اسلام آباد(سٹاف رپورٹر) وفاقی وزیر برائے وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین نے قومی زرعی تحقیقاتی مرکز (NARC) کا دورہ کیا اور جدید تحقیقی سہولیات کا معائنہ کرتے ہوئے کونسل کے زرعی سائنسدانوں کے ساتھ سحر حاصل گفتگو کی۔ وفاقی وزیر نے خوراک اور غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل کے اہم کردار کو سراہا۔ انہوں نے معاشی بدحالی کے دور میں قومی معیشت کو فروغ دینے میں زراعت کی تاریخی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی۔ رانا تنویر حسین نے پاکستان کے زرعی منظر نامے کو تبدیل کرنے کے لیے موجودہ حکومت کی کے عزم کا اعادہ کیا، اور کہا کہ ماضی کی طرح ہماری حکومت اس بار بھی فصلوں کی پیداوار کو بڑھانے کے لیے جدید زرعی ٹیکنالوجی کے استعمال کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔ غذائی تحفظ کو ایک عالمی ضرورت کے طور پر تسلیم کرتے ہوئے، وفاقی وزیر نے موسمیاتی تبدیلی کے اہم چیلنجوں سے نمٹنے میں زرعی تحقیقی اداروں کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے نہ صرف زراعت بلکہ دیگر شعبوں میں تکنیکی ترقی اور جدید مشینری کو آگے بڑھانے میں تحقیق کے لیے مسلسل مالی معاونت کی ضرورت پر زور دیا۔
چیئرمین پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل ، ڈاکٹر غلام محمد علی نے خوراک اور غذائی تحفظ کے فروغ میں فعال شمولیت پر وفاقی وزیر، میڈیا کے ارکان اور سائنسدانوں کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے سائنسی ترقی، ٹیکنالوجی میں جدت طرازی کی بنیاد کے طور پر تحقیق کے بنیادی کردار پر روشنی ڈالی اور تحقیقی کوششوں میں سرمایہ کاری کی ضرورت پر زور دیا۔ ڈاکٹر علی نے کہا کہ نوجوان زرعی سائنسدانوں کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے لیے مالی اور تکنیکی مدد فراہم کرنے پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ نوجوان زرعی سائنسدانوں کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ بین الاقوامی اداروں اور محققین کے ساتھ مل کر اپنے علم اور تجربات میں اضافہ کریں۔ چیئرمین پی اے آرسی نے مختلف موسمی حالات کے مطابق تمام ماحولیاتی زونز میں کونسل کی جامع موجودگی کو بھی اجاگر کیا۔ ڈاکٹر علی نے تحقیقی سرگرمیوں کے لیے مستقل فنڈنگ کو یقینی بنانے کے لیے انڈومنٹ فنڈ کے قیام کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
اپنے دورے کے دوران، وفاقی وزیر کو قومی زرعی تحقیقاتی مرکز میں شروع کیے جانے والے جدید تحقیقی اقدامات کے بارے میں بریفنگ دی گئی، جن میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف جینومکس اینڈ ایڈوانسڈ بائیو ٹیکنالوجی (NIGAB)، گندم کی تیز رفتار افزائش (Speed Breeding) اور پلانٹ جینیٹک ریسورسز انسٹی ٹیوٹ شامل ہیں۔ اس موقع پر پی اے آرسی کے بورڈ آف گورنرز کے اراکین، ممتاز زرعی سائنسدان اور میڈیا کے نمائندے بھی موجود تھے۔