اسلام آباد(آئی ایم ایم)وفاقی وزیر بحری امور قیصر احمد شیخ نے کہا ہےپاکستان میں شنگھائی تعاون تنظیم کا سربراہی اجلاس علاقائی تعاون میں بڑی اہمیت کا حامل ہے جس میں رہنما علاقائی سلامتی، اقتصادی رابطے، موسمیاتی تبدیلی اور ابھرتے ہوئے چیلنجوں کے لئے باہمی تعاون جیسے اہم مسائل پر بات چیت کریں گے جبکہ رکن ممالک کے درمیان تجارت، توانائی کے شعبوں میں تعاون اور ثقافتی تبادلوں کو بڑھانے پر بھی توجہ مرکوز کی جائے گی، گہری شراکت داری اور زیادہ مربوط خطہ کی بنیاد رکھی جائے گی۔
انہوں نے ان خیالات کا اظہار جمعرات کو یہاں چائنا میڈیا گروپ (سی ایم جی) اور انسٹی ٹیوٹ آف ریجنل سٹڈیز (آئی آر ایس)، اسلام آباد کی مشترکہ طور پر منعقدہ گول میز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔وفاقی وزیر برائے بحری امور قیصر احمد شیخ نے کہاکہ چائنا میڈیا گروپ (سی ایم جی) اور انسٹی ٹیوٹ آف ریجنل اسٹڈیز (آئی آر ایس)، اسلام آباد کی شراکت داری ایونٹ کی ساکھ کو بڑھاتی ہے کیونکہ ان کی پالیسی پر مبنی بصیرت اقتصادی، ثقافتی، اور انسانی ہمدردی کے تعاون کا گہرائی سے تجزیہ فراہم کرے گی۔ یہ شراکت داری ایک جامع بات چیت کو یقینی بناتی ہے جو پاکستان اور چین دونوں کے سٹریٹجک مفادات سے ہم آہنگ ہو، علاقائی استحکام اور ترقی کے لیے ایس سی او کے فریم ورک کے تحت کثیرالجہتی روابط کو فروغ دیتی ہے۔
انہوں نے توقع ظاہر کی کہ کانفرنس کے شرکاء ڈیجیٹل معیشت اور پائیدار ترقی پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ایس سی او اراکین کے درمیان بہتر سرمایہ کاری، اور مالی تعاون کے مواقع پر تبادلہ خیال کریں گے اور آج کی گول میز کانفرنس میں تبادلہ خیال کا مقصد سربراہی اجلاس کے لیے قابل قدر بصیرت خاص طور پر باہمی افہام و تفہیم اور تعاون کو فروغ دینااور اس ضمن میں سفارشات پیش کرنا ہے۔ مقررین اور پینلسٹ کلیدی مسائل پر غور و خوض کریں گے، اور ان بات چیت کے ذریعے، ہم امید کرتے ہیں کہ وہ مشترکہ چیلنجوں کے لیے ہمارے اجتماعی ردعمل کو مضبوط بنانے کے طریقوں کی نشاندہی کریں گے۔ وفاقی وزیر نے توقع ظاہر کی کہ شراکت ایس سی او کے خطے میں استحکام اور تعاون کی بنیاد بننے کو یقینی بنانے کے لیے قابل عمل نتائج کی تشکیل میں اہم ہوگی۔ اس گول میز کانفرنس میں ڈونگ جیانے استقبالیہ کلمات میں تمام شرکاء کا خیرمقدم کیا اور کانفرنس کے اغراض و مقاصدپر روشنی ڈالی۔