اسلام آباد(سٹی رپورٹر) کسان اتحاد کے مرکزی چیئرمین خالد حسین باٹھ نے کہا ہے کہ ملک میں پہلے سے تباہ حال زراعت کو مزید تباہ کیا جا رہا ہے، شوگر ملز، فیکٹری کنٹرول ایکٹ کے نام سے ہر صوبے میںرائج قانون ملک کی اشرافیہ کو فائدہ پہچانے کے لیے بنایا گیا ہے جس میں کسان کا کوئی تحفظ نہیں ہے، حکومت پنجاب نے یہ اعلان کیا ہے کہ ہم گنے کی قیمت مقرر نہیں کریں گے اور اسکو اوپن کر دیا گیاجبکہ کئی دہایوں سے یہ قانون نافذہے اور تمام صوبائی حکومتیں ہر سال گنے کے نرخ متعین کرتی تھیں،۔ بجلی چوری کے نام پر ر پنجرز کے ذریعے کسانوں کے ٹیوب ویل کے کنکشن کاٹے اور ٹرانسفارمراتارے جا رہے ہیں،اگر حکومت نےاگلے دس دن تککسانوں کا بجلی بلوں میں متنازعہرقم کا مسئلہ حل نہ کیا توملک بھر کے کسان پوری قوت سے اسلام آباد میں دھرنا دینگے، انہوں نے ان خیالات کا اظہار نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں کسان اتحاد کے دیگر رہنماؤں مرکزی صدر میاں عمر مسعود، مرکزی جنرل سیکرٹری چوہدری افتخار احمد و دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا،ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان ہر سال اربوں ڈالر کا چاول ایکسپورٹ کرتا ہے، جس سے ملک میں زرمبادلہ آتا ہے۔
اس سال چاول کی پیداوار میں پچاس فیصد کی آئی۔ جسکی وجہ جسکی وجہ فیڈرل سیڈ سرٹیفیکیشن ڈیپارٹمنٹ نے غیر معیاری اور ناکس بیجوں کو سرٹیفائڈ کیا اور کسانوں کو اربوں روپے کا نقصان ہواجبکہ گندم میں بھی کسانوں کو ایک ہزار روپے کا نقصان پہنچایا گیا جس سے مارکیٹ ویران ہوگئی اور گندم کا ریٹ مزیدکم ہو گیا ہے۔ کھادوں کےریٹ کیس کی سبسڈی کے باوجود پچھلے پانچ سال میں پانچ سوگنا اضافہ کر دیا گیاجوکہ ابھی تک کم نہ ہو سکا،ٹیوب ویل کی بجلی کے نرخ گزشتہ سات سال میں پانچ روپے فی یونٹ سے بڑھ کر پچاس روپے فی یونٹ پر پہنچ چکا ہے، کسانوں کی سبزی مقررہ ریٹ لسٹ سے اوپر نہیں بک سکتی منڈیوں میں انتظامیہ آکر بولی بند کروادیتی ہے اور کم ریٹ پر بکواتی ہے.
درج بالا وہ عوامل ہیں جن سے زراعت کی تباہی ہو چکی ہے اور کسان خود کشیاں کرنے کے لیے مجبور ہو چکے ہیں کسانوں کی زندگی تنگ کر دی گئی ہے ان حالات میں کسان اگلی فصلین اگانے کے قابل نہیں رہے، IPPS جو کہ اس ملک کو لوٹ رہے ہیں انکو پوچھنے والا کوئی نہیں۔ زراعت کی تباہی اس ملک کی تباہی ہوگی، ہم کسان حکومت پاکستان اور صوبائی حکومتوں سے اپیل کرنے آئے ہیں کہ ہمارے حالت زار پر رحم کریں، اگر حکومت نے ہمارے مسائل حل نہ کیے تو ہم احتجاجی تحریک کا آغاز کریں گے اور پاکستان کی تمام تر سیاسی ، سماجی فلاحی تنظیموں کو ساتھ لے کر احتجاج کریں گے اور اسلام آباد میں بھرپور دھرنا دینگے۔