اسلام آباد (سٹاف رپورٹر)جمعیت اہل حدیث پاکستان کے زیر اہتمام نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں فسلطین کے حوالے سے ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس بعنوان ”فلسطین اور اُمت مُسلمہ کو درپیش چیلنجز“ سے خطاب کرتے امام مسجد اقصیٰ اور رکن فلسطینی پارلیمنٹ الشیخ میمون اسعد تمیمی، جمعیت اہل حدیث پاکستان کے صدر علامہ ہشام الہٰی ظہیر، چیئرمین علامہ طارق محمود یزدانی، مرکزی راہنما قا ضی عبدالقدیر خاموش، خوشنود علی خان (چیف ایڈیٹر روزنامہ صحافت)، مولانا معاویہ اعظم طارق، مولانا زاہد قاسمی، مولانا فضل الرحمن خلیل و دیگر رہنماؤں کا کہنا تھا کہ فلسطین انبیائے کرام علیہ اسلام کی سر زمین ہے جس کے تحفظ کیلئے ملت اسلامیہ کے حکمرانوں کو آواز حق کو بلند کرنا چاہئے تھا لیکن کچھ مسلم ممالک کے حکمران صیہونی، یہودی طاقتوں سے مرعوب ہوکر مظلوم فلسطینیوں کے حق میں آواز بلند کرنے سے ڈر رہے ہیں۔مُسلم اُمہ کے حکمرانوں کو مسجد اقصٰی کا تحفظ مسجد سمجھ کر کرنا چاہئے، اسرائیل، برطانیہ، بھارت ایک ہی رُخ کے سکے ہیں ان ممالک کا گٹھ جوڑ فلسطین، غزہ میں تباہی کا سبب بنا ہے۔اقوام متحدہ میں فلسطین کے حق میں پاس ہونے والی قراردادوں پر عملدرآمد نہ ہونا لمحہ فکریہ ہے، وہ دن دور نہیں جب فلسطین آزاد ہوگا، کانفرنس سے اپنے خطاب میں الشیخ میمون اسعد تمیمی نے کہا کہ غزہ میں 90سے زائد عما رتیں، سکول، ہسپتال مکمل تباہ ہوگئے ہیں جن کا آزالہ ممکن نہیں۔فلسطین کے دل پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ ملت اسلامیہ پر مشکل وقت ضرور ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہم اپنے پر ہونے والے مظالم کے خلاف خاموشی اختیار کئے بیٹھیں۔ اسرائیل، برطانیہ، بھارت ایک ہی رُخ کے سکے ہیں جن کو خلیجی ممالک میں امن و امان تیر کی طرح چبتا ہے۔ علامہ ہشام الہٰی ظہیر نے کہا کہ مسئلہ فلسطین پر پوری پاکستانی قوم متحد ہے۔ مُسلم اُمہ کے حکمرانوں کو مسجد اقصٰی کا تحفظ مسجد سمجھ کر کرنا چاہئے۔ فلسطین مقدس انبیائے کرام علیہ اسلام کی سر زمین ہے جس کے تحفظ، دفاع کے لئے ہمیں کسی قربانی سے دریغ نہیں کرنا چاہئے۔ جس طرح سے مسجد نبوی ﷺ، بیت الحرام کا تقدس موجود ہے بالکل اسی طرح مسجد اقصٰی کا تقدس بھی ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔ فلسطین کے مسئلے کے حل کیلئے ہزاروں قراردادیں اقوام متحدہ میں موجود جن پر عملدرآمد نہیں ہوسکا جو لمحہ فکریہ ہے۔ چیف آف آرمی سٹاف مسلم ممالک میں ہونے والے مظالم کے خلاف اعلان جہاد کریں، جمعیت اہل حدیث پاکستان کا بچہ بچہ آپ کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا ہو گا۔علامہ طارق محمود یزدانی، قاضی عبد القدیر خاموش نے کہا اسرائیل کی وحشیانہ بر بریت کی بدولت فلسطین، غزہ لہو لہو ہے۔فلسطین، غزہ میں اسرائیل کی وحشیانہ کا روائیوں کی بدولت مسلسل نسل کشی ہو رہی ہے۔ یہاں کے بچے، خواتین، بوڑھے، جوان سبھی گاجر مولی کی طرح کٹ رہے ہیں لیکن عالم اسلام کے حکمرانوں کے کانوں میں جوں تک نہیں رینگ رہی ہے۔ اسرائیل، بھارت، برطانیہ کا گٹھ جوڑ فلسطین، غزہ میں تباہی کا سبب بنا ہے۔ فلسطین میں آٹھ ماہ کی جنگ سے بھاری نقصان ہوا ہے۔ ریاست پاکستان عالم کفر کے خلاف جہاد کا اعلان کریں۔ خو شنود علی خان صاحب نے کہا کہ صہیونی و یہودی طاقتیں ملت اسلامیہ پر غالب آکر مظالم کو ڈھا رہے ہیں۔ فلسطین کا مسئلہ صرف فلسطین کا نہیں بلکہ یہ پوری امت مسلمہ کا مسئلہ ہے۔ اس وقت فلسطین میں 40 ہزار سے زائد بچے، خواتین شہید ہو چکے ہیں لیکن انسانی حقوق کی تنظیموں کے کانوں میں جوں تک نہیں رینگ رہی ہے۔ ہما رے حکمرانوں کو فلسطین کاز پر اہل توحید علمائے کرام سے مکمل رہنمائی لینی چاہئے کیونکہ پاکستان کی تمام دینی جماعتوں نے مسئلہ فلسطین کو زندہ رکھا ہوا ہے۔ مولانا معاویہ اعظم طارق، مولانا زاہد قاسمی، مولانا فضل الرحمن خلیل و دیگر راہنماؤں نے اپنے خطاب میں کہا کہ عالم اسلام کے حکمرانوں کو اسرائیل، امریکہ، بھارتی گٹھ جوڑ کے مقابلے میں حماس کی مکمل حمایت کا اعلان کرنا چاہئے۔ مسلمانوں کو ایک ہوکر پوری قوت کے ساتھ ملت واحدہ کا عملی مظاہرہ کرنا چاہئے۔ حماس نے منصوبہ بندی کے ذریعے اسرائیلی فوج کو بُری طرح ناکام کیا وہ دن دور نہیں جب فلسطین ایک آزاد ریاست کے طور منظر عام پر آئے گا۔ فلسطین کاز کو علمائے کرام ہی زندہ رکھ سکتے ہیں کیونکہ انہوں نے ہر ادوار میں مشکلات میں گری قوم کے لئے آواز حق کو بلند کیا ہے۔