لاہور(آئی ایم ایم) گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کینرڈ کالج برائے لاہور میں نوجوانوں کی ترقی اور فلسفہ اقبال پر انٹریکٹیو گفتگو کرتے ہوئے خیبرپختونخوا کے مستقبل، خواتین کی تعلیم و ترقی، اور صوبے کو درپیش چیلنجز پر تفصیلی اظہارِ خیال کیا۔ گورنر نے کنیئرڈ سینٹر فار لرننگ اینڈ کلچرل ڈیویلپمنٹ میں اپنی تقریر میں خیبرپختونخوا کا سافٹ امیج اجاگر کرنے، خواتین کو بااختیار بنانے، اور نوجوانوں کی مثبت سرگرمیوں میں شمولیت کو اپنی ترجیحات قرار دیا, گورنر نے کہا کہ صوبے کے تعلیمی اداروں کو عالمی شہرت یافتہ اداروں سے منسلک کرانے کی پالیسی پر گامزن ہیں تاکہ غریب کا بچہ عالمی تقاضوں سے ہم آہنگ تعلیم حاصل کرسکے اسی طرح ہماری خواتین اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے باوجود اس کے مطابق ملازمتوں کے حصول سے محروم رہ جاتی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ خواتین کو جدید آئی ٹی سہولیات فراہم کی جائیں اور انہیں ایسے اداروں سے منسلک کیا جائے جہاں انہیں روزگار کے مواقع میسر ہوں۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کی یونیورسٹیوں کو پابند کیا گیا ہے کہ سینیٹ اور سنڈیکیٹ میں خواتین کی کم از کم تین فیصد نمائندگی کو یقینی بنایا جائے۔
گورنر فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ چاروں صوبوں میں مثبت مقابلے کی ضرورت ہے تاکہ تعلیمی معیار کو بہتر بنایا جا سکے۔ انہوں نے کینرڈ کالج کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک مثالی ادارہ ہے اور ان کی خواہش ہے کہ خیبرپختونخوا میں اس سے بھی بہتر تعلیمی ادارہ قائم کیا جائے۔گورنر نے صوبے میں تعلیمی اداروں کی بدحالی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا کی اکثر یونیورسٹیاں مستقل وائس چانسلر سے محروم ہیں جس سے ان کی کارکردگی متاثر ہو رہی ہے اسکو بہتر بنانے کے لیئے صوبائی حکومت کو سفارشات بھجوائی ہیں ، انہوں نے کہا کہ یونیورسٹیوں کی تعداد بڑھانے کے بجائے کوالٹی ایجوکیشن کی فراہمی پر توجہ دینا انتہائی ضروری ہے انہوں نے ایڈورڈ کالج کی عظمتِ رفتہ کی بحالی کے لئے اپنی کوششوں کا ذکر کیا اور کہا کہ وہاں فاٹا کے طلبہ، حافظِ قرآن، خواجہ سرا، اقلیتیوں اور معذور افراد کے لئے اسکالرشپ رکھے گئے ہیں۔ انہوں نے صوبے کی امن و امان کی ابتر صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ جنوبی اضلاع کے متعدد تعلیمی ادارے سیکیورٹی خدشات کے باعث بند ہیں، جو کہ افسوسناک ہے۔ گورنر نے کہا کہ خیبرپختونخوا نے افغانستان کی سرحد پر ہونے کے باعث عالمی طاقتوں کی مداخلت اور دہشت گردی کا سامنا کیا۔
انہوں نے آرمی پبلک اسکول کے سانحے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ صوبے کے بچوں نے بھی امن کی خاطر جانیں قربان کیں۔ گورنر کنڈی نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کو اپنی خارجہ پالیسی کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ملک کو بیرونی مقاصد کا شکار نہ بننا پڑے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے پڑوسی نہیں بدل سکتے، اس لئے ان کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کی حکمت عملی اپنانی ہوگی۔انہوں نے پشتون تحفظ موومنٹ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ان سے بات کی کہ آئیں، ہم مل کر آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر اپنے حقوق کے لئے آواز اٹھائیں۔ ملک کے آئین و قانون کا احترام ہر شہری پر لازم ہے ،گورنر نے خیبرپختونخوا کی تاریخی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ دنیا کی پرانی تہذیب کا محور ہے اور صوبے میں بائیس ہزار سے زائد غیر سرکاری مذہبی سیاحتی مقامات ہیں۔ انہوں نے این او سی کے مسائل کو حل کرنے اور سیاحت کے فروغ کے لئے اپنی کوششوں کا اعادہ کیا۔ گورنر ہاؤس پشاور میں کلچرل سیمینارز کا آغاز کر دیا گیا ہے اور علامہ اقبال اور خوشحال خان خٹک پر پہلا سیمینار منعقد ہو چکا ہے۔ گورنر نے حاضرین کو دعوت دی کہ وہ پشاور آئیں اور گورنر ہاؤس کے دروازے ان کے لئے ہمیشہ کھلے ہیں۔ فیصل کریم کنڈی نے 1991 کے ارسا معاہدے کے مطابق خیبرپختونخوا کے پانی کے حق کے استعمال نہ ہونے پر بات کی اور چشمہ لفٹ کینال کے منصوبے کو سراہا۔
انہوں نے کہا کہ گیس اور بجلی کی پیداوار میں ہمارا صوبہ سب سے آگے ہے، مگر اس کے باوجود صوبہ اس سے محروم ہے اور لوڈ شیڈنگ کا سب سے زیادہ شکار ہے، انہوں نے پاکستان میں سول ملٹری معاہدے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ ملکی ترقی اور استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ مختلف کھیلوں سے وابسطہ افراد کی گورنر ہاؤس سے سرپرستی کی جارہی ہے انکو سپانسرز فراہم کرنے میں مدد کررہے ہیں ۔
انہوں نے وہاں طلبہ کے سوالات کے جوابات دئیے طلبہ کا کہنا تھا کہ گورنر خیبرپختونخوا کی گفتگو نے خیبرپختونخوا کے بارے میں ہمارے ذہن میں مثبت نقشہ ثبت کیا ہے ، تقریب سے وزیر اعظم یوتھ پروگرام کے نمائندہ خصوصی رضوان انور ، ڈائریکٹر ماہا جمیل نے بھی خطاب کیا ، قبل ازیں گورنر خیبرپختونخوا جب کینرڈ کالج برائے طالبات لاہور پہنچے تو انتظامیہ اور طلبہ نے انکا پرتپاک استقبال کیا۔