اسلام آباد(سٹاف رپورٹر) ترجمان پاکستان سول ایویشن اتھارٹی نے جاری بیان میں کہاہے کہ یہ وضاحت ان چند ٹی وی رپورٹس کے جواب میں جاری کی جا رہی ہے جن میں الزام لگایا گیا تھا کہ ڈائریکٹر جنرل پی سی اے اے نے جعلی گریجویشن ڈگری والے ملازم کو بحال کیا۔ یہ واضح کرنا ضروری ہے کہ یہ مسئلہ 2022 میں کیے گئے ایک معمول کے پالیسی فیصلے کا ہے۔ اظہر فاروق (سینئر اسسٹنٹ ڈائریکٹر)، زیر بحث ملازم، 1990 کی دہائی میں بطور فسلیٹیشن اسسٹنٹ CAA میں بھرتی ہوا۔ اس عہدے کے لیے کم از کم تعلیمی قابلیت انٹرمیڈیٹ کی سطح پر تھی، گریجویشن کی سطح پر نہیں، اور انٹرمیڈیٹ قابلیت پر پورا اترنے کی بنیاد پر مذکورہ ملازم کو بھرتی کیا گیا۔چند سال کی سروس کے بعد، اس نے گریجویشن کی ڈگری جمع کرائی جو بعد میں جعلی نکلی۔ یہ نوٹ کرنا اہم ہے کہ گریجویشن کی ڈگری اس کو دی گئی ملازمت کے لیے شرط نہیں تھی، اور اس نے جعلی دستاویز جمع کروا کر کوئی مالی یا کیریئر فوائد حاصل نہیں کیے تھے۔ ادارے کی پالیسی کے مطابق، ملازم کو ایک سال کے لیے اپنی پروموشن روکے جانے کی سزا کا سامنا کرنا پڑا۔ دیگر کیسز میں اگر ملازمت کے لیے لازمی تعلیمی تقاضے کو پورا کرنے کے لیے جعلی اسناد کا استعمال کیا جائے تو پالیسی ملازم کی ملازمت سے برخاستگی کو لازمی قرار دیتی ہے۔