ہیڈ کواٹرز اسلام آباد(آئی ایم ایم)انسانی اسمگلروں، اشتہاریوں اور وائٹ کالر کرائم میں ملوث ملزمان کیخلاف گزشتہ ہفتے میں کی جانے والی کاروائیوں کی تفصیلات جاری کر دیں۔ایف آئی اے گوجرانوالہ زون نے گزشتہ ہفتے انسانی اسمگلرز کے خلاف 27 مقدمات درج کئے.
ترجمان ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ گزشتہ ہفتے مجموعی طور پر 17 انسانی اسمگلرز کو گرفتار کیا۔گرفتار ملزمان میں5 انتہائی مطلوب اشتہاری ملزمان بھی شامل ہیں۔ ایف آئی اے امیگریشن سیالکوٹ نے گزشتہ ہفتہ کے دوران مجموعی طور پر 38 مشکوک مسافروں کو آف لوڈ کیا۔آف لوڈ کئے گئے مسافروں میں گداگری کے لیے گلف اسٹیٹس اور عراق جانے والے 5 مسافر بھی شامل ہیں۔گداگری جیسے گھناؤنے فعل سے بیرون ملک پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچانے والے افراد کے خلاف قانونی کاروائی عمل میں لائی جا رہی ہے۔ امیگریشن سیالکوٹ نے گزشتہ ہفتہ کے دوران مختلف مسافروں سےسینیگال، ساؤتھ افریقہ، یونان اور اٹلی کی جعلی و مشکوک سفری دستاویزات بھی برآمد کیں۔جعلی سفری دستاویزات پر سفر کرنے کی کوشش کرنے والے مسافروں اور ملوث انسانی اسمگلروں کے خلاف سخت قانونی کاروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ ایف آئی اے گوجرانوالہ زون نے سائلین کی دادرسی کرتے ہوئے انسانی اسمگلرز کے خلاف درج 78 انکوائریز مکمل کیں۔
ڈائریکٹر ایف آئی اے عبدالقادر قمر کا کہنا تھا کہ منی لانڈرنگ میں ملوث عناصر کی بیخ کنی کے لئے گوجرانوالہ زون میں اینٹی منی لانڈرنگ سرکل کو باقاعدہ فعال کر دیا گیا ہے۔ایف آئی اے گوجرانوالہ نے مجموعی طور پر گزشتہ ہفتہ کے دوران 22 ملزمان کو گرفتار کیا۔ انسانی جان و مال کے ساتھ کھیلنے والے انسانی اسمگلرز کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔سائلین کو بروقت انصاف کی فراہمی کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں
ترجمان ایف آئی اے کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ ہفتہ میں منی لانڈرنگ میں ملوث 27 افراد کے خلاف اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت انکوائریز کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ ایف آئی اے افسران کی استعداد کار کو بہتر بنانے کے لئے عالمی اداروں کے تعاون سے باقاعدہ ٹریننگ کا انعقاد بھی کیا گیا۔ ایف آئی اے گوجرانوالہ زون نے بجلی چوری کے خلاف مقدمات میں کاروائی کرتے ہوئے 5 ملزمان کو گرفتار کیا۔ مختلف مقدمات میں کاروائی کر تے ہوئے ملزمان سے 5.5 ملین روپے سے زائد کی ریکوری کی گئی ہے۔ ایف آئی اے گوجرانوالہ زون میں عوام / سائلین کی داد رسی کے لیے ہر ممکن کوشش کے ساتھ ساتھ افسران کے خلاف Internal Accountabilityکا عمل بھی جاری ہے۔