اسلام آباد (آئی ایم ایم)سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے منصورہ میں مرکزی تربیت گاہ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ن لیگ، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کا مرکز و محور اسٹیبلشمنٹ کا کندھا ہے، یہ تینوں پارٹیاں جمہور کی حکمرانی پر یقین نہیں رکھتیں اور ان تینوں کی داخلہ و خارجہ، سیاسی، معاشی اور تعلیمی پالیسیوں میں کوئی فرق نہیں ہے،حکومت اور پی ٹی آئی کے آپسی مذاکرات کے پیچھے بھی اسٹیبلشمنٹ کی ایڈوائز شامل ہے۔ ملک کو حقیقی اسلامی پرامن انقلاب کی ضرورت ہے، مسائل کا حل شفاف جمہوری نظام اور شفاف انتخابات میں ہے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں دونوں اطراف یکسو نہیں ہیں، حقیقی مذاکرات تبھی کامیاب ہوں گے جب ان میں اسمبلیوں اور اسمبلیوں سے باہر تمام سیاسی سٹیک ہولڈرز شریک ہوں گے۔
سابق امیر جماعت نے کُرم میں امن مذاکرات کے بعد سرکاری گاڑیوں کے قافلے پر فائرنگ کی مذمت کی اور ڈپٹی کمشنر سمیت دیگر زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی۔ انھوں نے کہا کہ شرانگیزی کے تازہ واقعات سے اندازہ ہوا کہ کرم میں فساد کے پیچھے فرقہ واریت کا عنصر شامل نہیں بلکہ ملک دشمن قوتیں ملوث ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں خیر و شر کی کشمکش جاری ہے اور شر کی نمائندگی امریکا کر رہا ہے۔