پشاور، اسلام آباد(عامر رفیق بٹ) چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے پشاور ہائی کورٹ بار سے خطاب کرتے ہوئے ان کا شکریہ ادا کیا کہ انہوںنے انہیں خطاب کرنے کا موقع فراہم کیا۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ڈیرہ اسماعیل میں گزشتہ روز ہونے والی دہشتگردی کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دشمن ہماری اندرونی لڑائی کا فائدہ اٹھا رہا ہے۔ ہمیں معاشی اور سکیورٹی پالیسیوں پر ایک دوسرے سے اختلاف ہو سکتا ہے کہ ہم دہشتگردی کا مقابلہ صرف متحد ہو کر کر سکتے ہیں۔ انہوں نے دہشتگردی کے حالیہ واقعات میں تیزی پر تشویش کا اظہار کیا اور اس عزم کا اعادہ کیا کہ ہم نے متحد ہوکر پہلے بھی دہشتگردی کو ختم کیا تھا اور اب پھر ختم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کے پی کے عوام اور پولیس نے دہشتگردی سے مقابلہ کرتے ہوئے سب سے قربانیاں پیش کیں۔ انہوںنے کہا کہ ایک حکومت نے دہشتگردوں کو رہا کیااور عوام اور پارلیمنٹ کو بتایا تک نہیں۔ ان لوگوں کو دہشگردوں کو قبائلی علاقوں میں بسایا گیا جو پاکستان میں دہشتگردی میں ملوث تھے اور افغانستان کی جیلوں سے رہا ہوئے تھے۔ ان دہشتگردوں کو اسی قبائلی علاقے میں بسایا گیا جہاں کے لوگوں نے دہشتگردی کا سب سے زیادہ نقصان کیا تھا۔ ہمیں عوام اور اے پی ایس کے شہداءکو بتانا پڑے گا کہ کے پی کے عوام کی قربانیوں کو کس نے ضائع کیا۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کل انہوں نے شہید ذوالفقار علی بھٹو کے صدارتی ریفرنس کی سماعت سپریم کورٹ میں جا کر دیکھی اور وہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور دیگر ججوں کی اس سماعت پر شکرگزار ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ اس ریفرنس کے ذریعے سیاسی نظام میں بہتری لائیں اور تاریخ کو درست کیا جا سکے اور شہید بھٹو کے قتل کے سہولت کاروں کو بے نقاب کیا جائے۔ یہ عدلیہ کے لئے موقع ہے کہ جمہوری نظام اور ملک کو ترقی کی راہ پر ڈالا جا سکے۔ شہید بھٹو کے عدالتی قتل کو کبھی بھی کسی کیس میں استعمال نہیں کیا گیا۔ ایک ڈکٹیٹر نے اپنا فیصلہ مسلط کیا اور اس قائد عوام کو قتل کیا جس نے ہمیں آئین دیا، ایٹمی طاقت دی، کسانوں اور مزدوروں کے حقوق دئیے، مسلم امہ کو لاہور میں متحد کیا اور غریبوں کو آواز دی قتل کر دیا گیا۔ اس وقت کے ڈکٹیٹر جنرل ضیاءنے یہ قتل کروایا اور وہ جج جنہوں نے ساتھ دینے کی قسم کھائی تھی وہ سہولت کار بنے اور ساتھ ساتھ اس وقت کے سیاستدان اور وکلاءبھی سہولت کار بنئے۔ ہنری کسنجر نے کہا تھا کہ وہ شہید بھٹو کو ایک خوفناک مثال بنا دیں گے لیکن شہید بھٹو نے ملک و قوم کو طاقتور بنانے کی کوششیں نہیں چھوڑیں۔ شاہ فیصل اور یاسر عرفات نے جنرل ضیاءسے خانہ کعبہ میں یہ وعدہ لیا تھا کہ وہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کی زندگی نہیں لیں گے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پی ایم ایل اور پی ٹی آئی کے لوگ “زندہ ہے بھٹو، زندہ ہے” نعرے کا مذاق اڑایا لیکن قائد عوام وہ لیڈر تھے جنہوں نے اپنی جان تو قربان کر دی لیکن قوم کے مستقبل پر سمجھوتہ نہیں کیا۔ یہ مقدمہ اس بات کا موقع فراہم کرتا ہے کہ سب کو انصاف مہیں ہوا ور کسی کو یہ ہمت نہ ہو کہ وہ عدلیہ پر اپنا فیصلہ مسلط کر سکے۔ یہی وہ طریقہ ہے کہ جس سے اداروں پر عوام کا اعتماد بحال ہو سکتا ہے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے وکلاءسے تعاون کی اپیل کی تاکہ تاریخ نہ دہرائی جا سکے اور کسی کے ساتھ ناانصافی نہ ہو۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ “قانون کا سوال “وکلاءسے بہتر کوئی نہیں سمجھ سکتا۔ قانون کا سوال تو یہ ہے کہ کیا کوئی عدالت کسی کا کر سکتی ہے؟ قتل تو قتل ہوتا ہے اور انصاف کا مطالبہ حق ہے۔ ایک اور قانون کا سوال یہ ہے کہ کیا کوئی جج ڈیم تعمیر کر سکتا ہے؟ قانون کا ایک اور سوال یہ ہے کہ کیا کوئی جسٹس “پرانا کراچی” دیکھنے کے لئے غریب لوگوں کے گھر اور عمارتیں مسمار کر سکتا ہے؟ اب ہم نے یہ بات طے کر لی ہے کہ “قانون کا سوال” صرف اس وقت ہوتا ہے کہ جب شہید قائدعوام کو انصاف دینے کی بات ہوتی ہے۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو کی شہادت قانون کا سوال ہے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ انہوں نے 18ماہ بحیثیت وزیرخارجہ میں دیکھا ہے کہ اس ملک کے نوجوانوں میں بہت قابلیت اور استعداد ہے۔ ہم اس ملک سے نفرت، تقسیم اورذاتی دشمنی کا خاتمہ کرکے خوشحالی کی راہ استوار کریں گے۔ ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہے کہ کیا ہم دنیا کے ساتھ چلنا چاہتے ہیں یا شمالی کوریا بننا چاہتے ہیں۔ اگر ہم دنیا کے ساتھ چلنا چاہتے ہیں تو میں آپ سے یہ وعدہ کرتا ہوں کہ ہم ساری مشکلات پر عبور حاصل کر لیں گے اور نوجوانوں کی قابلیت اور استعداد سے فائدہ اٹھائیں گے۔ دبئی کی تعمیر کے پی کے نوجوانوں کے خون پسینے سے ہوئی …مزید پڑھیں: لوگ کہتے ہیں انصاف ہوگیا،نواز شریف کے 5سال کون واپس کرے گا،شاہدخاقان عباسی