اسلام آباد(آئی ایم ایم)آج ہم 8 اکتوبر 2005 ءکے تباہ کن زلزلے اور اس کے نتیجے میں قیمتی جانی نقصان کی یادمیں قومی استقامت کا دن منا رہے ہیں۔ یہ زلزلہ ہمارے شہروں اور دیہاتوں میں ناقابل ِفراموش تباہی کا باعث بنا۔ تاہم، اس تباہی کے دوران ہماری قوم نے بے مثال استقامت اور اتحاد کا مظاہرہ کیا اور متاثرین کی دل کھول کر مدد کی۔
آج، میں اس زلزلے کے بعد گراں قدر تعاون کرنے پر عالمی برادری، دوست ممالک، سول سوسائٹی اور فلاحی تنظیموں کا بھی تہہ ِدل سے شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں ۔ انہوں نے ہم سے حمایت اور یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے نہ صرف ہماری سڑکوں، تعلیم، صحت اور دیگر انفراسٹرکچر کی تعمیرِ نو میں مدد کی بلکہ زلزلے سے متاثرہ لوگوں کو امید بھی دی اور انہیں اپنی زندگیوں کی تعمیر ِنو کے قابل بنایا۔
حالیہ برسوں میں، موسمیاتی تبدیلیوں کے پیشِ نظر پاکستان کو قدرتی آفات سے لاحق خطرہ بڑھ گیا ہے۔ بڑھتا درجہ حرارت، غیر متوقع اور شدید موسمی حالات جیسا کہ سیلاب، خشک سالی، گرمی کی لہراور لینڈ سلائیڈنگ سے ہمارے بنیادی ڈھانچے اور لوگوں کی زندگیوں کو خطرہ ہے ۔
چونکہ پاکستان میں موسمیاتی آفات کی تعدد اور شدت میں اضافہ ہوا ہے، اس لیے یہ امر بے حد ضروری ہے کہ ہم اپنی قومی اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز کی استعداد ِکار میں اضافہ کریں اور ان کی آفات سے نمٹنے کی تیاری بڑھائیں۔ ہمیں اپنے متعلقہ اداروں کو جدید ترین ٹیکنالوجیز، مہارتوں اور وسائل سے لیس کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ ابھرتے چیلنجز کا مؤثر طریقے سے مقابلہ کر سکیں۔ خطرات سے بروقت نمٹنے کے لیے قبل از وقت وارننگ کے نظام کو بہتر بنانا، قومی اور صوبائی اداروں کے درمیان ہم آہنگی بڑھانا، اور آفات سے نمٹنے کی جدید حکمت عملیوں کو اپنانا ہماری کلیدی ترجیحات ہونا چاہئیں۔ مزید برآں، ہمیں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کم کرنے کے لیے موسمیاتی طور پر پائیدار بنیادی ڈھانچے کی تعمیر پر توجہ دینی چاہیے۔ ہمیں اپنے لوگوں کو آفات کے خطرے سے مؤثر انداز میں نمٹنے اور اسے کم کرنے کے بارے میں تعلیم بھی دینے کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ ، آفات سے نمٹنے کی تیاری کے کلچر کو فروغ دینے کے لیے ہمیں اپنی کمیونٹیز کی فعال شرکت یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔
قومی استقامت کا یہ دن ہمیں یاد دہانی کراتا ہے کہ پاکستانی قوم نے مختلف چیلنجز کے سامنے غیر معمولی استقامت کا مظاہرہ کیا اور ہم ہمیشہ پہلے سے بھی مضبوط قوم بن کر ابھرے ۔ مجھے یقین ہے کہ اگر ہم اتحاد اور استقا،ت کے جذبے کے ساتھ کام کرتے رہیں تو ہم اپنے ملک کو درپیش چیلنجز پر قابو پا سکتے ہیں۔