سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئرجج جسٹس اعجاز الاحسن بھی اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے۔
سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے بعد جسٹس اعجاز الاحسن نے بھی اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا اور انہوں نے اپنا استعفیٰ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو کو بھجوادیا۔
جسٹس اعجازالاحسن سپریم کورٹ کی سنیارٹی لسٹ میں تیسرے سینئر ترین جج تھے جبکہ سنیارٹی لسٹ میں دوسرا نمبر جسٹس سردار طارق مسعود کا ہے۔
جسٹس اعجازالاحسن نے آج سپریم جوڈیشل کونسل کے اجلاس میں بھی شرکت نہیں کی تھی۔
سپریم کورٹ کے اگلے چیف جسٹس کے لیے جسٹس اعجازالاحسن کا نام سب سے اوپر تھا، انہوں نے اکتوبر 2024 میں چیف جسٹس آف پاکستان بننا تھا۔
جسٹس اعجازالاحسن نے 2 روز قبل سابق جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف کارروائی سے اختلاف کیا تھا۔
کونسل کے 4 اراکین نے جسٹس مظاہر نقوی کو شوکاز جاری کیا تھا جس سے جسٹس اعجاز الاحسن نے اختلاف کیا تھا اور انہوں نے جسٹس مظاہر نقوی پر لگائے گئے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا تھا
اپنے اس اختلافی نوٹ میں جسٹس اعجاز الاحسن نے تحریر کیا کہ جسٹس مظاہر نقوی کو جاری ہونے والا شو کاز واپس لیا جائے۔
جسٹس اعجاز الاحسن مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کے خلاف پاناما کیس میں مانٹرینگ جج رہے ہیں۔
جسٹس اعجاز الاحسن جون 2016 میں سپریم کورٹ کے جج تعینات ہوئے تھے۔
جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی مستعفی
واضح رہے کہ ایک روز قبل ہی ’مس کنڈکٹ‘ کی شکایات کا سامنے کرنے والے جسٹس مظاہر اکبر نقوی نے استعفیٰ دے دیا تھا۔
صدر مملکت کو ارسال کردہ استعفے میں انہوں نے کہا تھا کہ پہلے لاہور ہائی کورٹ اور پھر سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج کے طور پر تعینات ہونا اور خدمات انجام دینا اعزاز کی بات ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ عوامی معلومات اور کسی حد تک عوامی ریکارڈ کا معاملہ ہونے کی وجہ سے ایسے حالات میں میرے لئے اب سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج کے طور پر خدمات جاری رکھنا ممکن نہیں ہے۔
اپنے استعفے میں انہوں نے لکھا کہ ’ڈیو پروسس‘ کی سوچ بھی اس فیصلے پر مجبور کرتی ہے، اس لئے میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج کے عہدے سے مستعفی ہو رہا ہوں۔