گوجرانوالہ ( آئی ایم ایم)میزان بنک واپڈا ٹائون،سٹی ہائوسنگ،پام سٹی اور شیخوپورہ روڈ کے زیر اہتمام سود سے پاک مختلف کاروبار کرنے کے حوالے سے المعین مارکی جی ٹی روڈ میں اسلامک بینکنگ آگاہی سیمینار منعقد کیاگیا جس میں بنک ملازمین اور تاجروں ،صنعتکاروں و دیگر کاروباری شخصیات نے کثیر تعداد میں شرکت کی سمینارکا مقصد سود سے پاک کاروبار کرنے بارے آگہی فراہم کرنا ہے سیمینار سے سے ریجنل جنرل مینجر میزان بنک محمد یاسر عبیداللہ غازی ، ایریا مینجر میزان بنک کامران ملک، مفتی رفیع اللہ ، عماد انور مغل نے بھی خطاب کیا۔ سیمینار میں اسلامک بینکنگ کے حوالے سے مفتی رفیع اللہ نے اسلامک بینکنگ کی اہمیت اور قران و حدیث کی روشنی میں مالیاتی معاملات اور عہد حاضر کے تقاضوں پر روشنی ڈالی۔اور اسلامی بینکنگ کا مکمل خاکہ پیش کیا ۔
اس موقع پر ریجنل جنرل مینجر میزان بنک محمد یاسر عبیداللہ غازی نے سود سے پاک کاروبار کرنے بارے لوگوں کے سوالوں کے جوابات بھی دیئے ، ایریا مینجر میزان بنک کامران ملکنے اسلامی بینکاری کی ضرورت و اہمیت اور اسلامی بینکاری کے بارے میں شرعی تعلیمات، سود اور سود کی اقسام، شرعی تقاضوں کے مطابق منافع خوری، سود سے پاک لین دین اور معاملات میں شفافیت پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ اس کے ساتھ ساتھ اسلامی بینکاری اور سودی بینکاری کا تقابلی جائزہ پیش کرنے کے بعد میزان بنک سے بینکاری نظام کے تحت ملنے والی مختلف سہولیات،اسلامک بینکاری کی پراڈکٹس اور جائز منافع کے حصول کے بارے میں لوگوں کو آگاہ کیا گیا ۔مفتی رفیع اللہ کا کہنا تھا کہ سود اور حرام سے پاک سرمایہ کاری کے لئے میزان بنک اسلامی اصولوں کے مطابق شریعہ بورڈ کی زیر نگرانی بینکاری کر رہا ہے،اسلامی معاشی نظام کو اللہ نے اصولوں کے مطابق رکھا ہے،خالق نے حرام اور حلال میں تمیز رکھی ہے،شریعت کی نظر میں کاروبار کرنے میں ممانعت نہیں ۔
انہوں نے کہا کہ قرآن کریم نے عقیدہ ،معاشرت اور معاملات سمیت تمام مسائل کو کھول کر بیان کیا ہے ،بینکاری ایک انڈسٹری ہے ۔ عماد انور مغل مینجر میزان بنک واپڈا ٹائون کا کہنا تھا میزان بنک پاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی سی حیثیت رکھتا ہے ۔ سیمینار میں موجود شرکاء نے اس کاوش کو سراہا اور میزان بنک کے اسلامی بینکاری گروپ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ان کے کام پر اطمینان کا ظہار کیا۔معززین شہر نے اس میں بھرپور شرکت کی اور میزان بینک کی خدمات کو سراہا تقریب کے آخر میں مہمانوں کے لیے پر تکلف ضیافت کا اہتمام کیا گیا۔