اسلام آباد(عامر رفیق بٹ)عالمی ادارہ زراعت و خوراک اقوام متحدہ پاکستان (FAO)، ورلڈ فوڈ پروگرام (WFP)، انٹرنیشنل فنڈ فار ایگریکلچرل ڈویلپمنٹ (IFAD) اور انٹرنیشنل ٹریڈ سینٹر (ITC) نے وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق کے ساتھ مل کر قومی زرعی تحقیقاتی مرکز (NARC) میں عالمی یوم خوراک 2024 کی اختتامی تقریب کا انعقاد۔ اس تقریب میں وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین نے بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی۔ اس کے علاوہ پاکستان میں اقوام متحدہ کے ریزیڈنٹ کوآرڈینیٹر محمد یحییٰ اور پاکستان میں ایف اے او کی نمائندہ فلورنس رول نے بھی شرکت کی۔ اس تقریب میں اعلیٰ حکومتی حکام، تعلیمی اداروں کے نمائندگان، محققین، اقوام متحدہ کی ایجنسیوں اور مختلف تعلیمی اداروں کے طلباء نے شرکت کی۔
اپنے کلیدی خطاب میں، وفاقی وزیر خوراک نےحکومت پاکستان کے عزم کو اجاگر کیا کہ وہ بھوک، موسمیاتی تبدیلی اور اقتصادی تفاوت جیسے عالمی چیلنجز کے درمیان غذائی تحفظ کو مستحکم کرنے کے لیے اقدامات کرے گی۔ وفاقی وزیر نے سب کے لیے محفوظ خوراک کو یقینی بنانے کے لیے قومی اور بین الاقوامی اداروں کے ساتھ تعاون بڑھانے کے حکومتی عزم کا اعادہ کیا۔ رانا تنویر حسین کا کہنا تھا کہ، ‘قومی غذائی تحفظ کے لیے ہمارا عزم غیر متزلزل ہے، کیونکہ ہمارا مقصد ایسی جامع پالیسیوں کو نافذ کرنا ہے جو اس بات کو یقینی بنائیں کہ ہر شہری کو محفوظ، غذائیت سے بھرپور اور کم قیمت خوراک تک رسائی حاصل ہو۔
پاکستان میں اقوام متحدہ کے ریزیڈنٹ کوآرڈینیٹر محمد یحییٰ نے کہا کہ اس سال کا تھیم خوراک کو بقا، صحت اور عزت کے لیے بنیادی انسانی حق کے طور پر اہمیت دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی 40 فیصد آبادی کو غذائی عدم تحفظ کا سامنا ہے، اور اس کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔
ایف اے او پاکستان کی نمائندہ فلورنس رول نے پائیدار طرز عمل، باہمی تعاون کی پالیسیوں اور خوراک کےپائیدار نظام کو فروغ دینے میں کمیونٹی کی شمولیت کے اہم کردار پر زور دیا۔ انہوں نے کہا، “دنیا بھر میں 783 ملین سے زیادہ لوگ غذائی عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ عالمی یوم خوراک کی مہم نے طلباء کے ساتھ مل کر ایک ایسا پلیٹ فارم فراہم کیا، جو ہمیں ایک ایسے مستقبل کے قریب لاتا ہے جہاں ہر کسی کو صحت بخش اور متوازن غذا تک رسائی ہو۔”
پاکستان میں اس تقریب کے ساتھ عالمی یوم خوراک کی مہم کا اختتام بھی ہوا جس میں طلباء، مقامی کسانوں اور کمیونٹی کے شرکاء پر مشتمل سرگرمیوں کے ذریعے غذائی تحفظ اور پائیدار زرعی خوراک کے نظام کی اہمیت پر زور دیا گیا۔ اس مہم میں آگاہی واک، انٹرایکٹو سیشنز، اور خوراک سے متعلق مقابلے شامل تھے، جو حکومت، نجی شعبے اور کمیونٹیز کے درمیان غذائیت سے بھرپور خوراک تک رسائی کو بڑھانے کے لیے باہمی تعاون پر مبنی نقطہ نظر کو فروغ دیتے ہیں۔ اس تقریب نے خوراک کے تحفظ سے نمٹنے کے لیے کثیر شعبہ جاتی حکمت عملی کی ضرورت پر روشنی ڈالی نیز ایسی پالیسیوں کی وکالت کی جو خوراک کے حقوق، وسائل کی منصفانہ تقسیم، اور کمزور گروہوں کے لیے حفاظتی جال کو برقرار رکھتی ہیں۔