اسلام آباد(آئی ایم ایم) آج کی تیزی سے بدلتی ہوئی دنیا میں، قابل اعتماد ڈیٹا صرف ایک اثاثہ نہیں ہے بلکہ موثر فیصلہ سازی کی اہم ضرورت ہے۔ کاروبار استحکام اور پیشین گوئی پر پروان چڑھتے ہیں اور دونوں ہی سلامتی کے ماحول سے براہ راست متاثر ہوتے ہیں۔ یہ بات اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر ناصر منصور قریشی نے پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کنفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (PICSS) میں سالانہ “سیکیورٹی اسسمنٹ رپورٹ، پاکستان کی جامع نیشنل سیکیورٹی پروفائل 2024 ” کے اجراء کے موقع پر بطور مہمان خصوصی اپنے خطاب میں کہی یے۔
تقریب میں سفارت کاروں، تھنک ٹینک کے نمائندوں، پالیسی ماہرین اور کاروباری رہنماؤں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ رپورٹ میں عسکریت پسند گروپوں کی ابھرتی ہوئی حکمت عملیوں پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے پاکستان کے سکیورٹی کے منظر نامے کا تفصیلی تجزیہ فراہم کیا گیا ہے۔
آئی سی سی آئی کے صدر نے زور دے کر کہا کہ اس طرح کی رپورٹس ہمیں خطرات کا اندازہ لگانے، مواقع کی نشاندہی کرنے اور خود کو بدلتے ہوئے حالات کے مطابق ڈھالنے کی سہولت فراہم کرتی ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیکورٹی چیلنجز کاروبار کے ہر پہلو کو متاثر کرتے ہیں، سپلائی چین اور مارکیٹ تک رسائی سے لے کر سرمایہ کاروں کے اعتماد اور افرادی قوت کے انتظام تک۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈیٹا پر مبنی تجزیہ کاروباری اداروں کو ان چیلنجوں کو فعال طور پر نیویگیٹ کرنے کے قابل بناتا ہے، مثال کے طور پر، علاقائی سلامتی کی صورتحال کو سمجھنے ، سرمایہ کاری کی حفاظت اور غیر یقینی کی صورتحال میں تسلسل کو یقینی بنانے میں مدد ملتی ہے۔
ناصر قریشی نے مزید کہا کہ اس طرح کی اہم رپورٹس نجی شعبے اور حکومت کے درمیان بامعنی تعاون کو فروغ دیتی ہیں اور یہ کہ مل کر ہم ایک ایسا ماحول بنا سکتے ہیں جو سرمایہ کاری، اختراع اور اقتصادی ترقی کی حوصلہ افزائی کرے۔ جہاں تک کاروباری برادری کا تعلق ہے تو وہ مستقبل کے حوالے سے ڈیٹا پر مبنی نقطہ نظر کو اپنانے کے لیے پرعزم ہے۔
انہوں نے تمام اسٹیک ہولڈرز پر زور دیا کہ وہ اس رپورٹ کو ایک ‘کال ٹو ایکشن’ کے طور پر دیکھیں اور یہ کہ یہاں پر بیان کی گئی حقیقتوں کے ساتھ اپنی حکمت عملیوں کو ہم آہنگ کر کے ہم پاکستان کی معیشت کو مضبوط کر سکتے ہیں اور اس کے طویل مدتی استحکام میں اپنا حصہ ڈال سکتے ہیں۔
ایک بار پھر، میں اس جامع رپورٹ کی تیاری میں PICSS کے شاندار کام کی تعریف کرتا ہوں۔ آئیے ہم اس بصیرت کو پاکستان کو ایک محفوظ، زیادہ خوشحال ملک بنانے کے لیے استعمال کریں۔