لاہور(آئی ایم ایم) پاکستان پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کی جنرل سیکرٹری سید حسن مرتضی نے کہا ہے کہ سٹوڈنٹس یونین کا مسئلہ لاٹھی گولی سے نہیں،سیاسی ڈائیلاگ سے حل کیا جائے۔ متحدہ طلباء محاذ کا یہ ہاؤس مطالبہ کرتا ہے کہ سٹوڈنٹ یونین پر پابندی ختم کی جائے۔وہ پیپلز سٹوڈنٹ فیڈریشن کے زیر اہتمام پیپلز سیکرٹیریٹ ماڈل ٹاؤن میں متحدہ طلباء محاذ میں شامل طلبہ تنظیموں کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔اس موقع پرغازی بابر،موسی کھوکھر،حافظ عامر شہزاد،ہریرا۔عبد اللہ ،وسیم عباس،اعظم فاروق،فرحان عزیز،سہیل چوہان،یاسر عباسی،حیدر رضا،ایم اکبر بھی موجود تھے۔
حسن مرتضی نےآئی ایس ایف،جے ٹی آئی ،ایم ایس ایف،ایم ایس ایف کیو،جے ایس او،ائی ایس او،جے ٹی آئی ایس۔ایم ایس ایم کے طلباء رہنماؤں کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ یہ نوجوان پاکستان میں تبدیلی اور بہتری کا جذبہ رکھتے ہیں،پاکستان پیپلز پارٹی اور دیگر سیاسی جماعتیں طلباء یونینز سٹوڈنٹ یونین کی آزادی پر یقین رکھتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ سٹوڈنٹ یونین کی نرسری سے ذوالفقار علی بھٹو،مخدوم جاوید ہاشمی اور خواجہ سعد رفیق جیسے بڑے نام ملکی سیاست میں ائے مگر 1984میں سازش کے تحت جرائم،فسادات اور اسلحہ کے نام پر سٹوڈنٹ یونینز پر پابندی لگائی گئی،پیپلز پارٹی نے اس پر مزاحمت بھی کی اور انکے الیکشن بھی کروائے۔
حسن مرتضی نے زور دیکر کہا کہ ملک میں ایک سوچ سیاسی سوچ اور گروتھ کیخلاف ہے، میں سٹوڈنٹ یونین پر پابندی کی۔مذمت کرتا اور اپنی پارٹی سے اسے بحال۔کرنیکا مطالبہ کرتا ہوں۔انکا کہ ا تھا کہ 84سے طلباء تنظیموں پر پابندی ہے اسکے باوجود ہماری جامعات میں اسلحہ ہے،رانا عمار کی پنجاب یونیورسٹی میں قتل کی مذمت کرتے ہیں۔انہوں نے طلباء کو یقین دلایا کہ پنجاب اسمبلی میں کم تعداد کے باوجود اسمبلی کے فلور پر یہ مسئلہ اٹھائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ سٹوڈنٹس یونینز کے حوالے سے اصلاحات ضرور لائیں مگر پابندی یاسیاسی سوچ کو ختم کرنا مسئلے کا حل نہیں،معاشرے کو غیر سیاسی کرنے سے انتشار بڑھے گا۔حسن مرتضی نے کہا کہ طلباء تنظیمیں آپسی اختلافات ختم کر کے آگے بڑھیں۔جنرل سیکرٹری پی پی وسطی پنجاب نے کہا کہ پیپلز پارٹی نظریاتی سیاسی جماعت ہے جو بلیک میلنگ پر یقین نہیں رکھتی،سٹوڈنٹ یونین بحالی کیلیے گرینڈ ڈائیلاگ کرنا پڑے تو ضرور کرنا چاہیے،پیپلز پارٹی اتحادی حکومت کو بلیک میل کرنے کی بجائے ڈائیلاگ پر یقین رکھتی تھی۔
انہوں نے مذید کہا کہ پہلے سوسائیٹی پھر طلباء کے گھروں اور والدین کو ڈی پولیٹی سائز کیا گیا۔یہاں سیاست کو گالی بنا دیا گیا۔ہم چیزوں کو ڈائیلاگ سے بہتر بنائیں گے۔ انہوں نے سوال کیا کہ پڑھے لکھے لوگوں کو آگے نہیں آنے دینگے توہمارے پاس سیاسی نرسری کہاں سے آئیگی۔میڈیا سوالوں کے جواب دیتے ہوئے حسن مرتضی نے کہا کہ طلباء تنظیموں پر پابندی والا مائنڈ سیٹ آج بھی موجود ہے،متحدہ طلباء محاذ کے صدر غازی بابر نے کہا کہ سٹوڈنٹ یونینز سے سب سے بڑا مسئلہ سٹیٹس کو کی قوتوں کو ہے۔ہماری طلباء تنظیموں کا ضابطہ اخلاق موجود ہے،لہذاحکومت وقت طلباء تنظیموں کی انتخابات کراے،مصطفوی سٹوڈنٹ موومنٹ کے رھنما فرحان عزیز نے کہا کہ ہر طبقے کی یونین ہے صرف پاکستان کے مستقبل، طلباء یونین نہیں ہے۔