راولپنڈی (سٹا ف رپورٹر) پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن(پناہ) نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کو خط لکھا ہے جس میں ان سے درخواست کی گئی ہے کہ پانچویں جماعت کے طلباء کو ذائقہ دار ڈبہ بند دودھ نہ دیا جائے، میٹھے مشروبات جیسے سوڈا، جوس، چاکلیٹ شیک اور ذائقہ دار دودھ وغیرہ کا زیادہ استعمال موٹاپے، ذیابیطس، دل کے امراض، کئی قسم کے کینسر، جگر اور گردے کے امراض اور بچوں میں دانتوں کی خرابی کی بڑی وجوہات میں سے ہیں۔
خط میں پناہ نے ڈبلیو ایچ او کی سفارشات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ذائقہ دار دودھ میں چینی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے اور یہ بچوں کی صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔ پناہ کا کہنا ہے کہ اسکول کے بچوں کو سادہ دودھ فراہم کیا جائے جو کہ ان کے لیے زیادہ صحت بخش ہے۔خط میں بتایا گیا کہ پناہ تحقیق کرنے والوں اور پالیسی سازوں کے ساتھ مل کر کام کرتا ہے تاکہ غیر متعدی بیماریوں اور جنین کی بہت سی دوسری بیماریوں کو کم کرنے کے لیے پالیسیوں کی حمایت کی جا سکے۔
تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ مٹھے مشروبات میں شوگر کی مقدار زیادہ ہوتی ہے اور ان کا باقاعدہ استعمال ذیابیطس جیسے موذی مرض کا خطرہ 30 فیصد تک بڑھا دیتا ہے۔ نیشنل نیوٹریشن سروے کا اندازہ ہے کہ پاکستان میں 2011 سے 2018 کے دوران زیادہ وزن والے بچوں کی تعداد دوگنی ہو گئی ہے اور 2021 میں ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد بڑھ کر 33 ملین ہو گئی ہے۔میڈیا رہورٹس کے مطابق ہمیں معلوم ہوا کہ پنجاب میں پانچویں جماعت کے طلباء کو ڈبے کا ذائقہ دار دودھ فراہم کرنے کے منصوبے کی منظوری دی گئی۔ ہم آپ کی توجہ دلانا چاہتے ہیں کہ ذائقہ دار دودھ میں چینی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے اور یہ بچوں کو ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی سفارشات کے مطابق فراہم نہیں کرنا چاہیے۔ بچوں میں موٹاپے اور بہت سی بیماریوں میں اضافے کا سبب بنے گا۔