سائفر کیس، استغاثہ عمران کو 14 سال قید یا سزائے موت دلوانے کی کوشش کرے گا، ہمارے پاس کافی شواہد ہیں، وکیل

اسلام آباد (ویب ڈیسک) سائفر کیس میں استغاثہ ٹرائل کورٹ میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کیخلاف آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت زیادہ سے ز یادہ سزا یعنی 14؍ سال قید یا پھر سزائے موت کا مطالبہ کرے گا۔

سائفر کیس میں اسپیشل پراسیکوٹر رضوان عباسی نے دی نیوز کو جمعہ کے روز بتایا کہ استغاثہ کے پاس وزارت خارجہ کے تین سینئر افسران سہیل محمود، فیصل ترمذی اور اسد مجید کی گواہی کی بنیاد پر کافی شواہد موجود ہیں جن کے تحت عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو زیادہ سے زیادہ سزا دلوائی جا سکتی ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ ان افسران کی گواہی سے معلوم ہوتا ہے کہ سائفر کیس کی وجہ سے پاک امریکا تعلقات متاثر ہوئے اور پاکستان کے مفاد کیخلاف اقدام ہوا اور اس سے پاکستان کے دشمن ممالک کو فائدہ پہنچا۔

تاہم، سائفر کیس میں عمران خان کے وکیل صفائی سلمان صفدر نے سپریم کورٹ کی جانب سے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو ضمانت پر رہا کرنے کے فیصلے کے بعد کہا تھا کہ سپریم کورٹ کے آرڈر کی وجہ سے سائفر کیس کے غبارے سے ہوا نکل گئی ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد استغاثہ کیلئے ٹرائل کورٹ میں کیس ثابت کرنا مشکل ہوگا۔ انہوں نے کہا تھا کہ سائفر کیس کے ذریعے رائی کا پہاڑ بنایا جا رہا ہے۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ ریکارڈ پر دستیاب مواد کی جانچ کے بعد ہمیں معلوم ہوا کہ اس مرحلے پر کوئی ٹھوس مواد دستیاب نہیں جس سے یہ ظاہر ہو کہ عمران خان نے عوامی جلسے میں امریکا سے موصول ہونے والے سائفر میں موجود معلومات کو اس انداز سے افشاء کیا کہ یہ ثابت ہو کہ اسے سوچے سمجھے انداز سے بالواسطہ یا بلاواسطہ طور پر یا پھر کسی غیر ملک کے فائدے کیلئے افشاء کیا گیا، اور نہ ہی ظاہر کردہ معلومات کا تعلق کسی بھی دفاعی تنصیبات یا امور سے ہے، اور نہ ہی انہوں نے عوامی جلسے میں کوئی خفیہ سرکاری کوڈ افشاء کیا۔

سپریم کورٹ نے مزید لکھا تھا کہ لہٰذا، ہماری عبوری رائے یہ ہے کہ اس مرحلے پر اس بات پر یقین کرنے کی کوئی معقول وجہ نہیں کہ درخواست گزاروں نے ایکٹ کی دفعہ 5(3) کی شق (b) کے تحت قابل سزا جرم کا ارتکاب کیا ہے۔ لیکن اس کی بجائے اس جرم کے حوالے سے مزید انکوائری کی گنجائش موجود ہے، اور اس بات کا تعین ٹرائل کورٹ فریقین کی گواہی ریکارڈ کرنے کے بعد کریگی۔

استغاثہ کا سب سے زیادہ انحصار وزارت خارجہ کے تین سینئر افسران کی گواہی پر ہے جنہیں وہ اہم قرار دیتا ہے۔ ان افسران میں اُس وقت کے سیکریٹری خارجہ سہیل محمود، اُس وقت کے پاکستانی سفیر برائے امریکا اسد مجید اور اُس وقت کے ایڈیشنل سیکریٹری خارجہ فیصل ترمذی (جو اِس وقت متحدہ عرب امارات میں پاکستانی سفیر ہیں) شامل ہیں۔

آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے سیکشن 5(3) کی شق (b) کے تحت سزا 14 سال قید یا سزائے موت ہے۔

سپریم کورٹ کے فیصلے میں بتایا گیا ہے کہ آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے سیکشن 5(1) کی ذیلی شق نمبر اے تا ڈی کے تحت غلط انداز سے خفیہ سرکاری معلومات کے پھیلاؤ (کمیونی کیشن) کے جرائم پر سیکشن 5(3) کی ذیلی شق (b) کے تحت سزا سنائی جاتی ہے جس پر دو سال تک قید کی سزا یا پھر جرمانہ یا پھر دونوں سزائیں دی جا سکتی ہیں، اور یہ اس ایکٹ کے سیکشن 12(1) کی شق (b) کے تحت قابل ضمانت جرائم ہیں۔
(انصار عباسی)

تازہ ترین

January 16, 2025

وفاقی وزیر رانا تنویر حسین کی ایرانی سفیر سے ملاقات، زرعی تعاون بڑھانے پر گفتگو

January 16, 2025

چینی سرمایہ کاروں کے وفد کا آئی سی سی آئی کا دورہ، پاکستان میں سرمایہ کاری میں اظہار دلچسپی

January 16, 2025

آصف علی زرداری کا خیبر پختونخوا میں آپریشنز میں کامیابی پر فورسز کو خراج تحسین

January 16, 2025

‘آئی سی ٹی میں طلباء نے تمباکو کی مصنوعات کے استعمال کے خلاف ریلی نکالی

January 16, 2025

واسا گوجرانوالہ عوام کو فراہمی و نکاسی آب کی بہترین سروسسز فراہم کرنے کے لئے ہماوقت کوشاں ہے،کاشان حفیظ بٹ

ویڈیو

December 14, 2023

انیق احمد سےعراقی سفیر حامد عباس لفتہ کی ملاقات، دوطرفہ تعلقات سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق

December 8, 2023

اسلام آباد، ورکرز ویلفیئر فنڈز کی جانب سے پریس بریفنگ کااہتمام

October 7, 2023

افتخار درانی کے وکیل کی تحریک انصاف کے رہنما کی بازیابی کے حوالے سے گفتگو

October 7, 2023

افغان وزیرخارجہ کا بلاول بھٹو نے استقبال کیا

October 7, 2023

پشاور میں سینکڑوں افراد بجلی بلوں میں اضافے پر سڑکوں پر نکل آئی

کالم

December 27, 2024

وحشت کے عہد میں،مزاحمت کی علامت

October 14, 2024

شہر میں اک چراغ تھا ، نا رہا

October 11, 2024

“اب کے مار ” تحریر ڈاکٹر عمران آفتاب

October 2, 2024

فیصل کریم کنڈی کہ کاوشوں سے خیبرپختونخوا کی قربانیوں کی عالمی پزیرائی

September 17, 2024

اے ٹی ایم آئی ایس سے نئے امن مشن میں منتقلی کو درپیش چیلنجز ،ایتھوپیا کا نقطہ نظر