اسلام آباد(آئی ایم ایم)آج چھاتی کے سرطان کے خلاف عالمی دن منایا جا رہا ہے تاکہ اس مرض کے بارے میں شعور اجاگر کیا جا سکے اور بروقت تشخیص اور علاج کو فروغ دیا جا سکے۔ اس سال چھاتی کے کینسر سے آگاہی کے مہینے کا موضوع ہے “کسی کو بھی چھاتی کے کینسر کا تنہا سامنا نہیں کرنا چاہیے۔” یہ موضوع ہمیں اس بیماری سے نمٹنے والے ہر فرد کی حمایت، یکجہتی اور دیکھ بھال کی اہمیت کی یاد دلاتا ہے۔چھاتی کا کینسر نہ صرف سب سے زیادہ تشخیص شدہ کینسر ہے بلکہ کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں خواتین میں موت کی سب سے بڑی وجہ بھی ہے۔ چھاتی کے کینسر کے واقعات جنوبی ایشیائی ممالک میں زیادہ عام ہیں، جس کی بڑی وجہ خواتین میں چھاتی کے کینسر سے متعلق آگاہی کی کمی ہے۔ ہمارے ملک میں، ہر نو میں سے ایک خاتون کو چھاتی کے سرطان کا خطرہ ہے اور اس بیماری کی دیر سے تشخیص موت کی شرح میں کافی اضافہ کرتی ہے۔ مزید یہ کہ معاشی رکاوٹیں بہت سے لوگوں کو مطلوبہ علاج میں آڑے آتی ہیں۔
ہمیں غلط فہمیوں کو دور کرتے ہوئے اور صحت مند طرز زندگی کو ترجیح دے کر اس بیماری کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستانی خواتین کو چھاتی کے کینسر کے بارے میں آگاہی دینے، باقاعدگی سے اپنا معائنہ کرنے اور میموگرافک اسکریننگ کے لیے وسیع تر کوششوں کی ضرورت ہے۔ ہمارے پالیسی سازوں اور صحت کے حکام کو بیماریوں پر قابو پانے کی سرگرمیوں کی منصوبہ بندی ، بشمول بہتر علاج اور مریضوں کی انفرادی دیکھ بھال کو ترجیح دینے کی ضرورت ہے ۔
ہمیں اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ ہماری خواتین کو اسکریننگ اور جلد تشخیصی خدمات تک رسائی حاصل ہو، جو چھاتی کے کینسر کا جلد پتہ لگانے اور جان بچانے میں اہم ہیں۔ اس کے علاوہ اس بیماری کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے میں میڈیا کا کردار اہم ہے۔ میں پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر زور دینا چاہوں گا کہ وہ لوگوں کو بریسٹ کینسر کے بارے میں آگاہ کریں تاکہ ہزاروں قیمتی جانیں بچائی جاسکیں۔
آئیے ہم مریضوں، ان کے خاندانوں اور چھاتی کے کینسر سے بچ جانے والوں کو مزید مدد، دیکھ بھال اور امید دینے کا عہد کریں۔ مجھے امید ہے کہ انفرادی، ادارہ جاتی اور قومی سطح پر ہماری اجتماعی کوششیں ہمیں لوگوں کی مجموعی صحت اور بہبود کو بہتر بنانے کے قابل بنائیں گی اور ہم پاکستان میں چھاتی کے کینسر سے ہونے والی اموات کی شرح کو کم کرنے میں کامیاب ہوں گے۔