثناءاللہ نے کہا کہ گلیات اور مری سے ملحقہ علاقوں میں پانی کی قلت کے مسئلہ پر ایک اعلی سطحی کمیٹی تشکیل دے دی گئی۔ کمیٹی مسئلے کے حل کے لیے شارٹ ٹرم اور لانگ ٹرم سفارشات پیش کرے گی۔ رانا ثناءاللہ نے کہا کہ خانکی انڈرپاس پر ضلع جعفر آباد کی بڑی آبادی کو سیلاب سے بچانے کے لئے حکومت سندھ اور بلوچستان کو ترجیحی بنیادوں پر اس مسئلے کا حل نکالنا ہوگا۔ اس مسئلے پر ٹیکنیکل کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں فوری اور جامع اقدامات اٹھائے جائیں گے.