اسلام آباد (آئی ایم ایم) ملک کے معروف معیشت دان ڈاکٹر قیصر بنگالی نے کہا ہے کہ بیرونی دنیا ہمیں تب تک قرض دیتی رہے گی جب تم ہم اپنی سیاسی خود مختاری بیچتے رہیں گے، قرض لیکر ملک نہیں چلائے جا سکتے، جس ملک کی معیشت بیٹھ جائے وہ ملک بیٹھ جاتا ہے،پاکستان کا اصل مسئلہ خسارہ ہے،حکومت جب تک اپنے اخراجات کم نہیں کریگی خسارہ کم نہیں ہوگا،کسی بھی ملک کی معیشت زراعت اور صنعت پر کھڑی ہوتی ہے مگر ہم یہ دونوں شعبے کمزور کر چکے ہیں،ملک میں نان کمرشل ویکلزکی درآمد پر پابندی ہونا چاہیئے،ملک میں کئی ادارے بے مقصد قائم کئے گئےجن کو ختم کر کے 100 ارب روپے خسارہ کم کیا جا سکتا ہے،ٹرین کے ذریعے ٹرانسپوٹیشن کرکے تیل کی کھپت میںپندرہ فیصد کمی لائی سکتی ہے۔
ڈاکٹر قیصر بنگالی نےان خیالات کا اظہار نیشنل پریس کلب اسلام آباد، ماہانہ پے ٹیکس(PAY TAX)میگزین اور اکنامک جرنلسٹ فورم کے اشتراک سےاین پی سی میں منعقدہ خصوصی نشست میں کیا،ڈاکٹر قیصر بنگالی کا مزید کہنا تھا کہ ہم قرض پچھلا قرضہ اتارنے کیلئے لیتے ہیں، پاکستان میں وزیر خزانہ کا صرف ایک ہی کام ہے کہ قرضے کی اگلی قسط کیلئے پیسے کہاں سے آئینگے،ملک میں چھوٹی انڈسٹری بند ہو چکی ہے،حکومت سمیڈا جیسے ادارے بنا کر بری الزمہ ہو گئی ہے،یہاں پر ادارے بنا دیئے جاتے ہیں مگر کام کوئی نہیں کرتا،ادارے بنانے سے انڈسٹری نہیں بن جاتی،ایوی ایشن، ہاؤسنگ اینڈ ورکس، ہیومن رائٹس،نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ سمیت ساٹھ سے زائد ڈویژن اور ڈیپارٹمنٹ بند کردینے چاہئیں جو کہ ملکی معیشت پر بوجھ ہیں، انکے خاتمے سے 100 ارب روپے بچائے جا سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہپاکستان وسائل سے مالا مال ملک ہے اور اپنی پالیسیوں میں بہتری لا کر قرض لینے کے بجائے دوسرے ممالک کو قرض دے سکتے ہیں، بجٹ خسارہ کم کرنے کی اشد ضرورت ہے،بجٹ خسارہ کم کر کے ہی معیشت میں بہتری لائی جا سکتی ہے،بیرونی دنیا ہمیں تب تک قرض دیتی رہے گی جب تم ہم اپنی سیاسی خود مختاری بیچتے رہیں گے۔