پشاور(آئی ایم ایم)عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر میاں افتخار حسین نے بلدیاتی نمائندوں کے احتجاجی مظاہرہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جائز مطالبات کیلئے پرامن احتجاج کرنےوالوں پر تشدد لاقانونیت کی انتہا ہے۔اس سے قبل ڈاکٹرز اور اساتذہ بھی اس نااہل حکومت کے تشدد کا نشانہ بن چکے ہیں۔منتخب عوامی نمائندوں پر شیلنگ اور لاٹھی چارج کرنا کہاں کا انصاف ہے؟عوامی نیشنل پارٹی بلدیاتی نمائندگان کے ساتھ حکومتی رویئے کی مذمت کرتی ہے۔جس ایکٹ کے تحت بلدیاتی انتخابات ہوئے تھے اس میں کیوں ترمیم کی گئی؟
انتخابات میں ناکامی کے بعد قانون میں ترمیم انکی دوغلی پالیسی کو عیاں کرتی ہے۔ترامیم کے ذریعے منتخب نمائندگان کو بےاختیار اور بلدیاتی نظام کو غیر فعال کردیا گیا ہے۔صوبائی حکومت اپنے تحصیل چیئرمینز کو بھی فنڈز کے نام پر دھوکہ دے رہی ہے۔برابری کی بنیاد پرصوبہ بھر میں تمام تحصیلوں کو فوری فنڈز جاری کئے جائیں۔پولیس کو چاہیئے کہ پرامن احتجاج کو سیکیورٹی فراہم کرے نہ کہ اس پر تشدد کرے۔پختونوں کے خلاف صوبائی مرکزی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ ایک پیج پر ہیں۔ڈی چوک احتجاج پر کریک ڈاؤن کا رونا رونے والے آج کیوں خاموش ہیں؟صوبے اور مرکز کی لڑائی میں سارا نقصان پختونخوا اور یہاں کی عوام کا ہورہا ہے۔این ایف سی ایوارڈ کا اجراء نہیں ہورہا، بجلی اور گیس کے واجبات پر خاموشی ہے۔اٹھارہویں آئینی ترمیم پر عمل نہیں ہورہا، صوبہ محرومیوں کا شکار ہے۔صوبے کے عوام کو اپنے خیرخواہوں اور دشمنوں کو پہچاننا ہوگا۔
ہم نے نامساعد حالات کے باوجود صوبے کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا۔ہم نے جرات اور بہادری کے ساتھ دہشتگردی کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔آج صوبائی حکومت دہشتگردوں کا ساتھ دے رہی ہے جبکہ مرکزی حکومت تماشہ کررہی ہے۔بدقسمتی سے پاکستان کی خارجہ اور داخلہ پالیسی امریکی مفادات کی تابع ہے۔اپنے آنے والی نسلوں کے تحفظ کیلئے ہم سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔آئین سے بالاتر کوئی نہیں، نیشنل ایکشن پلان پر من وعن عمل کیا جائے۔عوامی نیشنل پارٹی بلدیاتی نمائندوں کے تمام جائز مطالبات کی حمایت کرتی ہے۔ہر مکتبہ فکر کے لوگ بلدیاتی نمائندوں کی جدوجہد میں ان کا ساتھ دیں۔