اسلام آباد(آئی ایم ایم) بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی)نے پارٹی پالیسی کیخلاف ووٹ دینے پر اپنے دو سینیٹرز نسیمہ احسان اور قاسم رونجھوکو پارٹی سے نکالنے کا اعلان کیا ہے،بی این پی کے قائم مقام صدرساجد ترین یڈووکیٹ نےپارٹی رہنماء اور سابق وفاقی وزراء آغا حسن بلوچ اور میر محمد ہاشم نوتیزئی کے ہمراہ نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئےکہا ہے کہ ہم آئین کی 26 ویں ترمیم کو مسترد کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ یہ عدلیہ کی آزادی کو کنٹرول کرنے کی سازش ہے،بلوچستان ہائیکورٹ میں سینکڑوں مقدمات زیر التواء پڑے ہوئے ہیں،ہمیں 26 ویں آئنی ترمیم کا مسودہ مانگنے کے باوجود نہیں دیا گیا جس سے حکومتی بدنیتی ظاہر ہوتی ہے،پارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ جو کوئی بھی پارٹی کے ساتھ بے وفائی اورپالیسی کیخلاف کوئی کام کرے گا اسکی پارٹی میں کوئی گنجائش نہیں ہے، ہمارے سینیٹرز کو اغواء کرکے زبردستی ووٹ ڈلوائے گئے،ہمارے پارٹی قائد سمیت دیگر پارٹی رہنماؤں کیخلاف دہشتگردی کے مقدمات درج کئے گئے.
انہوں نے مزید کہا کہ بی این پی بلوچ عوام کے حقوق کی محافظ ہے اور آئین کے اندر رہتے ہوئے اپنے سیاسی اور جائز حقوق حاصل کرنے کیلئے اپنی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہے، اس وقت بلوچستان میں امن و امان نام کی کوئی چیز نہیںہے، حکومتی رٹ ختم ہو چکی ہے، 77 سال سے وسائل کی لوٹ مار اور نا اصافی سے تنگ آ کرآج بلوچ نوجوانوں نے پارلیمانی سیاست سے منہ موڑ لیا ہے،یہ سب کچھ ایک سازش کے تحت ہو رہا ہے،تاکہ ملک میں نفرتوں کی آگ کو مزید بھڑکایا جا سکے،انہوں نے حکومت سے درخواست کی کہ وہ بلوچ عوام کیساتھ ظلم کا سلسلہ بند کرے۔