اسلام آباد(نیوز ڈیسک) اسلام آباد ہائی کورٹ نے مسلم لیگ ( ن ) کے قائد اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کی نیب ریفرنسز میں سزاؤں کے خلاف اپیلوں پر سماعت بدھ تک ملتوی کر دی۔
پیر کے روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس عامرفاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل ڈویژن بینچ نے سابق وزیر اعظم نوازشریف کی العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز میں سزاؤں کے خلاف اپیلوں پر سماعت کی۔
سماعت کے دوران نواز شریف کے وکیل امجد پرویز نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے 20 اپریل 2017 کے سپریم کورٹ کے پانامہ فیصلے کا حوالہ دیا اور کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی پر پانامہ جے آئی ٹی تشکیل دی گئی،5 مئی 2017 کو جے آئی ٹی تشکیل دی گئی ۔
جسٹس میاں گل حسن نے ریمارکس دیئے کہ ریفرنس دائر ہونے سے پہلے کے حقائق اہم ہیں جس پر امجد پرویز نے کہا کہ میں اس معاملے پر تین سے چار منٹ میں بات مکمل کر لوں گا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ جے آئی ٹی کا ٹی او آر کا سکوپ کیا تھا ؟ ،جے آئی ٹی میں کتنے لوگ تھے؟
امجد پرویز نے کہا کہ 20 اپریل کو بینچ نے سوالات اٹھائے کہ ان کا جواب جے آئی ٹی دے گی، عامر عزیز بھی جے آئی ٹی کا حصہ تھے ، جس پر جسٹس گل حسن نے استفسار کیا کہ انکا نام کہاں ہے؟۔
امجد پرویز نے کہا کہ 20 اپریل کے آرڈر میں تشکیل اور اختیارات ہیں ، اسی آرڈر میں ٹی او آرز دیے گئے ہیں ، 20 اپریل کے فیصلے میں جے آئی ٹی کو تفتیش کا اختیار دیا گیا۔
امجد پرویز نے بتایا کہ دس والیم پر مشتمل جے آئی ٹی رپورٹ عدالت میں جمع کروائی گئی، رپورٹ جمع ہونے کے بعد دلائل مانگے گئے،28 جولائی کو سپریم کورٹ نے حتمی فیصلہ دیا اور وزیر اعظم پاکستان کو نااہل قرار دیا گیا ۔
جسٹس گل حسن نے استفسار کیا کہ کیا یہ معاملہ نیب کو بھجوایا گیا تھا یا نیب ریفرنس دائر کرنے کی پابند تھی؟ ، جس پر امجد پرویز نے بتایا کہ سپریم کورٹ نے نیب کو فیصلے کے چھ ہفتوں میں ریفرنس دائر کرنے کی ہدایت کی تھی۔
امجد پرویز نے بتایا کہ نواز شریف، مریم نواز ، حسین نواز ، حسن نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کیخلاف ایون فیلڈ ریفرنس دائر کیا گیا ، احتساب عدالت کو 6 ماہ میں ریفرنس پر فیصلہ کرنے کی ہدایت کی گئی، اس وقت کے چیئرمین نیب نے یکم اگست 2017 کو ڈی جی نیب کو تفتیش بھیجی۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ سپریم کورٹ تو ریفرنس دائر کرنے کی ہدایت کرچکی تھی ، پھر نیب نے تفتیش کا کیوں کہا ؟ جس پر امجد پرویز نے بتایا کہ نیب دوران جرح تسلیم کرچکی ہے کہ ہمارے پاس ریفرنس دائر کرنے کے علاوہ کوئی آپشن موجود نہیں تھا، فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف بری ہوئے تھے۔
جسٹس گل حسن نے استفسار کیا کہ کیا نیب نے اپیل دائر کی تھی؟ جس پر امجد پرویز نے بتایا کہ نیب کی اپیل عدالت میں زیر سماعت ہے۔
امجد پرویز نے بتایا کہ العزیزیہ میں 7 سال اور ایون فیلڈ میں 10 سال کی سزا ہوئی ہے ، العزیزیہ ریفرنس میں نیب نے سزا بڑھانے کی اپیل دائر کر رکھی ہے ، ریفرنس دائر ہونے کے وقت نواز شریف اور مریم نواز برطانیہ میں تھے ، نواز شریف اور مریم نواز برطانیہ سے آکر عدالت میں پیش ہوئے، نواز شریف اور مریم نواز کا کوئی وارنٹ گرفتاری کا آرڈر نہیں تھا ، ریفرنس دائر ہونے کے بعد اور فرد جرم سے پہلے نواز شریف نے سپریم کورٹ میں نظر ثانی درخواست دائر کی ، سپریم کورٹ نے ٹرائل کورٹ کو کہا کہ ہماری کسی بھی ابزرویشن سے اثر انداز ہوئے بغیر فیصلہ دے۔
بعدازاں نواز شریف کی اپیلوں پر سماعت بدھ تک ملتوی کر دی گئی۔
مزید پڑھیں: 190 ملین پاؤنڈ کیس؛ عمران خان کے مزید جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد