ن لیگ کے رہنماؤں نے کہا کہ تحریک انصاف جہاں جہاں سے جیتی ہے وہاں تو ٹھیک ہے لیکن جہاں سے ہاری ہے وہاں دھاندلی کا شور مچارہے ہیں ۔یہ انتخابات کو متنازع بنانا چاہتے ہیں ۔
تفصیلات کے مطابق ن لیگ کے رہنما عطاتارڑ ، محمد احمد اور عظمیٰ بخاری نے مشترکہ پریس کانفرنس کی ،عطاتارڑ نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آنے والا دور مسلم لیگ ن کا دور ہے،ہمارے مخالفین نے سوشل میڈیا کو غلط استعمال کرکے لوگوں کے کدورتیں پیدا کیں، گیدڑ کا اختتام اچھا نہیں ہو گا الزام تراشی کا جواب ہم دیں گے جہاں انہیں شکست ہوئی اسے تسلیم کرنا چاہئے ، مخالفین کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے ، ہمیں جلد فتح نصیب ہو گی۔
ان کا کہناتھا کہ میرا مقابلہ ایک پارٹی کے چیئرمین سے تھا، جتنی میری لیڈ تھی اتنے اسے ووٹ پڑے، 2018 میں جس مخلوق سے الیکشن میں واسطہ پڑا، اسے کبھی آنکھ نے نہیں دیکھا تھا ،اس مخلوق کو نفرت کے سوا کچھ نہیں سکھایا گیا ، مکار اور فریبی دشمن کو آپ کے تعاون سے مات دی گئی، خواجہ سعد رفیق نے مثالی اصول پسندی اور انکسار سے سردار لطیف کھوسہ کو مبارک باد دی۔
ان کا کہناتھا کہ الیکشن کے 8 دن بعد کمشنر راولپنڈی کہتے ہیں کہ دھاندلی ہوئی ، اس کے پاس کوئی ثبوت نہیں اور الیکشن پر سوالیہ نشان لگا دیا ، اگلے چند دن میں پنجاب کی حکومت قائم ہو جائے گی ، مرکز میں بھی حکومت بنانے کے لئے بات چیت چل رہی ہے ، آنے والا دور مسلم لیگ ن کا دور ہے۔نہ تم آر او ہو نہ ڈی آر او کوئی دستاویزی ثبوت پیش کرو، کمشنر نے بغیر ثبوت پورے الیکشن پہ ایک سوالیہ نشان لگا دیا،آپ کی گالم گلوچ کی نفرتوں کی سیاست نہیں چلے گی۔
اس موقع پر ملک احمد خان نے کہا کہ 9 مئی سے بھی سبق نہیں سیکھا گیا، پاکستان کے خلاف, افواج پاکستان کے خلاف سازش تھی اور یہ سازش رکنے کا نام نہیں لے رہی ،بیرون ملک بیٹھ کر کمپین چلائی جا رہی دوبارہ سے صورتحال خراب کرنے کی کوشش کی جا رہی پراپیگنڈا کیا جا رہا.تحریک انصاف کی تاریخ ہے کہ انتخابی نتائج تسلیم نہیں کرتے حکومت میں ہوں تو بدترین دھاندلی کرتے ہیں, ڈسکہ کی مثال سامنے ہے عمر عطا بندیال کے خلاف بھی انہوں نے مہم چلائی تھی اس وقت جب معاملہ 35 پینکچر کا تھا, تب بھی شور مچایا گیا تھا افضل خان کے بیانات اسی طرز کے تھے جیسے کل کمشنر کے تھے ان کا الیکشن کے ساتھ کوئی تعلق نہیں تھا۔ افضل خان بھی نان پارٹی تھے یہ بھی نان پارٹی ہیں۔