پشاور(آئی ایم ایم)گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا دہشتگردی سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے،این ایف سی ایوارڈ سمیت صوبہ کے حقوق کیلئے سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے تمام سیاسی جماعتوں کو متحد ہو کر وفاق کے سامنے اپنا مقدمہ پیش کرنا ہو گا، جس وقت 26ویں ترمیم لائی جا رہی تھی یہ ایک اچھا موقع تھا کہ صوبہ کی تمام سیاسی قیادت کو این ایف سی ایوارڈ سمیت صوبہ کے حقوق کا مقدمہ سامنے رکھنا چاہئے تھا، ان خیالات کا اظہارانہوں نے جمعرات کے روز پشاور یونیورسٹی میں سنٹر فار گورننس اینڈ پبلک اکاؤنٹیبلٹی (سی جی پی اے) کے زیر اہتمام ”نیشنل فنانس کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ اور خیبر پختونخواکا مقدمہ کے موضوع پر منعقدہ سیمینارسے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سیمینارمیں اراکین پارلیمنٹ، سیاسی جماعتوں کے قائدین، وائس چانسلر یونیورسٹی آف پشاور، فیکلٹی اراکین اور طلباء وطالبات نے کثیرتعدادمیں شرکت کی۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پاکستان پیپلزپارٹی نے نہ صرف پاکستان کے پہلے آئین کی بنیاد رکھی بلکہ 2010 میں تمام صوبوں میں وسائل کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنانے کیلئے این ایف سی ایوارڈکااجراء اورصوبوں کوخودمختاری دینے کیلئے 18 ویں آئینی ترمیم بھی دی، این ایف سی ایوارڈ وسائل کی منصفانہ تقسیم کاذریعہ ہے۔ 7ویں این ایف سی ایوارڈ نے ایک کثیر معیار کا نقطہ نظر متعارف کرایا جو وسائل کی منصفانہ تقسیم کے لیے انتہائی اہم ہیں۔ صوبوں کو 18ویں ترمیم کے ذریعے صوبائی خودمختاری دی گئی، صوبوں کو اپنے وسائل پر زیادہ کنٹرول دیاگیا اور وفاق کے قابل تقسیم پول میں صوبوں کا حصہ کم از کم 57.5 فیصد تک بڑھا دیاگیا۔
گورنرنے کہاکہ صوبہ کے اکثرعلاقے ابھی بھی پسماندگی کا شکارہیں، صوبے میں دہشت گردی اورامن وامان کامسئلہ ہے،سابقہ قبائلی علاقہ جات کو صوبے میں ضم کردیاگیاہے،اب ان علاقوں کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے مناسب وسائل درکارہوں گے،صوبے کو اپنے حقوق دلانے کیلئے بحیثیت وکیل وفاق کے ساتھ مقدمہ لڑوں گا۔گورنرنے سیمینار کے منتظمین، پشاور یونیورسٹی، DIL، CGPA اوراس سیمینارکے تمام شرکاء کوخراج تحسین پیش کیااور اس امیدکااظہارکیا کہ یہ سیمینارصوبائی حقوق اورصوبے کے وسائل سے متعلق قابل قدر بصیرت پیداکرنے کا حامل بنے گا۔