اسلام آباد(آئی ایم ایم)کسان اتحاد کے مرکزی چیئرمین خالد حسین باٹھ نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت نے ملز مالکان کو کسانوں کو لوٹنے کی کھلی چھٹی دے رکھی ہے،گندم کے معاملے میں پنجاب حکومت نے کسانوںکیساتھ دھوکا کیا اورانہیں اربوں روپے کا نقصان پہنچایا، کسان کی تباہی میں بجلی بلوں میں اضافہ بھی شامل ہے، ناجائز یونٹس اور ریڈنگ اور کٹوتی کے ذریعے کسان کولوٹا جا رہا ہےمگر پنجاب حکومت اور ضلعی انتظامیہ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، گندم کا ریٹ چار سے پانچ ہزار روپے فی من کیا جائے اور گنے کی قیمت چار سو روپے فی من ادا کیجائے،مطالبات پورے نہ ہوئے تو پورے ملک کےگاؤں گاؤں سے کسانوں کو لیکر اسلام آباد میں احتجاج کرینگے اور دھرنا دینگے،کسان اتحاد کے مرکزی چیئرمین خالد حسین باٹھ نے ان خیالات کا اظہار مرکزی صدر میاں عمیر مسعود کے ہمراہ نیشنل پریس کلب اسلام آباد میںپریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا، ان کا مزید کہنا تھا کہ سال 2024 پاکستان کی زراعت کے لئے ایک تباہ کن سال رہا۔
کسان کے ساتھ اتنی زیادتیاں کی گئیں کہ جسکی پہلے کوئی مثال نہیں ملتی ، گندم میں پنجاب حکومت نے کسان سے دھوکا کیا اور کسان کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا، جس کے نتیجے میں اس سال گندم کی فصل کم کاشت ہوئی، اور گنے کی فصل کا ریٹ پنجاب حکومت نے مقرر نہ کیا جبکہ شوگر ملز ایسوسی ایشن نے 400 فی من خریدنے کا اعلان کیا جبکہ 300 سے 325 روپے فی من میں ملز خرید رہی ہیں اور کٹوتی بھی کی جارہی ہے جس پر پنجاب حکومت اور ضلعی انتظامیہ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔
ملز مالکان کو کسانوں کو لوٹنے کی کھلی چھٹی دے رکھی ہے۔ٹیوب ویل کے بجلی کے بلوں میں اضافہ سے جو پانی 300 روپے فی گھنٹہ تھا آج وہ 2000 روپے فی گھنٹہ کے حساب سے مل رہا ہے۔ کسان کی تباہی کا باعث بجلی بلوں میں اضافہ بھی ہے پاور سپلائی کمپنیاں ناجائز یونٹس اور ریڈنگ اور ڈیکشن کے ذریعے کسان کو مزید لوٹ رہے ہیں۔گزشتہ سال 3.4 ارب ڈالر کا چاول ایکسپورٹ کیا یہ بات ملک دشمن طبقات کو ناگوارگزری اور اس سال ناقص بیچ کی وجہ سے فصل نہ ہو سکی لیکن کسی کی اس طرف توجہ نہ ہو سکی۔ اس سال ریسرچ کے اداروں کو ایوارڈ ملنا چاہئے کہ ہمیشہ کی طرح کار کردگی صفر رہی۔ ناقص بیج کی بھر مار ہے جس کی وجہ سے اس سال فیڈرل سیڈ ٹرین کیٹ نے گزشتہ سال کی نسبت تین گنا زیادہ کمائی کی اور ملک کی زراعت کو تباہ کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔
یوریا کھاد جو 1000 بلیک میں 4000 کی ملتی تھی اب وہ 4600 کی مل رہی ہے۔ ڈی اے پی کھاد کا ریٹ 12000 روپے فی بوری ان تمام عوامل کی وجہ سے کسان کی لاگت بہت بڑھ گئی ہے جبکہ حکومت اس پر کسی قسم کی کوئی سبسڈی نہ دے رہی ہے اور نہ ہی زراعت کے لیے کسی قسم کا کوئی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ اس سال پنجاب میں لگائے گئے سپر ٹیکس جس کی شرح 45 فیصد تک ہے زراعت دشمنی کا ایک اور ثبوت ہے جبکہ پنجاب میں آبیانہ بھی 300 سے بڑھا کر 3000 روپے فی ایکٹر کر دیا گیا۔
پنجاب کی شہروں کی سالانہ بندش ہو چکی ہے جبکہ گزشتہ سالوں کی طرح اس سال بھی بھل صفائی کے نام پر کروڑوں روپے کھا لیے جائیں گے،سندھ میں روہڑی کینال اور جمراؤ کینال سے غیر قانونی واٹ رکورسز دینے کی وجہ سے کینال سلٹ اپ ہوگئی ہیں اور ٹیل کے آباد کاروں کو پانی نہیں مل رہا،انہوں نے مطالبہ کیا کہ گندم کا ریٹ چار سے پانچ ہزار روپے فی من کیا جائے اور گنے کی قیمت چار سو روپے فی من ادا کیجائے،مطالبات پورے نہ ہوئے تو پورے ملک کےگاؤں گاؤں سے کسانوں کو لیکر اسلام آباد میں احتجاج اور دھرنا دینے پر مجبورہونگے۔