اسلام آباد(آئی ایم ایم)معمر افراد کے عالمی دن کے موقع پر ہم بزرگ افراد کے لیے نگہداشت اور دیکھ بھال کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔ آج کے دن، ہم بزرگ شہریوں کو اپنا تجربہ اور دانشمندی نوجوان نسل کو منتقل کرنے اور ملکی ترقی اور خوشحالی میں کردار ادا کرنے پر خراج ِتحسین پیش کرتے ہیں۔
بزرگ شہری نہ صرف ہمارے معاشرے کی بنیاد ہیں بلکہ وہ علم ،حکمت اور تجربے کا منبع بھی ہیں۔ ہمارا مذہب ہمیں اپنے والدین اور بزرگوں سے محبت اور شفقت کے ساتھ پیش آنے کا درس دیتا ہے۔ ہمارے والدین اور بزرگ بچوں کی پرورش میں وقت، محبت، توانائی اور وسائل کی صورت میں بے پناہ قربانیاں دیتے ہیں۔ یہ ہماری اخلاقی اور مذہبی ذمہ داری ہے کہ ہم ان کے ساتھ عزت اور وقار کے ساتھ پیش آئیں اور بڑھاپے میں ان کا خیال رکھیں۔
اسلامی جمہوریہ پاکستان کا آئین ریاست پر یہ ذمہ داری عائد کرتا ہے کہ وہ اُن تمام شہریوں کے لیے ضروریات زندگی فراہم کرے جو کمزوری، بیماری یا بے روزگاری کی وجہ سے مستقل یا عارضی طور پر اپنی روزی کمانے سے قاصر ہیں۔ پاکستان نے بزرگ شہریوں کی فلاح و بہبود کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں۔ جیسے جیسے لوگوں کی عمر بڑھتی ہے وہ دوسروں پر انحصار کرنے لگتے ہیں اور انہیں خصوصی دیکھ بھال کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ اس لیے، ہمارے بزرگوں کو سستی طبی سہولیات تک رسائی دینا ناگزیر ہے۔میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ ساتھ سول سوسائٹی سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ بہتر صحت کی سہولیات کو ترجیح دیں، سماجی تحفظ بہتر بنائیں، بزرگوں کے حقوق کا تحفظ کریں اور انہیں ایک دوستانہ اور صحت مند ماحول فراہم کریں۔آج کے دن، آئیے پاکستان کو مزید جامع اور بزگ دوست ملک بنانے کی کوشش کریں ۔