اسلام آباد (آئی ایم ایم) وفاقی وزیر برائے بحری امورقیصر احمد شیخ نے کہا ہے کہ میری ٹائم افیئرز کی وزارت نےگزشتہ سال 90 ارب روپے کمائے،گوادر پورٹ کے ذریعے پبلک سیکٹر کی 60 فیصد درآمدات لازمی قرار دے دی گئی ہیں,قیام کے وقت کو کم کرنے کے لئے بندرگاہ کے آپریشنز کو بہتر بنایا جا رہا ہے,چینی آپریٹر کو چینی صنعتوں کی منتقلی میں تیزی لانے اور گوادر پورٹ سے ٹرانس شپمنٹ کے لئے کوسکو کو قائل کرنے پر قائل کیا جارہا ہے,ہچیسن پورٹس مختصر اور درمیانی مدت میں ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی جبکہ اے ڈی پورٹس اگلے تین سالوں میں 330 ملین امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی,پاکستان نے جہازوں کی ری سائیکلنگ سے متعلق آئی ایم او کے ہانگ کانگ کنونشن میں شمولیت اختیار کرلی ہے،شپ بریکنگ کیلئے گرین ٹیکنالوجی کا استعمال لازمی ہے،اس پر عمل کرکے اس صنعت کو مزید بڑھا سکتے ہیں،پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے ڈنمارک کی حکومت کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے ہیں۔
سعودی فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی (ایس ایف ڈی اے) کی جانب سے پاکستان سے مچھلی اور ماہی گیری کی مصنوعات کے ماہرین کے لیے ڈوزیئر کی منظوری دیدی ہے،افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کوگوادر پورٹ کے لیے ہموار بنانے کے لیے بینک گارنٹی کی جگہ انشورنس گارنٹی دینے کا کام جاری ہے،سیاحت کے فروغ کیلئے بھی کام کر رہے ہیں،انہوں نے ان خیالات کا اظہار نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے پروگرام ” میٹ دی پریس ” میں صحافیوں سے بات چیت کے دوران کیا، صدر این پی سی اظہر جتوئی اور سیکرٹری نیئر علی نے پروگرام میں شرکت پر وفاقی وزیر کا شکریہ ادا کیا اور انہیں پریس کلب کے حوالے سے بریف کیا،اس موقع پر پارلیمانی سیکرٹری درشن پنچھی، ایڈیشنل سیکرٹری عمر ظفر شیخ، صدر این پی سی اظہر جتوئی اور سیکرٹری نیئر علی بھی موجود تھے۔
وفاقی وزیر قیصر احمد شیخ کا مزید کہنا تھا کہ دنیا میں کئی ممالک اپنی بندرگاہوں سے قومی آمدنی کا چالیس فیصد تک کا ریونیو حاصل کرتے ہیں مگر بدقسمتی سے پاکستان اس سے صرف ایک فیصد ریونیو حاصل کرتا ہے، جو کہ صرف چار ارب روپے ہے جسے بہتر کر کے 120 ارب روپے تک بڑھایا جا سکتا ہے، ہم نے گزشتہ سال 90 ارب روپے کمائے جبکہ کے پی ٹی نے 2023ء میں دو ارب اور 2024ء میں دس ارب جبکہ پی کیو اے نے 2023ء میں 28.7 ارب اور 2024ء میں 34.3 ارب روپےکمائے،انہوں نے بتایا کہ ہچیسن پورٹس مختصر اور درمیانی مدت میں ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی جبکہ اے ڈی پورٹس اگلے تین سالوں میں 330 ملین امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ قیام کے وقت کو کم کرنے کے لئے بندرگاہ کے آپریشنز کو بہتر بنایا جا رہا ہے اس حوالے سےگوادر پورٹ پر 14.5 میٹر کی گہرائی تک چینل کی ڈریجنگ اورگوادر پورٹ پر پیریمیٹرک سیکیورٹی کو بہتر بنایا جا رہا ہے جبکہ گوادر پورٹ کے ذریعے پبلک سیکٹر کی 60 فیصد درآمدات لازمی قرار دے دی گئی ہیں، وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ چینی آپریٹر کو چینی صنعتوں کی منتقلی میں تیزی لانے اور گوادر پورٹ سے ٹرانس شپمنٹ کے لئےچینی آپریٹر کو قائل کیا جا رہا ہے، جبکہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کوگوادر پورٹ کے لیے ہموار بنانے کے لیے بینک گارنٹی کی جگہ انشورنس گارنٹی دینے کا کام جاری ہے،پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے ڈنمارک کی حکومت کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے ہیں،آئی ایم او کے سیکرٹری جنرل نے پہلی بار پاکستان کا دورہ کیا۔
سعودی فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی (ایس ایف ڈی اے) کی جانب سے پاکستان سے مچھلی اور ماہی گیری کی مصنوعات کے ماہرین کے لیے ڈوزیئر کی منظوری دی ہے،امریکہ کے محکمہ تجارت نے میرین ممالیہ پروٹیکشن ایکٹ (ایم ایم پی اے) کی تعمیل میں پاکستان سے امریکہ کو مچھلی اور ماہی گیری کی مصنوعات کی برآمد میں دو سال کی توسیع دی گئی ہے،پاکستان سے مچھلی اور ماہی گیری کی مصنوعات کی برآمد کے لئے یورپی یونین (ای یو) میں فش پروسیسنگ اداروں کی شمولیت ہو رہی ہے،شعبے میں اصلاحات اور بہتری کیلئےکراچی ڈاک لیبر بورڈ میں اصلاحات کا آغاز کر دیا گیا ہے,کے پی ٹی کی بین الاقوامی درجہ بندی 84 سے بہتر ہوکر 61 ہوگئی،پاکستان میں ایکوا کلچر کے قواعد کے نفاذ کا آغاز کیا گیا اور پہلی بار ایکوا کلچر مصنوعات کی برآمد کی گئی۔
پاکستان میں پہلی بار کلاسفیکیشن سوسائٹی کا قیام،ایم ایف ڈی، ایم ایم ڈی، اور جی ایس او کو پاکستان سنگل ونڈو کے ساتھ مربوط کیا گیا،کے پی ٹی، پی این ایس سی، کے ڈی ایل بی، اور کوفہا کے بورڈ آف ڈائریکٹرز مکمل کئے گئے ہیں،بندرگاہوں کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے بندرگاہوں کی کوآرڈینیشن کمیٹی قائم کی گئی،پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن آرڈیننس میں ترامیم کی گئی ہیں تاکہ ایس او ای ایکٹ 2023 کی تعمیل کی جا سکے۔نیشنل میری ٹائم پالیسی اور نیشنل شپنگ پالیسی کی تشکیل، دونوں حتمی مراحل میں ہیں،کراچی پارٹ کو درپیش کراس کٹنگ کے حوالے سے کامرس کی مرتب کردہ رپورٹ حتمی مراحل میں ہے،پاکستان کے میری ٹائم سیکٹر کی بحالی سے متعلق ٹاسک فورس کی سفارشات کو حتمی شکل دے دی گئی ہے اور اب ہم اس پر عمل درآمد کر رہے ہیں،کے پی ٹی آئل پیور کی تعمیر کی جا رہی ہے،پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن آرڈیننس میں ترامیم ایس او ای ایکٹ 2023 کی تعمیل میں کی گئی ہیں، پاکستان شپنگ پالیسی پر ورکشاپس نومبر اور دسمبر 2024 میں منعقد ہوئیں جس کے مسودے کو حتمی شکل دی گئی جسکا مقصد نیشنل میری ٹائم پالیسی اور نیشنل شپنگ پالیسی دونوں کو جدید مراحل میں ترتیب دیناہےاسکے علاوہ لینڈ لیز پالیسی تشکیل دی جا رہی ہے،پاکستان میں پہلی مرتبہ کلاسیفکیشن سوسائٹی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔
ایم ایف ڈی، ایم ایم ڈی اور جی ایس او کا پاکستان سنگل ونڈو کے ساتھ انضمام تاکہ کاروبار میں آسانی پیدا کی جا سکے،چیئرمین پی کیو اے اور پی این ایس سی کا تقرر کر دیا گیا ہے،منیجنگ ڈائریکٹر کوفہا اور ٹیکنیکل ایڈوائزر کو منظوری کے لیے پیش کیا گیا ہے،پاکستان میں آبی زراعت کے قوانین پر عمل درآمد شروع کر دیا گیا ہے اور آبی زراعت کی مصنوعات کی پہلی برآمدات کی گئی ہیں،پی این ایس سی نئے جہازوں کی خریداری کے عمل میں ہے،شپنگ لائنیں اور فریٹ فارورڈرز اب ہفتے میں چھ دن کام کر رہے ہیں،بندرگاہوں کی کارکردگی بڑھانے کے لئے پورٹس کوآرڈینیشن کمیٹی کا قیام عمل میں لایا گیا ہے،پاکستانی سمندر بہت زیادہ آلودہ ہے،قیصر احمد شیخ کا مزید کہنا تھا کہ بزنس کمیونٹی کو شکایت ہے کہ شپنگ کمپنیاں اپنی مرضی کے چارچز وصول کرتی ہیںاس حوالے سے کمپنیوں سے بات چیت کر رہے ہیں،پاکستان ایک خود مختار ملک ہے،ہماری برآمدات پر امریکہ یا آئی ایم ایف نے کبھی بھی اعتراض نہیں کیا،چائنہ اور امریکہ کی برامدات چائنہ کے حق میں ہیں جسکی وجہ سے امریکہ نے چائنہ پرپابندیاں عائد کی ہیں، پاکستان میں مہنگائی کی وجہ سے عوام بہت پریشان ہیں،مہنگائی بڑھنے کی رفتار کم ہوئی ہے،قبل ازیں وفاقی وزیر کا نیشنل پریس کلب پہنچنے پر شاندار استقبال کیا گیا۔