اسلام آباد(آئی ایم ایم)چئیرپرسن بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سینٹر روبینہ خالد کی پریس کانفرنس۔بینظیر انکم سپورٹ پروگرام بی بی شہید کے خواب کی تعمیر ہے۔اس خواب کو عملی جامہ آصف علی زرداری نے کیا۔بینظیر انکم سپورٹ پروگرام 93 لاکھ لوگوں کی امداد کررہا ہے۔نشونما تعلیمی وظائف اور دیگر پروگرام ہیں۔بینظیر ہنر پروگرام شروع کرنے جارہے ہیں۔بینظیر انکم سپورٹ پروگرام ایک کامیاب پروگرام ہے۔بہت سارے ممالک اس پروگرام کو دیکھنے آتے ہیں۔یوگینڈا سے 21 رکنی ڈیلیگیشن اس پروگرام کو دیکھنے آیا سینٹرز وزٹ کیا۔11 سے 14 نومبر تک افریقہ کے وفود بھی آرہے ہیں۔فخر کا باعث ہے کہ لوگ سیکھنے آرہے ہیں۔قدرتی آفات کے دوران، کویڈ اور سیلاب میں بینظیر انکم سپورٹ کا رول قابل تعریف ہے۔قدرتی آفات سے متاثر افراد کا کچھ گھنٹوں میں حکومت کو ڈیٹا مہیا کیا۔ہم بہت سارے اچھے کام کررہے ہیں۔93 لاکھ خاندانوں تک پہنچنا ہے۔اس سال کے آخر تک پروگرام کے بینیفشلز 1 کروڑ خاندان تک پہنچ جائیں گے۔ہم کوشش کررہے ہیں کہ بہتری کی طرف کس طرح جاسکتے ہیں۔اگر کوئی خبر آتی ہے تو ہم سے تصدیق کیا کریں۔
میڈیا کا کام ہے معاشرے کی برائیاں اجاگر کریں۔میڈیا اچھائیاں بھی اجاگر کرے۔بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو بین الاقوامی طور پر مانا جاتا ہے۔پی پی کی قیادت کا مشن ہے کہ امداد لوگوں تک عزت کیساتھ پہنچے.ہم بینکنگ ریفامرز کی طرف جا رہے ہیں.بہتری کر کے آپکو دکھائیں گے.بینظیر ہنر مند پروگرام کو بھی کامیاب بنائیں گے۔پاکستان کی اکانومی کا پہیہ تب ہی چلے گا جب سب کام کریں گے۔اس پروگرام نے خواتین کو پاور دی ہے۔پاکستان کی عورتوں کو بااختیار اور معاشی طور پر مستحکم بنانے کے لیے ہنر سکھانے جارہے ہیں۔پی پی کا طرہ امتیاز ہے کہ خواتین کے اخترام پر کوئی کمپرومائز نہیں کرتے۔صدر پاکستان آصف علی زرداری اور سرکاری ملازمین کے معاملہ 2019 میں تھا اس وقت پالیسی نہیں تھی۔
بینظیرانکم سپورٹ پروگرام کی اب پالیسی بدل گئی ہے اب سرکاری ملازم کو پروگرام میں شامل نہیں کیا جائے گا۔اب نادرہ کے ساتھ ملکر ڈیٹا لے کر کام کررہے ہیں۔ٹرانسپیرنسی کے لیے دیگر اداروں کے ساتھ ملکر کام کررہے ہیں۔لوگوں سے ریکوریاں بھی کی گئی ہیں۔انکے خلاف انکوائریاں بھی کی گئی ہیں۔بہت سے سرکاری ملازمین کلاس 4 کے ہیں۔کئی سرکاری ملازمین مختلف وجوہات کی وجہ سے خواتین کو پیسے نہیں دیتے۔