کراچی (14 اکتوبر 2024) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنے انتخابی منشور، عوامی معاشی معاہدہ، کے تحت صوبہ سندھ میں بینظیر ہاری کارڈ کا اجراء کرکے اپنے ایک اور انقلابی وعدے کو پورا کردیا ہے۔ بینظیر ہاری کارڈ کے تحت سندھ بھر میں غریب کسانوں اور چھوٹے کاشتکاروں کو ٹارگیٹڈ سبسڈی، آسان قرض، جدید زرعی ٹیکنالاجی کے حصول میں معاونت، فصلوں کی انشورنس اور قدرتی آفت کی صورت میں فوری حکومتی امداد جیسی سہولت فراہم کی جائیں گی۔ میڈیا سیل بلاول ہاوَس سے جاری کردہ پریس رلیز کے مطابق، پی پی پی چیئرمین نے وزیراعلیٰ ہاوَس میں بینظیر ہاری کارڈ کی تقریبِ اجراء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت نے ہمیشہ غریب عوام،کسانوں، خواتین کو حقوق دینے کے لیے اقدامات کیئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہا کہ خواتین کی مالی معاونے کے لیے پی پی پی کی سابقہ حکومت کا متعارف کردہ، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام، عالمی سطح پر ایک مثال بن چکا ہے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سندھ کی عوامی حکومت کی جانب سے بینظیر ہاری کارڈ متعارف کرایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو، بطور وزیراعظم، معیشت کو ایسے چلاتی تھیں جس سے کسانوں کو فائدہ ہوتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اُس زمانے میں بھی آئی ایم ایف ہوتا تھا اور تب بھی کہا جاتا تھا کہ پاکستان ایک نازک موڑ سے گزر رہا ہے۔ لیکن اس وقت شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے غریب کسانوں کے حق کی بات کی تھی اور بین الاقوامی اور وفاقی دارالحکومت میں بیٹھے ہوئے سارے ماہرین کو مخاطب ہوکر کہا تھا کہ میں آپ سے بہتر جانتی ہوں۔ پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ صدر آصف علی زرداری کے پہلے دورِ صدارت سے پہلے بھی کسانوں کا معاشی قتل کیا جا رہا تھا، لیکن صدر زرداری کے فیصلوں کی بدولت ایک سال کے قلیل عرصہ میں ملک میں زرعی انقلاب آگیا، ہمارا کسان خوشحال ہوگیا، اور ہمارے پوری معیشت اپنے پیروں پر کھڑی ہوگئی تھی۔انہوں نے کہا کہ آج اگر پاکستانی معیشت کا ہم جائزہ لیں تو ہر طبقہ پریشان نظر آتا ہے اور اسے مشکلات کا سامنا ہے۔ بطور منتخب نمائندے ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم آپ کے مسائل حل کریں اور اس کام کے لیے ہی عوام نے ہمیں منتخب کیا ہے۔
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ملک میں مافیاز، بڑے بڑے کاروباری طبقوں، صنعت کاروں اور بین الاقوامی قوتوں کی طرف زرعی شعبے کو ڈی ریگولیٹ کرنے کی ایک بہت بڑی سازش کی جا رہی ہے۔ ایک ایسے وقت میں جب موسمیاتی تبدیلی زندگی اور موت کا سوال بن چکی ہے، اس سے زیادہ احمقانہ مشورہ نہیں آسکتا کہ زرعی شعبے کو ڈی ریگولیٹ کردیں۔ انہوں نے زراعت کے شعبے میں سرمایہ کاری کو ملکی ترقی کا واحد راستہ قرار دیا اور مطالبہ کیا کہ کھاد فیکٹریوں کو سبسڈی فوری بند کی جائے۔ اربوں روپے کی سبسڈی کسانوں کو براہ راست دی جائے اور زراعت کے شعبے کے خلاف سازش کا مقابلہ کیا جائے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ 2007ع میں جب شہید محترمہ بینظیر بھٹوپاکستان لوٹیں تو ان کا عزم تھا کہ میثاق جمہوریت پر عمل درآمد کریں گی۔ وہ اسی مشن پر پاکستان آئی تھیں اور اپنی جدوجہد کو مکمل کرتے کرتے شہید ہوگئیں۔ انہوں نے سوال کرتے ہوئے کہا کہ میثاق جمہوریت کے تحت کچھ چیزیں باقی رہ گئی تھی کیا ان کو ہم بھول جائیں؟ کیا جیل میں بیٹھے شخص کی وجہ سے اپنے قائد کا وعدہ بھول جائیں؟ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان پیپلز پارٹی اس پر سمجھوتہ کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ میں سندھ کی عوام سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا آپ پاکستان کے عدل اور انصاف کے نظام سے مطمئن ہیں؟ اگر آپ اس کو یہ نظام ٹھیک لگتا ہے تو اسے ایسے ہی چلنے دیا جائے، اگر آپ کو لگتا ہے انصاف کا نظام ٹوٹا ہوا ہے اور یہ ناانصافی کا نظام ہے تو میثاق جمہوریت میں اس نظام میں کمزوریوں کا حل بھی بتایا گیا ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ اگر انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے تو ملک میں برابری کی نمائندگی کو یقینی بنانا ہوگا۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عام عدالت کے ساتھ ساتھ ایک مخصوص عدالت کا قیام بھی اس میں بہتری لانے کا ایک طریقہ ہے۔ جب پاکستان کے تمام صوبوں سے برابری کی بنیاد پر منصفین بیٹھیں گےتو ہمارے آئینی مسائل کا حل نکلے گا، ہمارے بنیادی حقوق کا تحفظ ہوگا۔ اگر وفاق کا کسی صوبے سے جھگڑا ہو یا اس صوبے کو کوئی مسائل درپیش ہوں تو پھر ایک ایسا فورم ہونا چاہیے جہاں ان مسائل کو حل کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے دو مطالبات ہیں ایک آئینی عدالت کا قیام اور دوسرا ججز کا تقرری کا طریقہ کار، اور یہ سب میثاق جمہوریت میں طے کیا گیا تھا۔
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جو لوگ مجھے کہہ رہے ہیں پیچھے ہٹ جائوں، تو میں انہیں کہتا ہوں کہ تم پیچھے ہٹ جاؤ۔ اس بات کا کیا مطلب ہے کہ آئینی ترمیم کے لیے وقت صحیح نہیں؟ اگر یہ اب نہیں ہوگا تو کب ہوگا؟ انہوں نے کہا کہ قائد عوام کو شہید کیا گیا، آمر جنرل ضیا الحق کو آئین میں ترمیم کرنے اور وفاقی شرعی عدالت قائم کرنے کی اجازت دے دی گئی تب کسی کو فکر لاحق نہیں ہوئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ مجھے جتنا اس عدالتی نظام کا پتا ہے اتنا کسی اور سیاست دان کو معلوم نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں تختہ دار پر لٹکایا جاتا ہے، ہماری خواتین کو جیل میں بند کیا جاتا ہے، یہ ہے آپ کا انصاف کا مکمل نظام، آپ کہتے ہیں ایسے ہی چلتا رہے تو ایسے تو نہیں ہوسکتا۔ پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ جس عدالت کی ذمہ داری ہمارے حقوق کا تحفظ کرنا اور حق کا دفاع کرنا ہے وہی عدالت ایک فوجی آمر کو اپنی مرضی کا آئین بنانے کی اجازت دیتی ہے، سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری نے ایک ایسا نظام شروع کیا جس سے عوام کو تو انصاف نہیں ملا لیکن اگر کسی کو انصاف فراہم کیا گیا تو وہ جج صاحبان کو ملا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے جو آئینی ترمیم کی تجاویز دی ہیں وہ تمام شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے وعدے پر مبنی ہیں، جو میثاق جمہوریت میں درج ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم سب مل کر انصاف، عدالتی اصلاحات، آئینی ترمیم اور برابر کی نمائندگی کا مطالبہ کریں گے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے جیالوں کے لیے ہدایات ہیں کہ وہ پروپیگنڈے پر کان نہ دھریں اور عوام کے پاس اور انہیں عدالتی اصلاحات سے آگاہی دیں گے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ ہم سیاسی جماعتوں کی مشاورت کے ساتھ ایک ایسا اتفاق رائے پیدا کریں اور مسودہ بنائیں جس سے جمہوری طریقے سے اس آئینی ترمیم کو ہم پارلیمان سے منظور کرا سکیں۔
انہوں نے کہا کہ میں اس حوالے سے کل ایک بار پھر جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ ملاقات کروں گا۔ ہم مل کر 26ویں آئینی ترمیم سے ملک کے انصاف کے نظام میں بہتری لائیں گے۔ دریں اثناء، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کاشت کاروں میں بینظیر ہاری کارڈ تقسیم کیے۔ اس موقعے پر پی پی پی شعبہ خواتین کی مرکزی صدر فریال تالپور، پی پی پی سندھ کے صدر نثار احمد کھڑو، وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ اور سندھ کے وزیرزراعت سردار محمد بخش خان مہر بھی موجود تھے۔