اسلام آباد (آئی ایم ایم) پاکستان میں چھاتی کے کینسر کے بڑھتے واقعات تشویشناک ہیں۔ اس کے پھیلاؤ کو روکنے اور اس کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کیلئے مربوط کوززوں کی ضرورت ہے۔ تقریباً 9 میں سے 1 پاکستانی خاتون کو چھاتی کے کینسر کا خطرہ لاحق ہے۔ یہ بات گورنر کے پی کے فیصل کریم کنڈی نے بدھ کو یہاں اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے زیر اہتمام بریسٹ کینسر سے متعلق آگاہی پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے کہا کہ اگر چھاتی کے کینسر کا ابتدائی مرحلے میں پتہ چلا لیا جائے تو اس کے 99 فیصد مریضوں کو بچایا جا سکتا ہے اور وہ صحت مند اور نارمل زندگی گزار سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر کینسر کا پتہ تیسرے اور چوتھے مرحلے میں ہوتا ہے، تو 5 سال تک زندہ رہنے کی شرح بالترتیب 86 فیصد اور 28 فیصد تک ہوتی ہے، جس کا ابتدائی مرحلے میں پتہ لگانے اور علاج کرنے پر نمایاں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں خواتین کو مالی اور اقتصادی لحاظ سے بااختیار بنانے کی ضرورت ہے تاکہ وہ بغیر کسی خوف کے معمول کے تمام کام انجام دے سکیں۔گورنر نے اس اہم معلوماتی اور نتیجہ خیز تقریب کے انعقاد پر آئی سی سی آئی کو سراہتے ہوئے کہا کہ کے پی کے میں بھی ایسی اہم تقریبات کی میزبانی کی اشد ضرورت ہے اور اگر آئی سی سی آئی گورنر ہاؤس پشاور میں ایسی کوئی تقریب منعقد کرے تو وہ بخوشی اس کی سہولت فراہم کریں گے۔
اس موقع پر اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر ناصر منصور قریشی نے چیمبر کی سماجی ذمہ داری کو تسلیم کرتے ہوئے آگاہی مہم میں بھرپور تعاون کا وعدہ کیا، انہوں نے کہا کہ بیماری کو چھپانا حل نہیں ہے بلکہ اس پر بات کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کی فلاح و بہبود سے متعلق چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے آئی سی سی آئی ان کی صحت کے مسائل کے حل جیسے کہ چھاتی کے کینسر پر تعاون جاری رکھے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں چھاتی کے کینسر کے نتائج کو بہتر بنانے کے لیے ہیلتھ کیئر پروفیشنلز، پالیسی سازوں اور کمیونٹی کی جانب سے اجتماعی اقدام بہت ضروری ہے۔
ڈاکٹر سعیدہ یاسمین، جنرل سرجن اور بریسٹ ایکسپرٹ نے اپنی تفصیلی اور جامع پریزنٹیشن میں بیماری کی علامات پر روشنی ڈالی اور اس کے ظاہرہونے پر جلد از جلد علاج پر زور دیا۔کارٹونسٹ محترمہ نگار نذر نے کہا کہ ہمیں محض مہمات کا سہارا لینے کے بجائے اس مہلک بیماری کے خلاف اجتماعی کارروائی کا سہارا لینا ہوگا۔فریال علی گوہر، سیاسی ماہر معاشیات اور اقوام متحدہ کی سابق سفیر برائے پاپولیشن فنڈ نے شرکاء کو اس مسئلے پر آگاہ کیا اور پاکستان کو صحت مند بنانے میں اجتماعی کردار پر روشنی ڈالی۔
آئی سی سی آئی کی ایگزیکٹو ممبر فاطمہ عظیم نے اپنے اظہار تشکر میں کہا کہ آئی سی سی آئی اپنی سماجی ذمہ داریوں سے پوری طرح آگاہ ہے اور انہیں پوری لگن سے ادا کرتا رہے گا۔ سیشن میں آئی سی سی آئی کے سینئر نائب صدر عبدالرحمان صدیقی، نائب صدر ناصر محمود چوہدری، آئی سی سی آئی کے ایگزیکٹوز بالخصوص طالبات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔